0
Wednesday 7 Mar 2018 19:51

اصغریہ علم و عمل تحریک کے چیئرمین حسین موسوی کے اندرون سندھ تبلیغی دورہ جات جاری

اصغریہ علم و عمل تحریک کے چیئرمین حسین موسوی کے اندرون سندھ تبلیغی دورہ جات جاری
اسلام ٹائمز۔ اصغریہ علم و عمل تحریک پاکستان کے چیئرمین انجنئیر سید حسین موسوی نے اندرون سندھ کے اضلاع، دادو، شہید بینظیرآباد، اور مٹیاری کا تبلیغی دورہ جات کئے ہیں، اس موقع پر منعقدہ مجالس، جلسہ عام، سیمینار اور دروس سے خطاب کیا۔ تفصیلات کے مطابق اصغریہ علم و عمل تحریک کی جانب سے دین شناسی کیلئے عوامی سطح کے پروگرام متعارف کروائے گئے ہیں، اسی مناسبت سے انجینئر حسین موسوی نے سندھی زبان میں "دین چھا آھی" کے نام سے ایک کتاب تحریر بھی کی ہے، جس میں آپ نے دین حقیقی یعنی عقائد، احکام اور اخلاق کو واضح کیا ہے۔ دورہ جات کے موقع پر انجینئر حسین موسوی نے مٹیاری ضلع میں عارب خان نظامانی، ہالا میں مجلس سے خطاب کیا اور سیدہ زہرا سلام علہیا کی ولایت علی علیہ السلام کے موضوع پر خطاب کیا، جبکہ ضلع شہید بینظیرآباد کے علاقے سکرنڈ شہر، نوابشاہ کے علاقے اللہ رکھیو کانھیو میں بھی عوامی اجتماع سے خطاب کیا، جس میں دین شناسی کے موضوعات پر خطاب کیا۔ آپ نے ضلع دادو کے علاقے واہی پاندھی، جوہی شہر، دادو شہر میں بھی الگ الگ سیمینارز اور عوامی جلسوں سے دین شناسی اور موجودہ حالات کے موضوع پر خطاب کیا۔

مختلف مقامات پر خطاب کرتے ہوئے حسین موسوی نے کہا کہ منبر و محراب سے زیادہ تر دین کی تاریخ اور واقعات بتائے جاتے ہیں، جبکہ دین کو بہت کم بیان کیا جاتا ہے، دین شناسی ایک ایک اہم اور وسیع موضوع ہے، جس پر گفتگو انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بہت سی رسومات کو دین کا نام دیا گیا ہے، جس کا دین سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس لئے ضروری ہے کہ ہم معاشرے کی اصلاح کریں، تاکہ بہتری آسکے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام ایک مکمل دین حیات ہے، ایک وسیع اور ہر انداز سے بہتر دین ہے، جس کیلئے خدا نے اسے اپنا پسندیدہ دین قرار دیا ہے، ہمارے یہاں تاریخ بتائی جاتی ہے، مگر دین نہیں بتایا جاتا، جس کے نتیجے میں لوگوں کو تاریخ ہی دین لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت آدمؑ سے لیکر حضرت محمدؐ تک تمام دین کے پاسداروں کی زندگی اور قصہ بتایا جاتا ہے، مگر دین نہیں ملتا، آئمہ طاہرینؑ کی تاریخ بھی اسی طرح بتائی جاتی ہے، مگر دین واضح نہیں ہوگا، جبکہ ہمیں وہ دین نہیں بتایا جاتا، جس دین کیلئے تمام انبیاء کرامؑ اور آئمہ طاہرینؑ تک نے تکلیف برداشت کی ہے، اس سے ہمارے معاشرے میں حقیقی دین سمجھایا جا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 709785
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش