0
Sunday 22 Apr 2018 10:35

بلوچستان میں کیسزکا بوجھ کم کرنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے، محمد نور مسکانزئی

بلوچستان میں کیسزکا بوجھ کم کرنے کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے، محمد نور مسکانزئی
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ بار اور بنچ کے مابین تعاون کے بغیر مثالی انصاف کا تصور ممکن نہیں ہے۔ عوام کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے میں وکلاء کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہے۔ انصاف کی فراہمی کا تصور اس وقت پایہ تکمیل تک پہنچے گا، جب حصول انصاف کیلئے عدلیہ سے رجوع کرنے والے سائل کی عرضداشتیں التواء کا شکار نہ ہوں۔ ان خیالات کا اظہار ہفتے کے روز یہاں اوتھل میں پانچ کروڑ روپے کی لاگت سے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے انجینئرز کی زیر نگرانی تعمیر کی گئی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی نئی بلڈنگ کے افتتاح کے بعد لسبیلہ بار ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ننانوے فیصد لوگ مجبوری سے عدالتوں کا رخ کرتے ہیں۔ شوقیہ طور پر کوئی کورٹ سے رجوع نہیں کرتا۔ معاشرے کے کسمپرسی کے شکار لوگوں پر رحم کریں۔ اگر کسی مقدمے میں فریقین کے وکلاء موجود ہوں اور ماتحت عدلیہ کا جوڈیشل افسر کیس کی سماعت کیلئے تیار نہ ہو، تو وہ اسی وقت اپنا استعفٰی لکھ کر دیں۔ آپ ہمیں وہ موقع نہ دیں کہ آپ کی وجہ سے مقدمات التواء کا شکار ہوں، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بہت متحرک ہیں اور وہ اس دھرتی کے سپوت بھی ہیں۔ بہت سارے معاملات خوش اسلوبی سے کروائے ہیں۔ اس عمل کو معاشرے کی فلاح کیلئے جاری رکھیں۔

چیف جسٹس نے انتظامی افسران سے خطاب میں کہا کہ حب بائی پاس کے مقام پر جوڈیشل کمپلکس، گڈانی وندر میں جوڈیشل مجسٹریٹ کورٹ اور جوڈیشل افسران کیلئے مطلوبہ اراضی فراہم کریں، تاکہ جوڈیشل کمپلکس کے قیام کیلئے آنیوالے پی ایس ڈی پی میں تجویز رکھیں۔ آئین کے تحت شہریوں کے تعلیم اور صحت سے متعلق بنیادی حقوق پر عملدرآمد یقینی بنانا عدلیہ کی ذمہ داری ہے۔ ہم ہر علاقے کے دورے پر تعلیم اور صحت کے مراکز کا وزٹ کرتے ہیں۔ لسبیلہ بار ایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر غلام رسول انگاریہ ایڈووکیٹ کی جانب سے پیش کئے گئے سپاسنامے کے چیدہ چیدہ نکات اور مطالبات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وکلاء نے پہلی بار حقیقی معنوں میں اپنے مطالبات اور شہریوں کے بنیادی مسائل سے نشاندہی کی ہے، انشاءاللہ انہیں مایوس نہیں کریں گے۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے اختیارات اپیل کی حد تک مالیت پانچ لاکھ روپے ہے۔ آخری ترمیم 1994ء میں کی گئی، جس کے تحت مالی اختیار پچاس ہزار سے بڑھا کر پانچ لاکھ کردیئے گئے تھے، تاہم موجودہ حالات کے تقاضوں کے مطابق بروقت انصاف تک رسائی یقینی بنانے اور ہائیکورٹ آف بلوچستان میں کیسز کے بوجھ کم کرنے کیلئے مالی اختیار بڑھانے کیلئے ضروری قانون سازی کی جائے گی۔
خبر کا کوڈ : 719638
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش