0
Sunday 15 May 2011 02:24

پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد پر صدر کی وزیراعظم کو مبارک باد

پارلیمنٹ کی متفقہ قرارداد پر صدر کی وزیراعظم کو مبارک باد
اسلام آباد:اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے صدر آصف علی زردرای سے ملاقات کی ہے، صدر نے پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن اور اس میں متفقہ قرارداد کی منظوری پر خراج تحسین پیش کیا۔ ذرائع کے مطابق ایوان صدر میں ہونیوالی ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال اور سلامتی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ صدر زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس اور اس میں تمام سیاسی جماعتوں کی شمولیت اور مثبت کردار ادا کرنے پر انہیں خراج پیش کیا۔ صدر نے عسکری اداروں کی پارلیمنٹ کے سامنے اپنی جواب دہی اور ملکی سالمیت اور خودمختاری کو یقینی بنانے کا عزم دہرانے کی بھی تعریف کی۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے صدر کو آئندہ دورہ چین سے متعلق بریف کیا، جبکہ صدر نے انہیں اپنے دورہ روس کے دوران روس کی قیادت کے ساتھ ہونے والی ملاقاتوں کے بارے میں بتایا۔
یاد رہے کہ جمعہ کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ایبٹ آباد آپریشن کے خلاف متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اگر ایسا واقعہ دوبارہ ہوا تو نیٹو کو سپلائی بند کر دی جائے گی۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مندرجہ ذیل بارہ نکات پر مشتمل قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔ 
1۔ قرارداد میں دو مئی کو ایبٹ آباد میں امریکی یک طرفہ آپریشن کی مذمت کرتے ہوئے اسے پاکستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا گیا ہے۔
2۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ایبٹ آباد میں یک طرفہ امریکی آپریشن اور پاکستانی حدود میں مسلسل میزائل حملے نہ صرف ناقابل قبول ہیں بلکہ عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے بنیادی اصولوں اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی بھی ہیں۔ قرارداد میں میزائل حملے فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، اور خبردار کیا گیا کہ اگر امریکا نے میزائل حملے جاری رکھے تو دیگر اقدامات کے ساتھ ساتھ نیٹو اور ایساف کو پاکستان کے راستے سپلائی بند کر دی جائے گی۔
3۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اس طرح کی یک طرفہ کاروائیاں پاکستانی عوام مزید برداشت نہیں کرے گی۔ اور واضح کیا گیا ہے کہ اس طرح کی یک طرفہ کاروائیوں سے خطے اور دنیا کا امن و سلامتی متاثر ہو سکتی ہے۔
4۔ قرارداد میں اس عزم کا پھر اعادہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی عوام اور حکومت قومی سلامتی اور ملکی خود مختاری کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے۔
5۔ قرارداد میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا ہے کہ پاکستانی عوام اور ریاستی ادارے قومی مفاد اور ایٹمی اثاثوں کا ہر حال میں تحفظ کریں گے، اور قومی مفادات اور اثاثوں کے خلاف کسی بھی کاروائی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
6۔ قرارداد میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنے کی بجائے، مختلف ممالک اور کچھ عناصر کی طرف سے پاکستان کو بدنام کرنے کی مہم پر سخت مایوسی کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ نیٹو اور ایساف فورسز کی افغانستان میں کاروائیوں کے اثرات سے پیدا ہونے والی صورتحال اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں 35 ہزار بے گناہ شہریوٕں اور سیکیورٹی اہلکاروں نے جان کا نذرانہ دیا جو کہ اس جنگ میں شریک کسی بھی ملک کی جانب سے دی گئی قربانیوں سے کہیں زیادہ ہے۔
7۔ قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 40 کے تحت، عوامی امنگوں اور ملکی مفادات کے مطابق، آزاد خارجہ پالیسی مرتب کی جائے۔
8۔ قرارداد میں حکومت سے مزید مطالبہ کیا گیا ہے کہ امریکا کے ساتھ تعلقات کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور اس کو ملکی مفادات کے مطابق بنایا جائے۔
9۔ قرارداد میں دہشت گردی کے خلاف عالمی تعاون کو جاری رکھنے کا اعادہ کیا گیا، تاہم کہا گیا کہ یہ تعاون باہمی اعتماد، احترام اور برابری پر مبنی ہونا چاہئے۔
10۔ قرارداد میں ملکی سالمیت، خود مختاری، آزادی کے تحفظ کیلئے پاک فوج پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔
11۔ قرارداد میں 2008ء میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں منظور ہونے والی قرارداد اور اپریل 2009 میں پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کی سفارشات کا اعادہ کیا گیا ہے۔
12۔ قرارداد میں ایبٹ آباد واقعہ کی تحقیقات کے لئے آزاد کمیشن قایم کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔ جو ذمہ داروں کا تعین کرنے کے ساتھ ساتھ ، مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے لائحہ عمل مرتب کرے۔ کمیشن کی تشکیل قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کی مشاورت سے ہو گی۔

خبر کا کوڈ : 71910
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش