0
Thursday 12 Apr 2018 18:28

دستور مقدس دستاویز ہے، اس کی پاسداری کی جاتی تو پارلیمنٹ اور جمہوریت کمزور نہ ہوتے، اعجاز ہاشمی

دستور مقدس دستاویز ہے، اس کی پاسداری کی جاتی تو پارلیمنٹ اور جمہوریت کمزور نہ ہوتے، اعجاز ہاشمی
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علما پاکستان کے مرکزی صدر اور متحدہ مجلس عمل کے مرکزی نائب صدر پیر اعجاز احمد ہاشمی نے کہا ہے کہ دستور مقدس دستاویز ہے، اس کی پاسداری کی جاتی تو پارلیمنٹ اور جمہوریت کمزور نہ ہوتے، افسوس ہے کہ حکمران ہمیشہ آئین کو موم کی ناک سمجھ کر جدھر چاہا موڑ لیا، کی پالیسی پر عملدرآمد کرتے رہے ہیں، فوجی حکمرانوں نے بھی دستور کیساتھ اپنی مرضی کا کھلواڑ کیا جبکہ ماضی کی عدلیہ نے غیر آئینی حکمرانوں کو اس میں تبدیلی کی بھی اجازت دی جو کہ عوام کے منتخب نمائندوں کا حق ہے۔ لاہور میں عہدیداروں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دستور کو قیام پاکستان کے فوری بعد قائداعظم محمد علی جناح رحمتہ اللہ علیہ کی ہدایات کے مطابق بنا لیا جاتا تو 16 دسمبر 1971 جیسے قومی سانحات دیکھنے پڑتے اور نہ ہی بنگلہ دیش سے بغاوت کی آوازیں بلند ہوتی۔

ان کا کہنا تھاکہ دستور ہمارے اکابرین کی سیاسی بصیرت اور فراخدالی کیساتھ قومی وحدت کی علامت بھی ہے، جس کا کریڈٹ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو، مولانا شاہ احمد نورانی، نوابزادہ نصراللہ خان، ولی خان اور دیگر اراکین دستور کمیٹی کو بھی جاتا ہے،جنہوں نے متفقہ دستور 10 اپریل 1973ء کو پارلیمنٹ سے منظور کروایا، جس کے ابتدائی ڈھانچے کو اب تک کوئی حکمران تبدیل کرنے کی جرات نہیں کر سکا۔ پیر اعجاز ہاشمی نے کہا کہ دستور پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث ہمیں شدید قومی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، آج حکمران پارلیمنٹ اور دستور کو اہمیت دیتے تو اس غیر یقینی ہیجانی کیفیت کا سامنا نہ کرنا پڑتا جو ان دنوں ملک کو درپیش ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو جمہوری رویے اور آئینی اقدامات کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، پارٹی دستور پر بھی عملدرآمد کیا جانا چاہئے، تاکہ سیاستدانوں کو ملکی آئین پر عمل کرنے کی عادت پڑے، جز وقتی اور ناتجربہ کار سیاستدان ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کا مہرہ رہے ہیں، یہ آج کا نہیں، ماضی کا بھی المیہ ہے۔
خبر کا کوڈ : 717368
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش