0
Sunday 25 Mar 2018 00:14

سیاسی برہمنوں اور پنڈتوں کا دور ختم ہونے والا ہے، سراج الحق

سیاسی برہمنوں اور پنڈتوں کا دور ختم ہونے والا ہے، سراج الحق
اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ ایم ایم اے کی بحالی سے سیکولر طبقات خوفزدہ ہیں۔ سیاسی برہمنوں اور پنڈتوں کا دور ختم ہونے والا ہے۔ یہاں ٹرمپ کی سیاست اور جمہوریت نہیں چلے گی۔ ہم گالی اور گولی کی سیاست کو مسترد کرتے ہیں۔ وطن عزیز کو دجالی سیاست اور مغربی کلچر سے پاک کرنے کے لئے منبر و محراب مضبوط مورچے ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں مرکز تعلیم و تحقیق سے تخصص فی الفقہ و الافتاء کا کورس مکمل کرنے والے 32 طالب علموں میں تقسیم اسناد اور دستار بندی کی تقریب میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر شیخ القرآن والحدیث اور صدر رابطة المدارس الاسلامیہ پاکستان مولانا عبدالمالک مہتمم دارالعلوم تفہیم القرآن مردان ڈاکٹر عطا الرحمان اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ انگریز نے برصغیر میں آ کر دینی اور علمی مراکز کو تباہ و برباد کیا۔ اسی طرح غرناطہ، اندلس، مصر اور دوسرے ممالک میں مسلمانوں کے علمی اور تحقیقی اداروں اور مراکز کو جلایا گیا۔ یورپ کے کئی شہروں میں ہمارے اسلاف کی کتابیں لائبریریوں اور کتب خانوں میں اب بھی موجود ہیں، انگریزوں کی آمد کے وقت سندھ کے شہر ٹھٹھہ میں 400 اور دہلی میں 1000 مدارس موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ 9/11 کے بعد امریکا نے مسلم ممالک کے تعلیمی نصاب میں من پسند مضامین شامل کرائے۔ پاکستان کے جنرل پرویز مشرف نے امریکی ڈکٹیشن پر نصاب میں سے جہادی آیات اور دیگر اسباق نکال دیئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن مسلمانوں میں تفریق پیدا کرنے کے لئے طرح طرح کے منصوبے بناتا ہے، مگر علماء حق نے ہمیشہ اُمت کو جوڑنے اور اتحاد اُمت کے لئے کام کیا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ نظام تعلیم کے حوالے سے حکومت کا کوئی وژن نہیں ہے۔ مغرب کی غلامی کے لئے نوجوانو ں کو کلرک اور دفتری بنایا جا رہا ہے۔ امریکی سفیر نے سکھر میں طالب علموں کو کہا کہ وہ اپنے ناموں سے لفظ محمد ختم کردیں، کیونکہ ہمارا کمپیوٹر محمد کا لفظ قبول نہیں کرتا۔ افسوسناک صورتحال ہے کہ ہمارے وزراء کو سورہ فاتحہ نہیں آتی اور ایسے بھی ہیں کہ جن کو وضو کا طریقہ بھی معلوم نہیں ہے۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ 33 لاکھ طلبا دینی مدارس میں زیرتعلیم ہیں، حکمرانوں کے اصطبل باغیچوں اور کچن کے لئے بجٹ میں رقم مختص کی جاتی ہے مگر دینی مدارس کے طالبعلموں کے لئے کوئی پیسہ نہیں ہے۔ ہمیں موقع ملا تو تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے تعلیمی بجٹ کو 2 فیصد سے بڑھا کر 5 فیصد کریں گے۔ ہر بچے کو تعلیم دینا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مستقبل اسلام کا ہے، اللہ کا دین غالب ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 713692
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش