0
Saturday 31 Mar 2018 06:19

اسلام کسی صورت یہ درس نہیں دیتا کہ اسلحہ اٹھایا جائے، ملالہ یوسف زئی

اسلام کسی صورت یہ درس نہیں دیتا کہ اسلحہ اٹھایا جائے، ملالہ یوسف زئی
اسلام ٹائمز۔ نوبیل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ وہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد مستقل پاکستان آ جائیں گی اور بچیوں کی تعلیم کے لئے کام کریں گی۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ پاکستان واپسی میں حکومت اور فوج نے مدد کی۔ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان واپس آکر بہت زیادہ خوشی ہے، بار بار خود کو یاد دلا رہی ہوں کہ میں پاکستان آ گئی ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ میرا مستقبل یہی ہے کہ بچیوں کی تعلیم کے لئے کام کروں گی۔ انہوں نے کہا کہ 2012ء اور آج کے پاکستان میں بہت فرق ہے، ملک میں چیزیں مثبت ہو رہی ہیں، لوگ متحد اور متحرک ہو رہے ہیں، پی ایس ایل کا فائنل بھی پاکستان میں ہو گیا، اور بھی میچ ہوں گے، یہ سب چیزیں بہت مثبت ہیں۔ نوبیل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد ملک آؤں گی، یہ میرا ملک ہے، اس ملک پر میرا اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور کا ہے۔ ملالہ فنڈ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ذاتی تجزیہ ہے کہ مدد صرف پیسوں سے نہیں ہوتی بلکہ کسی کو ہنس کر دیکھنا بھی صدقہ جاریہ ہے لیکن ملالہ فنڈ کا مقصد ہر بچی کو تعلیم فراہم کرنا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارا فوکس وہ ملک ہیں جہاں بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے مسائل زیادہ ہیں، اس فہرست میں پہلے نمبر پر نائیجیریا اور دوسرے نمبر پر پاکستان آتا ہے، کوشش ہے کہ اس فہرست میں پاکستان کا نام نہ آئے اور اس کے لئے کام کر رہے ہیں۔ اپنے اوپر تنقید کے حوالے سے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ یہی تو میرا سوال ہے، مجھے لگا کہ میرے خلاف جو بات کریں گے وہ دہشت گرد ہوں گے لیکن جب اعلٰی تعلیم یافتہ ترقی پسند لوگوں کی جانب سے تنقید ہوتی ہے تو حیران ہوتی ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو کوئی مسئلہ ہے تو آکر بات کرے، بے بنیاد الزامات لگانا ٹھیک نہیں ہے۔ اپنی کتاب آئی ایم ملالہ کے حوالے سے ملالہ کا کہنا تھا کہ اس کتاب میں کچھ ترمیم کی گئی ہیں لیکن اگر کتاب میں سچ لکھا گیا ہے، اگر کسی کو سچ سے تکلیف ہے تو میں اس میں کچھ نہیں کر سکتی۔ ملالہ یوسفزئی نے کہا کہ حکومت اور آرمی کی بہت شکر گزار ہوں، اگر وہ فوری امداد فراہم نہ کرتے تو شاید آج بہت مختلف حالات ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ میرا خواب ہے کہ پاکستان کی سڑکوں اور بازاروں میں لوگوں سے مل سکوں اور بات کر سکوں۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کو ملالہ پسند ہے یا نہیں، اس پر بحث نہیں کرنی چاہیئے بلکہ ہم سب کو اصل معاملے پر بات کرنی چاہیئے جو تعلیم کا حصول ہے۔ بھارت میں اپنے اوپر بننے والی فلم کے حوالے سے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ میں نے خبروں میں ہی سنا ہے لیکن مجھ سے کسی نے اس حوالے سے رابطہ نہیں کیا ہے۔ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان بہت سے ملکوں سے بہتر ہے اور مزید بہتری کی طرف جا رہا ہے، پاکستان کی سب سے اچھی چیز یہ ہے کہ اس کے نوجوان بہت متحرک ہیں اور جس ملک کے نوجوان متحرک ہوں وہاں تبدیلی کو کوئی روک نہیں سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو بچانا ہے تو انہیں اعلٰی تعلیم دینا ہو گی اور انہیں صحیح معنوں میں اسلامی تعلیم سے آراستہ کرنا ہو گا، ہمیں اپنے بچوں کو بتانا ہو گا کہ اسلام کسی صورت یہ درس نہیں دیتا کہ اسلحہ اٹھایا جائے۔

مقبوضہ کشمیر کے حوالے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ یہ ان لوگوں کا حق ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے یا پھر بھارت کے ساتھ لیکن ہر بچے کو یہ حق حاصل ہونا چاہیئے کہ وہ صبح اٹھے تو اسکول جائے، آزادی سے گھومے پھرے، ہنسے اور بات کرے۔ ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک سے یہی کہوں گی کہ اس مسئلے کا مل کر حل نکالیں اور اس معاملے میں کشمیریوں کی رائے بھی لی جائے کیونکہ جب سے پاکستان اور بھارت آزاد ہوئے ہیں کشمیریوں نے آزادی نہیں دیکھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں آپس میں اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں اور دونوں ممالک کو اگر مقابلہ کرنا ہے تو معیشت میں اور دیگر چیزوں میں بھی مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے ملالہ کا کہنا تھا کہ فاٹا کے لوگوں کو بھی باقی پاکستان کی طرح حقوق ملنے چاہئیں، وہاں کے مقامی رہنما اپنے علاقے کے بارے میں فیصلے نہیں کر سکتے، اس کا بہترین حل یہ ہے کہ فاٹا کو کے پی کے کا حصہ بنا دیا جائے۔ محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمٰن کو فاٹا کے انضمام پر راضی کرنے کے حوالے سے ملالہ یوسفزئی کا کہنا تھا کہ ان سے کہوں گی کہ فاٹا کے لوگ اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنے آپ ہیں اس لئے انہیں کے پی کے کا حصہ بنایا جائے تاکہ انہیں بھی ان کے حقوق ملیں۔ برطانیہ کے تعلیمی نظام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نوبیل امن یافتہ ملالہ کا کہنا تھا کہ وہاں ایسی تعلیم نہیں ہے کہ آپ پوری کتاب کا رٹہ لگا لیں، برطانیہ میں بچوں سے کہا جاتا ہے کہ آپ سوال کریں اور چیزوں کے بارے میں سوچیں، اس طرح سے ان کی ذہانت میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ واضح رہےکہ ملالہ یوسف زئی ان دنوں پاکستان میں ہیں جہاں ان کے اعزاز میں گذشتہ روز وزیراعظم ہاؤس میں تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا۔
خبر کا کوڈ : 714801
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش