0
Monday 12 Mar 2018 21:59
ایران کی پاکستان کو چاہ بہار بندرگاہ منصوبے میں شمولیت کی پیشکش

پاکستان اور ایران ملکر خطے کی تقدیر بدل سکتے ہیں، سعودی عرب سمیت ہمسایوں کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے، جواد ظریف

ایران-بھارت تعلقات سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں، بالکل اسی طرح جیسے پاک-سعودیہ تعلقات سے ایران اپنے لئے خطرہ محسوس نہیں کرتا
پاکستان اور ایران ملکر خطے کی تقدیر بدل سکتے ہیں، سعودی عرب سمیت ہمسایوں کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے، جواد ظریف
اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران کی سرزمین کو کسی صورت پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائیگا، سعودی عرب سمیت ہمسایوں کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹیڈیز اسلام آباد میں پاک ایران تعلقات کے 70 برس مکمل ہونے پر سیمینار سے خطاب میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ گوادر چاہ بہار معاون بندرگاہیں ہیں، پاکستان اور ایران مل کر خطے کی تقدیر بدل سکتے ہیں، بلاک کے بجائے نیٹ ورکس بنا کر سب کو شامل کرنے کی حکمت عملی اپنانی ہوگی۔ جواد ظریف کا کہنا تھا کہ ایران بھارت تعلقات پاکستان کے خلاف نہیں، سعودی عرب سے مذاکرات پر ہر دعوت کو قبول کیا، یمن اور شام کی تعمیر نو کے لئے سعودی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کو بھی تیار ہیں۔ ایک سوال پر جواد ظریف نے کہا کہ ہم نے کبھی یہ نہیں کہا پاکستان کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات ایران پاکستان تعلقات کی قیمت پر ہیں۔ اس لئے بھارت کے ساتھ ایران کے تعلقات پر بھی مثبت سوچا جانا چاہیئے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ داعش چین، پاکستان، روس اور ایران سب کے لئے خطرہ ہے، افغان مسئلے کے حل کے لئے پاکستان کی طرح ایران بھی اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے گا۔

جواد ظریف کا کہنا تھا کہ پاک ایران باہمی تعلقات، مثالی اور گہرے ہیں۔ ایران اور پاکستان کے درمیان بینکاری کے شعبے میں حائل رکاوٹوں کے جلد دور ہونے کی توقع ہے۔ امید ہے کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبہ جلد مکمل ہو جائے گی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ دونوں برادر ممالک کبھی ایک دوسرے کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔ ہم کسی کو بھی ایرانی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ اس خطے میں داعش کی موجودگی ہم سب کے لئے خطرہ ہے۔ خطے میں امن کے قیام کے لئے مسلم امہ کا اتحاد بہت ضروری ہے۔ سیمینار سے خطاب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ ایران اور پاکستان نے ہمیشہ باہمی ہم آہنگی اور امن کو فروغ دینے کے لئے کوششیں کی، مسلم امہ کے اتحاد کے لئے یہ تعلق انتہائی اہم ہے۔ پاکستان ایران تعلقات میں کشیدگی رہی ہے لیکن ہم نے ہمیشہ مضبوطی کے لئے کوششیں کیں۔ ہمارے تعلقات کی مضبوطی چاہنے والوں کی تعداد ان سے زیادہ ہے، جو لوگ تعلقات میں کشیدگی چاہتے ہیں۔ ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے، اس سے قبل دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے پاک ایران مشترکہ بزنس فورم سے بھی خطاب کیا، بعد ازاں وفود کی سطح پر مذاکرات میں مختلف شعبوں میں فروغ پر بات کی گئی۔

دیگر ذرائع کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے پاکستان کو ایران کی چاہ بہار بندر گاہ کے منصوبے اور اسے گوادر سے جوڑنے کے لئے ترقیاتی کام میں شمولیت کی پیشکش کر دی۔ پاکستان کے تین روزہ دورے پر آئے ہوئے ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شمولیت پر رضا مندی کا اظہار کیا اور ہم پاکستان اور چین کو چاہ بہار بندرگاہ میں شمولیت کی پیش کش کرتے ہیں۔ اسلام آباد انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹیڈیز (آئی ایس آئی ایس) میں پاک-ایران سفارتی تعلقات کی 70 ویں سالگرہ کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چاہ بہار بندرگاہ کا منصوبہ پاکستان کو مشکلات میں دوچار کرنے کے لئے نہیں، ایران اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دے گا اور اسی طرح پاکستان بھی اپنی سرزمین ایران مخالف عناصر کو فراہم نہیں کرے گا۔ ڈاکٹر جواد ظریف نے تیسری مرتبہ واضح کیا ہے کہ چاہ بہار بندرگاہ میں شمولیت کے لئے پاکستان کو کھلی پیشکش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایران-بھارت تعلقات سے پاکستان کو خطرہ نہیں بالکل اسی طرح جیسے پاک-سعودیہ تعلقات سے ایران اپنے لئے خطرہ محسوس نہیں کرتا۔ اس موقع پر ڈاکٹر جواد ظریف نے دونوں ممالک کے مابین بہتر تعلقات سے متعلق امور پر بات کی، جس میں پاک-ایران گیس پائپ لائن منصوبہ، دوطرفہ بینکنگ تعلقات کے قیام، فری ٹریڈ معاہدے اور گوادر اور چاہ بہار بندر گاہ کے حوالے سے معاملات شامل تھے۔

خیال رہے کہ دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کے لئے بینکنگ تعلقات اہم تصور کئے جاتے ہیں، جو اس وقت 1 ارب 20 کروڑ ڈالر کے ہیں، جبکہ انہیں آئندہ کچھ سالوں میں 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کا ٹارگٹ ہے، لیکن باقاعدہ بینکنگ چینلز کی غیر موجودگی میں اس ٹارگٹ کا حصول کافی مشکل دکھائی دیتا ہے۔ واضح رہے کہ اسٹیکٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کی جانب سے گذشتہ برس اپریل میں ایران کے مرکزی بینک کے ساتھ بینکنگ اور پیمنٹ معاہدے (بی پی اے) پر دستخط کئے گئے تھے، جس کے تحت بینک مرکزی جمہوری اسلامی ایران (بی ایم جے آئی آئی) دو طرفہ تجارت کے فروغ کے لئے تجارتی حل کا نظام پیش کرے گا۔ اس کے ساتھ دونوں ممالک کے مرکزی بینک بی پی اے کے تحت ٹرانزیکشن کے لئے تجارتی بینکوں کو دعوت دی گئی تھی، لیکن پاکستانی بینکوں کی عدم دلچسپی کے باعث کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ مالی سال 16-2017 کے اوائل کے 9 ماہ میں پاکستان نے 2 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی اشیاء ایران کو برآمد کیں جبکہ اس کے برعکس ایران سے صرف 54 ہزار ڈالرز کی اشیاء پاکستان نے درآمد کیں۔ اس سے قبل ڈاکٹر ظریف نے اپنے پاکستانی ہم منصب خواجہ آصف سے وزارت خارجہ کے دفتر میں تجارتی کانفرنس سے خطاب میں دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ خیال ہے کہ ایران نے بھارت کو چاہ بہار بندر گاہ 18 ماہ کے لئے لیز پر دیتے ہوئے اس کے ایک حصے کا آپریشنل کنٹرول بھی سپرد کیا، جس پر پاکستان کو تشویش ہے۔
خبر کا کوڈ : 711057
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش