0
Wednesday 21 Mar 2018 13:32

راو انوار سپریم کورٹ میں پیش، نقیب اللہ قتل کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی قائم

راو انوار سپریم کورٹ میں پیش، نقیب اللہ قتل کی تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی قائم
اسلام ٹائمز۔ نقیب اللہ قتل کیس میں معطل سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سپریم کورٹ میں پیش ہوگئے۔ عدالت نے تحقیقات کیلئے نئی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دے دیا۔ معطل ایس ایس پی کا شناختی کارڈ اور بینک اکاونٹ بحال کرنے کی درخواست منظور کرلی گئی۔ تفصیلات کے مطابق معطل ایس ایس پی راو انوار نے آخرکار سپریم کورٹ کے آگے سرنڈر کر دیا، جڑواں شہروں میں موبائل بندش کا سہارا لیتے ہوئے راو انوار چپکے سے سپریم کورٹ پہنچے اور خود کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے راو انوار سے کہا آپ تو بہت دلیر تھے۔ اتنے دن کہاں چھپ کر بیٹھے رہے۔؟ اب دلیری کیسے ختم ہوگئی۔ راو انوار کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل نے سرنڈر کر دیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا راو انوار نے کوئی احسان نہیں کیا، مجھے خطوط لکھنا کوئی اچھا طریقہ نہیں۔ راو انوار کے وکیل نے پرانی جے آئی ٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور استدعا کی کہ نئی جے آئی ٹی بنائی جائے، جس میں آئی بی اور آئی ایس آئی کے لوگ شامل کئے جائیں۔ راو انوار کے وکیل نے حفاظتی ضمانت کی درخواست جمع کرائی، جو سپریم کورٹ نے مسترد کر دی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پہلے ہم راو انوار کو یقین دہانی کراچکے ہیں، انہوں نے اس کا فائدہ نہیں اٹھایا۔

سپریم کورٹ نے اے آئی جی سندھ آفتاب پٹھان کی سربراہی میں پانچ رکنی نئی جے آئی ٹی قائم کر دی۔ نئی جے آئی ٹی میں اے آئی جی اسپیشل برانچ ولی اللہ ڈھل، ڈی جی ساوتھ محمد آزاد احمد خان، ڈی آئی جی ایسٹ ذوالفقار لاڑک اور ایس ایس پی کورنگی ڈاکٹر رضوان شامل ہیں۔ عدالت نے حکم دیا کہ راو انوار کو کوئی بھی اتھارٹی عدالتی اجازت کے بغیر کراچی منتقل کرسکتی ہے، تحقیقات اور کیس کا فیصلہ ہونے تک آئی جی سندھ ذاتی طور پر راو انوار کی حفاظت کے ذمہ دار ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے حکم دیا کہ نقیب اللہ کے والد اور ان کے چچا راو انوار کی زندگی کے لئے مشکلات پیدا نہیں کریں گے، تحقیقات مکمل ہونے تک راو انوار کا نام ای سی ایل میں شامل رہے گا، عدالت نے راو انوار کے وکیل کی درخواست پر توہین عدالت کا جاری کردہ نوٹس واپس لے لیا۔ عدالت نے راو انوار کا شناختی کارڈ اور بینک اکاونٹ بحال کی درخواست بھی منظور کرلی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب تک جرم ثابت نہیں ہوتا اس وقت تک ہر شخص عدالت کے سامنے معصوم ہے۔ تحقیقات شفاف ہونی چاہئیں اور میڈیا سمیت کوئی بھی ادارہ یا عدالت تحقیقات پر اثرانداز نہیں ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 712921
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش