0
Saturday 10 Mar 2018 12:20

نواز شریف اسمبلی کو چھوڑ کر دوسرے ادارے کو اپنی داڑھی دیتے ہیں تو پھر گلا نہیں کرنا چاہیے، حافظ حسین احمد

نواز شریف اسمبلی کو چھوڑ کر دوسرے ادارے کو اپنی داڑھی دیتے ہیں تو پھر گلا نہیں کرنا چاہیے، حافظ حسین احمد
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنماء وسابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ عمران خان نے وزیراعلیٰ بلوچستان سے ملاقات کرکے اپنے تیرہ سینیٹرز ان کے سپرد کر دیئے، حالات کے جبر نے عمران خان کو آصف زرداری سے ہاتھ ملانے پر مجبور کر دیا ہے، عمران خان براہ راست ہاتھ ملانے کے بجائے قدوس بزنجو کے ذریعے ہاتھ ملا رہے ہیں، اس طرح ہاتھ بھی ملے گا اور بات بھی رہے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے جیکب آباد سندھ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ حافظ حسین احمد نے کہا کہ ہم ہاتھ سامنے سے ملاتے ہیں اور اس وقت تک ہاتھ نہیں چھوڑتے، جب تک دوسرا ہاتھ نہ چھوڑے، انہوں نے کہا کہ ہمیں دھوکا نہ دیا جائے، چیئرمین سینیٹ کے لولی پاپ سے بلوچستان کا احساس محرومی ختم نہیں ہوگا، بلوچستان کی احساس محروم اختیارات دینے سے ختم ہوگا، چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کو تبدیل کرکے براہ راست سینیٹ کے انتخاب کا بل پیش کیا جائے اور مالیاتی بل پاس کرنے کا بھی حق دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نئی حلقہ بندیوں کو جس انداز میں تشکیل دیا گیا ہے، مدت کے بعد عدت ہوتی ہے، جو حلقہ بندیاں بنائی گئی ہیں، اس پر لوگ اعتراض کریں گے، اعتراض کے بعد معاملہ عدالت میں جائے گا، اس طرح معاملہ لمبا ہوگا اور سانپ بھی مر جائے گا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹے گی، وقت بھی گزر جائے اور کسی پر الزام بھی نہیں آئے گا، معاملات کو آئین کے تحت حل کیا جائے۔

حافظ حسین احمد نے کہا کہ عمران خان نے تین کو اپنے تیرہ دیئے ہیں، جو بات سمجھ سے باہر ہے، اگر نواز شریف نے بلوچستان سے اپنے حلیف حاصل بزنجو کو چیئرمین سینیٹ کیلئے نامزد کیا تو پھر عمران خان کا کیا ہوگا، موجودہ وزیراعلیٰ بھی شاید ان کی حمایت کرے، اس لئے سیاست میں نہ دشمنی مستقل نہیں ہوتی، نہ ہی دوستی، اس لئے عمران خان ایسی سیاست کریں کہ جس میں اگر کسی سے ہاتھ ملانے کے نوبت آئے، تو کسی بزنجو کو بیچ میں لانا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلی احتسابی ادارہ ہے، لیکن میاں نواز شریف نے اپنے ادارے یعنی اسمبلی کو اہمیت نہیں دی، نواز شریف نے پانامہ پر اسپیکر کو لکھنے کے بجائے عدلیہ کو جے آئی ٹی بنانے کا لکھا، نواز شریف اسمبلی کو چھوڑ کر دوسرے ادارے کو اپنی داڑھی دیتے ہیں، تو پھر گلا نہیں کرنا چاہیے، جے آئی ٹی کی تشکیل پر بھی مٹھائیاں لیگیوں نے بانٹیں، وہ مطمئن تھے کہ معاملات ماضی کی طرح ہوں گے، لیکن حال میں وہ بے حال ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ رضا ربانی کو چیئرمین سینیٹ کے طور پر نواز شریف کی جانب سے نام پیش کرنے کی وجہ سے مسترد ہوا، کیونکہ نواز شریف عدالت کی جانب سے نااہل قرار پائے، جبکہ رضا ربانی اہل تھے اور ہیں۔ فرحت اللہ بابر کی سینیٹ میں تقریر کے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جو مکا لڑائی کے بعد یاد آئے، اسے کسی اور کے منہ پر نہیں مارتے، فرحت اللہ بابر کو جو بات اپنی پہلی تقریر میں کرنی چاہیے تھی، وہ انہوں نے آخری تقریر میں کی۔
خبر کا کوڈ : 710309
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش