4
0
Tuesday 27 Mar 2018 22:00

کراچی، 3 شیعہ اسیران کو سزائے موت، دو کو 21، 21 سال قید کی سزا، اسیران کا سزاؤں کیخلاف ہائیکورٹ جانیکا فیصلہ

کراچی، 3 شیعہ اسیران کو سزائے موت، دو کو 21، 21 سال قید کی سزا، اسیران کا سزاؤں کیخلاف ہائیکورٹ جانیکا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ شہر قائد کی انسداد دہشتگردی عدالت نے تین شیعہ اسیران کو سزائے موت، جبکہ دو کو اکیس اکیس سال قید کی سزا سنا دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی انسداد دہشتگردی عدالت کی خاتون جج نے اپنے فیصلے میں فرقان، بوتراب اور فیصل نامی شیعہ اسیران کو سزائے موت، جبکہ رفعت اور اظہر نامی شیعہ اسیران کو اکیس اکیس سال قید کی سزا سنائی ہے۔ پانچوں شیعہ اسیران سینٹرل جیل کراچی میں قید ہیں۔ اسیران کی جانب سے آئندہ چند روز میں سندھ ہائیکورٹ میں انسداد دہشتگردی عدالت کے فیصلے کیخلاف درخواست دائر کی جائے گی۔ اسیران کے خانوادوں کا کہنا ہے کہ ایک طرف تو کراچی سمیت ملک بھر میں ہم شیعہ مسلمانوں کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور دہشتگردوں کو رہا کیا جا رہا ہے، جبکہ دوسری جانب ہمارے بے گناہ اسیران کو جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جا رہا ہے۔

عدالتی کارروائی کے دوران اسیران کیخلاف کسی قسم کے ٹھوس ثبوت یا شواہد پیش نہیں کئے جا سکے، نہ ہی کوئی عینی شاہد گواہ پیش کیا جا سکا، یہاں تک کہ ہمارے اسیران کی ضمانت تک منظور ہوسکتی تھی، لیکن ہم نے ضمانت کروانے کے بجائے باعزت بری ہونے اور تمام جھوٹے مقدمات کے خاتمے کو ترجیح دی، تاکہ آئندہ دوبارہ کسی بھی بہانے سے ہمارے اسیران کو تنگ نہ کیا جائے، لیکن اچانک اسی دوران ہمارے اسیران کو سزائے موت و عمر قید جیسی سزا سنا دی گئی، ایسا محسوس ہوتا ہے کہ فیصلہ کسی دباؤ یا خوف کے نتیجے میں دیا گیا ہے، ہم اس فیصلے کے خلاف آئندہ چند روز میں سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرینگے، ہمیں پوری امید ہے کہ ہائیکورٹ سے ہمیں ضرور انصاف ملے گا اور ہمارے تمام بے گناہ اسیران سارے جھوٹے مقدمات سے باعزت بری ہونگے۔
خبر کا کوڈ : 714250
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

سلیم
Pakistan
یہ تو ظلم ہے، کوئی آواز کیوں بلند نہیں کرتا؟
آواز بلند کرنے سے کورٹ کا فیصلہ تبدیل نہیں ہوتا، ہائیکورٹ میں اپیل کرنی چاہیئے اور طریقہ کار کے تحت ہی اس سے باہر نکلا جاسکتا ہے۔
سیدہ موسوی
United States
سلام
سوال یہ ہے کہ اس ظلم و ناانصافی پر شیعہ لیڈران کیا کر رہے ہیں؟ کیا اس مسئلے پر بھی مصلحت کی آڑ میں خوف کا شکار ہیں؟ اس پر بھرپور آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، یہ کہیں کامیاب ٹیسٹ کیس بن گیا تو شیعہ قوم پر بھی دہشتگردی ٹائٹل لگا دیا جائے گا۔ خدارا شیعہ لیڈران اپنے اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ناصرف اس مسئلے بلکہ پورے پاکستان میں شیعہ اسیران کی رہائی کیلئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم بنا کر فعالیت دکھائیں۔
العجل یا امام زمان عج
سب اپنی اپنی دکان سجانے میں مصروف ہیں، شیعہ قوم کی کسی کو فکر نہیں ہے۔
ہماری پیشکش