0
Friday 16 Mar 2018 18:26

گلگت بلتستان میں سکھوں کا قانون نافذ ہونے نہیں دینگے، آغا علی رضوی

گلگت بلتستان میں سکھوں کا قانون نافذ ہونے نہیں دینگے، آغا علی رضوی
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے بیان میں کہا کہ جی بی میں زبردستی کا قانون نافذ ہونے ہرگز نہیں دیں گے۔ ایک خطے میں مختلف قوانین انتہائی افسوسناک عمل ہے۔ گلگت اور بلتستان کے چند مقامات پر خالصہ کے نام پر زمینوں کو ہتھیانے کی کوشش غیرقانونی عمل ہے۔ اگر حکومت کو ضرورت پڑتی ہے تو دیامر کی طرح بلتستان اور گلگت کی زمینوں کا معاوضہ دیکر حاصل کرے اور یہ خالصہ سرکار والی اصطلاح کسی سرکاری افسر نے استعمال کی تو سپریم کورٹ آف پاکستان میں ان کے خلاف غداری کا کیس دائر کریں گے۔ خالصہ کے قانون کو تسلیم کرنا انتہائی خطرناک عمل، جنگ آزادی کو تسلیم نہ کرنا اور اس خطے کو ڈوگرہ سے قبل کے سکھوں کی جاگیر تسلیم کرنے کی مانند ہے۔ اگر ریاستی ادارے کے افراد ایسے بیہودے نظریے کی پرچار کرے تو ملک دشمنوں کو کیا جواب دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے قبضے میں اسوقت سینکڑوں کنال اراضی پہلے سے موجود ہیں، اگر عوامی فلاحی امور کے لیے سنجیدہ ہیں تو ان اراضی کو استعمال میں لائیں اسکے علاوہ آئین پاکستان پر عمل کرتے ہوئے پاکستان میں رائج معاوضہ مقامی لوگوں کو دیکر زمین حاصل کرے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی طاقت کے زور پر عوامی اراضی پر قبضہ خطے میں بے چینی پھیلانے کی کوشش ہے، جسے ہم کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ بلتستان کے انتظامی سربراہ کو شاید معلوم نہیں کہ جی بی کو ہمارے آباو اجداد نے خون بہا کر ڈوگروں سے آزاد کرایا ہے۔ یہ خطہ خیرات میں حاصل نہیں کیا کہ جس کے من میں آئے بانٹا پھرے۔

آغا علی رضوی نے کہا کہ چھومک ہوتھنگ میدان میں عوام نے رضاکارانہ طور پر بلتستان یونیورسٹی کے لیے زمین بغیر معاوضہ کے دی ہے تو انتظامیہ کو عوام کا احسان مند ہونا چاہیے نہ کہ بقیہ اراضی پر بھی قبضہ کرنے کی کوشش کرے۔ انتظامی سربراہ عوام کا خادم ہے نہ کہ شہنشاہ۔ انتظامی سربراہان کو یہ بھی نہیں بھولنا چاہیے کہ اس خطے کو یہاں کے عوام نے پاکستان کے ساتھ بلامشروط الحاق کیا ہے اور اب بھی اس کی حیثیت متنازعہ ہے۔ متنازعہ گلگت بلتستان کی زمینوں پر قبضہ نہ صرف غیرقانونی عمل ہے بلکہ غیرشرعی بھی ہے۔ آئین پاکستان کی رو سے متنازعہ خطے میں اگر حکومت کو اراضی کی ضرورت پڑتی ہے تو بین الاقوامی قوانین کے مطابق معاوضہ دینا چاہیے، جبکہ ہم مطالبہ کر رہے کہ پاکستان میں رائج معاوضہ دے کر حاصل کرے۔ جس طرح گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت میں تبدیلی کی اتھارٹی قانون ساز اسمبلی کے پاس نہیں بلکہ اس طرح یہاں کی زمینوں پر قبضے کے لیے لینڈ ریفارمز کے نام پر بنانے والے قوانیں بھی غیرقانونی ہے۔ آغا علی رضوی نے کہا گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں جاری امتیازی سلوک اور عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف پاکستان آرمی کے سربراہ کے نام کھلا خط لکھوں گا۔ اس خط میں حکومتوں اور انتظامیہ کی جی بی پر جاری مظالم کو بے نقاب کریں گے۔ آرمی چیف سے توقع رکھتے ہیں کہ دفاعی اہمیت کے حامل اس حساس خطے کے مستقبل کو روشن اور مستحکم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں گے اور انتظامیہ کی لاقانونیت کے خلاف نوٹس لیں گے۔
خبر کا کوڈ : 711897
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش