اسلام ٹائمز۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق آرمی چیف جنرل ضیاء الدین بٹ نے کہا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے نہتے شام پر حملے نے عراق پر امریکی حملے کی یاد تازہ کر دی، جب امریکہ نے عراق کو تختہ مشق بنایا تھا تو تب بھی وہاں کیمیائی ہھتیاروں کی موجودگی کا ڈھنڈورا پیٹا گیا تھا جو کہ ڈرامہ ثابت ہوا تھا، اب شام میں بھی وہی پروپیگنڈہ کرکے حملہ کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا امریکہ کے کردار اور حکمت عملی سے بخوبی آگاہ ہے، وہ مشرق وسطٰی میں اسرائیل کو مضبوط کرنا چاہتا ہے اور شام کی مسلم حکومت کی جگہ اپنے حامیوں کی حکومت لانا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روس کی تنبیہہ کو امریکہ ایک سادہ دھمکی نہ سمجھے، اگر روس اس کے سامنے کھڑا ہو گیا تو شام کی جنگ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے اور پھر تیسری عالمی جنگ کا منظر سامنے آ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس اہم معاملے میں عرب حکمرانوں کی خاموشی بہت بڑا سوالیہ نشان ہے، عرب حکمران اب نہ بولے تو امریکہ کے حامی حکمران بھی اقتدار میں نہیں رہیں گے کیوںکہ امریکہ مرحلہ وار مشرق وسطٰی میں اپنا قبضہ جما رہا ہے، پہلے عراق پر حملہ کیا گیا، افغانستان میں اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی، اب شام اور اس کے بعد اس کا ہدف ایران ہے۔ سابق آرمی چیف نے کہا کہ ایران دفاعی لحاظ سے کافی مضبوط ہو چکا ہے جبکہ اسے اب عراق اور لبنان کی حمایت بھی حاصل ہے، اس صورتحال میں امریکہ کیلئے کوئی بھی اقدام انتہائی خطرناک ثابت ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا لگ رہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو آگ میں جھونکنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔