0
Saturday 7 Apr 2018 11:10

امداد نہیں بلکہ عزت، وقار، احترام اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں خدمات کا اعتراف چاہیئے، اعزاز چوہدری

امداد نہیں بلکہ عزت، وقار، احترام اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں خدمات کا اعتراف چاہیئے، اعزاز چوہدری
اسلام ٹائمز۔ امریکا کے لئے پاکستانی سفیر اعزاز چوہدری نے امریکی اور پاکستانی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، امریکا سے سکیورٹی امداد کی بحالی کے لئے نہ بات کر رہا ہے اور نہ کرے گا۔ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف اعزاز چوہدری کی جانب سے کی جانے والی پریس بریفنگ کا رخ امریکا، پاکستان تعلقات اور افغان مسئلے کی جانب رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری جانب سے امریکی انتظامیہ سے اس مسئلے پر بات نہیں کی گئی، پاکستان کو امداد نہیں چاہیئے بلکہ عزت، وقار، احترام اور جو پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کیا ہے اس کا اعتراف چاہیئے۔ سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس معاملے پر اپنی واضح پوزیشن لی ہے اور اب امریکی حکومت کو فیصلہ کرنا ہے، جبکہ ہم اپنے وسائل سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پرعزم ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی صدر نے رواں سال جنوری میں ٹوئٹ کرکے پاکستان کو اربوں ڈالر دینے اور بدلے میں دہشت گردی کے خلاف ٹھوس اقدامات نہ کرنے کا الزام لگایا تھا جس کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کی سیکیورٹی امداد روک دی تھی۔ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ڈونلڈ ٹرمپ کے دعوے پر امریکی حکام سے کوئی بات نہیں کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم افغانستان کی صورت حال بہتر کرنے کی بات کر رہے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کا ایک ہی مقصد ہے کہ افغانستان کو مستحکم بنایا جا سکے۔ اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے امن معاہدے میں مثبت سوچ کے ساتھ ملوث ہے کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ امن کے لئے یہی صحیح راستہ ہے۔ سفیر نے افغان معاملے پر پاک فوج اور خفیہ ایجنسیوں اور عوامی حکومت کا ایک موقف نہ ہونے کے الزامات کو مسترد کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ الزامات ہیں۔ اس معاملے پر انہوں نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے میں دہشت گردوں نے فوجیوں اور خفیہ اداروں، دونوں کے بچوں کا قتل کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 716173
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش