0
Friday 13 May 2011 18:02

پارلیمنٹ اور عوام سے معافی مانگتا ہوں، ایبٹ آباد واقعہ پر استعفیٰ دینا چاہتا تھا، آرمی چیف نے روکدیا، شجاع پاشا

پارلیمنٹ اور عوام سے معافی مانگتا ہوں، ایبٹ آباد واقعہ پر استعفیٰ دینا چاہتا تھا، آرمی چیف نے روکدیا، شجاع پاشا
اسلام آبا:اسلام ٹائمز۔ ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیشکش کی ہے کہ ایبٹ آباد میں امریکی آپریشن پر اگر پارلیمنٹ کہے تو وہ استعفا دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے انٹیلی جنس ناکامی پر عوام سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ اس معاملے پر کمیشن قائم کرنا چاہے تو وہ پیش ہونے کو تیار ہیں۔ ائیر چیف مارشل راؤ قمر سلیمان کا کہنا تھا کہ جب حکم ملا ڈرون حملے روک سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کہا کہ وہ خود کو پارلیمنٹ اور عوام کے سامنے جواب دہ سمجھتے ہیں، پارلیمنٹ سپریم ہے، خود کو پیش کر کے مطمئن محسوس کر رہا ہوں۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ جان بوجھ کر کوتاہی نہیں کی، تاہم غلطی ہوئی۔ ذرائع کے مطابق ڈی جی آئی ایس آئی نے انتہائی جذباتی انداز میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ اور عوام سے معافی مانگتے ہیں اور اگر پارلیمنٹ کہے تو استعفا دینے کو بھی تیار ہیں، واقعہ کے بعد استعفا دینا چاہتا تھا، گھر والوں سے بھی مشاورت کر لی تھی لیکن آرمی چیف نے استعفا دینے سے روک دیا۔ احمد شجاع پاشا نے بریفنگ دیتے ہوئے پارلیمنٹ کو بتایا کہ امریکا کو 2004ء میں اسامہ کے حوالے سے انٹیلی جنس اطلاع دی گئی تھی، امریکا کی طرف سے بغیر اطلاع آپریشن سے اعتماد کو ٹھیس پہنچی۔ اب ہم پر مشکل وقت اور مختلف اطراف سے دباؤ بھی ہے، میڈیا بھی شدید تنقید کر رہا ہے۔ احمد شجاع پاشا نے بتایا کہ اسامہ کی بیوی سے تحقیقات کی گئی ہیں، اسامہ گزشتہ 5 سال سے ایبٹ آباد کمپاونڈ میں موجود تھا، تاہم ان پانچ سالوں میں وہ گھر سے نہیں نکلا۔
مسلم لیگ ن کے ارکان نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمارے پاس ٹیکنالوجی جدید نہیں تو ہماری دفاعی صلاحیت پر کئی سوالات اٹھ سکتے ہیں۔ ڈپٹی چیف آف ائیر اسٹاف آپریشنز ائیر مارشل محمد حسن نے بریف کیا کہ امریکی ہیلی کاپٹرز کی جدید ٹیکنالوجی کے باعث ان کا پتہ نہیں چل سکا، امریکا نے آپریشن میں اسٹیلتھ ٹیکنالوجی استعمال کی، یہ ٹیکنالوجی صرف امریکا کے پاس ہے کسی اور ملک کے پاس نہیں، اسٹیلتھ ٹیکنالوجی کا جائزہ لینے کے لیے پاکستان نے اپنا کام شروع کردیا ہے۔ اراکین پارلیمنٹ نے ایئرچیف سے سوال کیا کہ ڈرون حملے کب ختم ہوں گے، جس پر ائیر چیف مارشل راؤ قمر سلیمان نے کہا کہ جب حکم ملے گا ڈرون حملے روک سکتے ہیں۔
دوسری جانب پتہ چلا ہے کہ پارلیمنٹ کے بند کمرے کے اجلاس میں بریفنگ کے بعد آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اٹھ کر چلے گئے تھے اور انہوں نے سوال جواب کے سیشن میں شرکت نہیں کی۔ اس موقع پر ایک سوال پر ایئر چیف نے پارلیمنٹیرینز کو بتایا کہ شمسی ایئر بیس متحدہ عرب امارات کے پاس ہے۔ ذرائع کے مطابق اپوزیشن اراکین کی ایجنسیوں کے سیاسی کردار اور قومی سلامتی پر پارلیمنٹ کی قرارداد پر عملدرآمد نہ ہونے پر کڑی تنقید کی۔ اپوزیشن لیڈر چودھری نثار کا کہنا تھا کہ جو کچھ ہوا اس کا ازالہ ہونا چاہیے، آئندہ ایسی غلطی نہ دہرانے کی کیا گارنٹی ہے، ملک کی دفاعی سلامتی کے تحفظ کیلئے کیا کیا جا رہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آئی ایس آئی غلطی تسلیم کر رہی ہے تو اسکا تعین بھی ہونا چاہیے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ارکان کی رائے تھی کہ قرارداد پر عمل نہیں ہوتا تو دہشتگردی کیخلاف مطلوبہ نتائج کیسے آ سکتے ہیں، امریکا کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات ہونے چاہییں، اگر ملک ہی نہ رہا تو پھر امریکی امداد کس کام کی۔ ذرائع کے مطابق بریفنگ اور اراکین کی آراء کے بعد نئی گائیڈ لائن کی تیاری کا امکان ہے اور پاک امریکا تعلقات پر متفقہ اور نظرثانی شدہ گائیڈ لائن بنائی جائیگی۔ 
قبل ازایں ڈی جی آئی ایس آئی احمد شجاع پاشا نے خود کو پارلیمنٹ کے سامنے سرنڈر کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ صدر، وزیراعظم اور ہر جگہ اپنے احتساب کیلئے تیار ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے میڈیا کو بتایا کہ دو مئی کو ایبٹ آباد میں ہونے والی امریکی آپریشن پر پارلیمنٹ کے مشترکہ ان کیمرہ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ وہ خود کو پارلیمنٹ کے سامنے سرنڈر کرتے ہیں اور صدر، وزیراعظم، کسی بھی کمیشن اور ہر جگہ اپنے آپ کو احتساب کیلئے پیش کرنے کیلئے تیار ہیں۔ فردوس عاشق اعوان نے مزید کہا کہ فوج کو تنہا نہیں چھوڑا جا سکتا، عسکری ادارے حکومت کی رہنمائی چاہتے ہیں۔
قومی اسمبلی کے قائم مقام اسپیکر فیصل کریم کنڈی کی زیر صدارت ہونے والے ان کیمرہ اجلاس میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت تینیوں مسلح افواج کے سربراہان، جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی جنرل خالد شمیم وائین اور ڈی جی آئی ایس آئی احمد شجاع پاشا شریک ہیں۔ اجلاس میں قومی اسمبلی اور سینیٹ کے چار سو بیالیس اراکین کو امریکی آپریشن پر بریفنگ دی گئی، جس کے بعد سوال اور جواب کا سیشن ہوا۔ اجلاس میں پارلیمنٹ کو خصوصی کمیٹی میں تبدیل کرنے کی قرارداد منظور کی گئی۔ جس کا مقصد غیر منتخب نمائندوں کی ایوان میں موجودگی کو قانونی تحفظ فراہم کرنا تھا۔ اجلاس کے آغاز میں وزیراعظم نے ابتدائی کلمات میں کہا کہ ملکی سالمیت پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ قومی سلامتی پر سیاسی اور عسکری قیادت میں کوئی اختلاف نہیں۔ وزیراعظم کے بعد پاک فضائیہ کے سربراہ نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی ہیلی کاپٹر گرنے کے بعد واقعے سے آگاہ ہوئے اور فوری طور پر فضائیہ حرکت میں آئی۔
راو قمر سلیمان نے کہا کہ آپریشن میں پہلی بار امریکا نے ٹرین ماسٹنگ ٹیکنالوجی استعمال کی، اس پر دنیا بھی حیران ہے۔ امریکی ہیلی کاپٹرز نے دو پہاڑوں کے درمیانی راستے کو استعمال کیا، راستے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر ریڈار میں نظر نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فضائیہ کا کنڑول روم لمحہ بہ لمحہ نگرانی کرتا رہا، لیکن ہیلی کاپٹر کسی بھی سسٹم میں نظر نہیں آئے۔ پاک فضائیہ کے طیاروں کے بلند ہونے سے پہلے ہی امریکہ ہیلی کاپٹر چلے گئے تھے۔ 
قومی اسمبلی کے قائم مقام اسپیکر کی دعوت پر صوبہ سندھ، خیبر پختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان کے وزرائے اعلٰی بھی مہمانوں کی گیلری میں موجود ہیں۔ نون لیگ کے قائد میان نواز شریف اور وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف اجلاس میں شریک نہیں ہیں۔ اجلاس کے موقع پر اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتطامات کیے گئے ہیں۔

خبر کا کوڈ : 71620
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش