0
Thursday 25 Jun 2009 13:22
فرانسوی صدر کی طرف سے اسلام مخالف بیان دینے کے ردعمل میں:

برطانوی مسلمانوں کی طرف سے سارکوزی کے بیان کی مذمت

برطانوی مسلمانوں کی طرف سے سارکوزی کے بیان کی مذمت
برطانیہ میں مقیم مسلمانوں نے فرانس کے صدر نیکولا سارکوزی کی طرف سے مسلمان خواتین کے حجاب کے بارے میں نازیبا بیان دینے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ سارکوزی کا بیان مسلمانوں کے خلاف نفسیاتی جنگ کے آغاز کی کوشش ہے۔ "مسلم کونسل آف بریٹن" نامی مسلمان تنظِم کی جانب سے صادر ہوئے ایک بیانیہ میں کہا گیا ہے کہ اسلامی حجاب )برقعہ( کے بارے میں نیکولا سارکوزی کا دعوی توہین آمیز اور مسلمانوں سے اظہار دشمنی کے مترادف ہے۔ نیکولا سارکوزی نے پیر کے روز ایک تقریر میں کہا تھا کہ فرانس میں خواتین کیلئے برقعہ قابل قبول نہیں ہے اور اس پر پابندی لگا دینی چاہیئے۔ اسی طرح فرانس کے صدر نے کہا تھا کہ برقعہ کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں اور صرف خواتین کی آزادی کو محدود کرنے کیلئے ہے۔ ڈیلی ٹیلیگراف نے رپورٹ دی ہے کے سارکوزی کا بیان فرانس میں ایک بار پھر مذہبی لباس کے بارے میں بحث و گفتگو کا باعث بن جائے گا۔ مسلم کونسل آف بریٹن نے اپنے بیانیے میں لکھا ہے: "سارکوزی کو ایسے بیانات اور اظہار نظر سے پرہیز کرنی چاہیئے جو فرانس اور مسلمانوں میں اختلافات کا باعث بنتے ہیں۔ ایسا کہنا کہ برقعہ پہننے والی مسلمان خواتین یہ کام دباو کے تحت اور اپنے شوہر یا والدین کے کہنے پر انجام دیتی ہیں انکی توہین ہے"۔ مسلم کونسل آف بریٹن کے اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری رفعت ڈرائیو نے گذشتہ روز 500 برطانوی مسلمانوں کے اجتماع میں تقریر کرتے ہوئے کہا: "اس قسم کے بیانات شرعی طور پر اسلام سے دشمنی کے مترادف ہیں"۔ انہوں نے مزید کہا: "سارکوزی کا بیان باعث بنے گا کہ اسلام ستیزی کی یہ لہر فرانس سے دوسرے یورپی ممالک تک منتقل ہو جاَئے"۔ ڈیلی ٹیلیگراف نے اس بارے میں لکھا ہے کہ: "سارکوزی کا یہ بیان براک اوباما کی مصر میں تقریر کے بالکل برعکس اور متضاد ہے۔ اوباما مغربی دنیا اور اسلام کے درمیان دوستی کے درپے ہیں جبکہ سارکوزی مسلمانوں میں نفرت اور دشمنی ایجاد کرنے کے درپے ہیں"۔ امریکی صدر براک اوباما نے قاہرہ میں تقریر کرتے ہوئے کہا تھا: "مغربی ممالک کے سربراہوں کو خیال رکھنا چاہیئے کہ مسلمان خواتین کے لباس کے بارے میں اسلام دشمن پالیسی اختیار نہ کریں"۔ ایک رپورٹ کے مطابق فرانس میں تقریباً 1 لاکھ مسلمان خواتین برقعہ پہنتی ہیں۔ فرانس میں رہنے والے مسلمانوں کی تعداد 50 لاکھ ہے۔ فرانس کی پارلیمنٹ نے 2004 میں ایک قانون بنایا تھا جسکے تحت گورنمنٹ سکولوں میں خواتین کی طرف سے سر کو اوڑھنا ممنوع قرار دے دیا گیا تھا۔ فرانس کے تقریباً 60 اراکین پارلیمنٹ کا خیال ہے کہ برقعہ کو بھی ممنوع اعلان کرنا چاہیئے کیونکہ برقعہ خواتین کی آزادی میں رکاوٹ ہے۔ برطانیہ کے سابق رکن پارلیمنٹ اور موجودہ وزیر انصاف جک اسٹراو نے بھی 2006 میں اسی طرح کا مشورہ دیا تھا اور برطانیہ میں برقعہ پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 7188
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش