0
Thursday 15 Mar 2018 16:40

عفرین شہر کا قبضہ شامی حکومت کو نہیں دینگے، ترک صدارتی ترجمان

عفرین شہر کا قبضہ شامی حکومت کو نہیں دینگے، ترک صدارتی ترجمان
اسلام ٹائمز۔ ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم کالین نے کہا کہ عفرین شہر کو شام کی حکومت کو واپس دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم کالین نے ٹی وی چینل "ٹی آر ٹی ہائبر" کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عفرین کے 70 فیصد علاقے میں امن و امان برقرار کرچکے ہیں اور امید کرتے ہیں کے جلد ہی عفرین شہر کے مرکزی حصے کو دہشت گردوں سے آزاد کرا لیں گے۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کی کہ آپریشن "شاخ زیتون" کے ختم ہونے کے بعد بھی عفرین کا کنٹرول دمشق کے حوالے نہیں کریں گے، انہوں نے مزید کہا کہ وہ (کرد عسکریت پسند) چاہتے تھے کہ عفرین کو قندیل دوم (پی کے کے) میں تبدیل کر دیں، لیکن ہمارا فوجی آپریشن اس میں رکاوٹ بن گیا۔ ابراہیم کالین کا مزید کہنا تھا کہ عفرین شہر کو کردوں کی پیپلز پروٹیکشن فورس (YPG) سے پاک کرنے کے بعد وہاں مقامی حکومت قائم کریں گی اور عفرین میں امن و امان قائم کرنے کے بعد شام کے دوسرے علاقوں کی طرف حرکت کریں گے۔ آناتولی نیوز ایجنسی کے مطابق ابراہیم کالین نے امریکی وزارت خارجہ سے ریکس ٹیلرسن کی برطرفی کے بارے میں کہا نیا وزیر، مائک پمپو، منبج کے حوالے سے اختلافات سے زیادہ واقف نہیں ہے، لہذا ایک دو ہفتے لگیں گے کہ ہم اس کے لئے نیا روڈ میپ تیار کر سکیں۔ انہوں نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ منبج کے حوالے سے امریکہ اور ترکی کا معاہدہ امریکی وزیر خارجہ کے تبدیل ہونے کے باجود تبدیل نہیں ہوگا، کہا کہ ہمیں امید ہے کہ امریکہ منبج کے موضوع پر فیصلہ کن اقدامات انجام دے گا۔ ابراہیم کالین نے دمشق کے مضافات میں واقع مشرقی غوطہ سے النصرہ فرنٹ کو خارج کرنے کے لئے ترکی کی وزارت اطلاعات کی گئی کوششوں کے بارے میں خبر دی۔

انہوں نے مزید کہا کہ عراقی پارلیمنٹ کے اسپیکر سلیم الجبوری دوطرفہ مسائل پر گفتگو کے لئے جلد ہی انقرہ کا دورہ کریں گے۔ ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے بھی گذشتہ روز "شاخ زیتون" آپریشن کے بارے میں اعداد و شمار کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ 54 دن کے اس آپریشن کے بعد 3500 دہشتگرد ہلاک ہوئے ہیں اور شام کا 1300 مربع کیلو میٹر علاقے کو دہشتگردوں سے پاک کر دیا گیا ہے۔ انقرہ نے 20 جنوری سے شام کے شمال مغرب میں واقع حلب کے شہر عفرین پر حملہ کیا، اس حملے میں اس نے حلب کے شمال اور غرب میں کرد فورسز کے ٹھکانوں کو اپنے توپ خانے سے نشانہ بنایا۔ ترکی "شاخ زیتون" آپریشن کو اپنی سکیورٹی اور علاقے میں جیو پالیٹکس (جغرافیائی سیاست) کے لئے موثر سمجھتا ہے، لیکن اس نظریہ کی وجہ سے اس ملک نے اسکی بھاری قیمت بھی چکائی ہے۔ پیپلز پروٹیکشن فورسز   نے دو ہفتوں کے دوران 90 سے زیادہ راکٹ ترکی کے جنوب میں فائر کئے جس کی وجہ سے 120 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، اسی طرح اب تک اس آپریشن میں 41 ترک فوجی ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ عفرین کے آپریشن میں کرد حکام کے مطابق چند ہزار افراد کی آوارگی کے علاوہ تقریباً 200 عام شہری ہلاک اور 550 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 711723
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش