QR CodeQR Code

شام پر دوبارہ حملے کیلئے تیار ہیں، نکی ہیلی

14 Apr 2018 23:25

اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے کہا کہ تحقیقاتی مرکز جس پر بمباری کی گئی تھی، وہ علمی اور غیر فوجی اہداف کیلئے استعمال کیا جا رہا تھا جبکہ واشنگٹن اور اسکے اتحادی شام میں انسانی بحران میں اضافہ کا سبب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ امن عمل کی دوبارہ بحالی کے امکان کیلئے ایک شدید دھچکا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ میں امریکہ کی نمائندہ نکی ہیلی نے سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ اگر شام نے جدید کیمیائی حملہ انجام دیا تو واشنگٹن دوبارہ شام پر حملہ کرنے کے لئے تیار ہے۔ ہیلی کا اپنے بیان میں مزید کہنا تھا کہ ہمارا ردعمل اس راستے کا کچھ حصہ ہے، جس کی ہم نے گذشتہ سال وضاحت کی تھی، انہوں نے کہا کہ روس کا ویٹو کرنا کیمیائی ہتھیاروں کو استعمال کرنے کے حق میں ایک گرین سگنل ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے ڈپلومیسی کو کئی مواقع دیئے، لیکن روس نے 6 مرتبہ اپنے ویٹو کے حق کو استعمال کیا ہے اور ہم نے جن اہداف کا انتخاب کیا تھا، وہ شام کے کیمیائی پروگرام کا مرکز تھے۔ امریکی نمائندہ نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں کہا کہ گذشتہ روز بات کرنے کا وقت ختم ہوگیا اور ہم نے، فرانس اور برطانیہ نے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لئے اپنے اقدامات شروع کر دیئے ہیں۔ روسی نمائندہ واسیلی نبنزیا نے بھی اس اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس کے ماہرین دوما میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال ہونے کے کوئی بھی شواہد حاصل نہیں کرسکے اور ہم سب سے زیادہ شدید انداز میں شام پر حملے کی مذمت کرتے ہیں اور جو کچھ بھی پیش آیا ہے، اس سے صورت حال مزید خراب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ شام پر حملے بین الاقوامی تعلقات کو برباد کرنے کی وجہ ہیں اور تاریخ اس کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔ شام پر حملہ ایک خود مختار حکومت کے خلاف جارحانہ عمل ہے، جو اقتدار کا حق رکھتی ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے واضح طور پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے نمائندے نے کہا کہ تحقیقاتی مرکز جس پر بمباری کی گئی تھی، وہ علمی اور غیر نظامی اہداف کے لئے استعمال کیا جا رہا تھا جبکہ واشنگٹن اور اس کے اتحادی شام میں انسانی بحران میں اضافہ کا سبب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملہ امن عمل کی دوبارہ بحالی کے امکان کے لئے ایک شدید دھچکا ہے۔

اقوام متحدہ میں برطانیہ کے نمایندے نے بھی سکیورٹی کونسل کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے حملے کامیاب رہے اور ہمارے سارے میزائل اپنے اہداف پر لگے۔ ہماری مشترکہ کارروائی شامی حکومت کی کیمیائی ہتھیاروں کو توسیع دینے کی صلاحیت کو ختم کر دے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ شام کی حکومت دوما پر کیمیائی حملے کی ذمہ دار ہے، کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال جنگی جرم اور بشریت کے خلاف جرم ہے اور وہ لوگ کہ جو شام میں جنگی جرائم کے مرتکب ہوئے ہیں، ان کو سزا دینے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔ فرانس کے نمائندہ نے بھی اس اجلاس میں تقریر کی اور کہا اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ شامی حکومت دوما میں کیمیائی حملوں کی ذمہ دار ہے اور عام شہریوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کا استعمال جنگی جرائم میں شامل ہے اور اقوام متحدہ کا چارٹر مجرموں کی حمایت نہیں کرتا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ حملے ضروری تھے جو پوری قوت اور محدود سطح پر اجرا ہوئے، ہمارے حملے اقوام متحدہ کے منشور کے عین مطابق اور شام کی عوام کو درد و تکلیف سے نجات دلانے کے لئے تھے۔ آج کے جلسے کی ابتدا میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری انٹونیو گوٹرز نے جلسے کے موضوع کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آج کے جلسے کا عنوان "صلح اور بین الاقوامی امن اور شام کے حالات کی تحلیل" ہے۔

اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری ہونے کی حیثیت سے میرا یہ فرض ہے کہ تمام اراکین سے درخواست کروں کہ وہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے دائرہ کار میں رہ کر عمل کریں، اقوام متحدہ کا چارٹر بالخصوص بین الاقوامی صلح اور امن ہے، جو بہت زیادہ واضح ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2 کی شق 4 کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی مورد تائید پالیسیوں سے ہٹ کر طاقت کے استعمال کی پالیسیوں پر عمل کرنا منع ہے۔ اسی چارٹر کے آرٹیکل 42 کے مطابق اگر اراکین میں سے کسی ایک کے خلاف جو بین الاقوامی صلح اور امن کو خطرے میں ڈالے، تو اس کے خلاف عمل کے لئے بھی سکیورٹی کونسل کی طرف سے اجازت حاصل کی جانی چاہیے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے ہفتے کی صبح 105 میزائل بحیرہ روم، خلیج فارس سے بحری جہازوں اور آبدوزوں کے ذریعے اور اسی طرح بمبار اور لڑاکا جنگی طیاروں سے شام کے تین مقامات کو، جن کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ شام کی حکومت کے کیمیائی پروگرام سے منسلک ہیں، کی طرف فائر کئے گئے۔ روس کی فوج کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے 71 میزائل اور راکٹ ٹریس اور تباہ کر دیئے گئے۔
تبصرہ
پچھلی تین دہائیوں سے لے کر اب تک امریکی حکومت کے جنگی جرائم کی ایک لمبی فہرست موجود ہے، لیکن اقوام متحدہ ان سب پر یا تو خاموش رہی ہے یا ان جرائم میں امریکی حکومت کا ساتھ دیتی رہی ہے اور اب خصوصاً مسلم ممالک کے خلاف امریکی اور صہیونی حکومت کا ہتھیار بن چکی ہے اور عالم اسلام اس بات کو واضح طور پر جان چکا ہے۔ شام پر ان حملوں میں تین ملکوں نے جدید ترین ٹیکنالوجی کا ایک ساتھ استعمال کیا اور شام کی طرف سے ستر فیصد سے زائد حملہ آور میزائلوں کا دفاع کرنا ایک غیر معمولی بات ہے، جو خطے میں مقاومت بلاک کے مخالف سامراجی بلاک کے لئے تشویش کا باعث بنے گا۔


خبر کا کوڈ: 718001

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/718001/شام-پر-دوبارہ-حملے-کیلئے-تیار-ہیں-نکی-ہیلی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org