0
Sunday 22 Apr 2018 10:54

کے پی حکومت اسمبلی کے اندر اور باہر بری طرح ناکام ہو چکی ہے، سردار حسین بابک

کے پی حکومت اسمبلی کے اندر اور باہر بری طرح ناکام ہو چکی ہے، سردار حسین بابک
اسلام ٹائمز۔ عوامی نیشنل پارٹی خیبر پختونخوا کے جنرل سیکرٹری اور رکن کے پی اسمبلی سردار حسین بابک کا کہنا ہے کہ وزیراعلٰی پرویز خٹک اور ان کی حکومت اعتماد کھو چکی ہے، صوبائی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں، صوبائی حکومت اسمبلی کے اندر اور باہر بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں اے این پی کے جنرل سیکرٹری کا کہنا ہے کہ دن رات شفافیت، انصاف اور احتساب کا نعرہ لگانے والے خود اس پر کتنا عمل پیرا ہیں، اپوزیشن بہت جلد اسمبلی اجلاس کیلئے ریکوزیشن جمع کرائیگی۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت اپنے ممبران اور وزراء کا اپنی ہی حکومت پر الزامات کا جواب دینے کی قابل نہیں رہی ہے۔ صوبے کی تاریخ کا بڑا قرضہ ہی ان کی تبدیلی ہے، خزانے کو کنگال کردیا گیا ہے۔ سردار حسین بابک نے مزید کہا کہ وزیراعلٰی پرویز خٹک کو صوبائی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لے لینا چاہیئے۔ پختونخوا اسمبلی میں وزیراعلٰی اور حکومت اپنا اعتماد کھو چکی ہے، ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ خالی پڑا ہے، حکومت اسمبلی کے اندر اور باہر بری طرح ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقی طور پر وزیراعلٰی کو صوبائی اسمبلی کے ارکان کا سامنا کرلینا چاہیئے اور دیکھ لینا چاہیئے کہ انہیں 122 ارکان کے ہاوس میں کتنے ممبران سپورٹ کررہے ہیں؟ دوسروں پر الزامات لگانے والے، کیچڑ اُچھالنے والے اور دن رات شفافیت، انصاف اور احتساب کے نعرے لگانے والے خود اس پر کتنا عمل پیرا ہیں؟

سردار حسین بابک کا کہنا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں بہت جلد صوبے کو درپیش مسائل اور مشکلات پر مبنی ایجنڈے کے تحت اجلاس بلانے کیلئے ریکوزیشن جمع کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں آئندہ بھی حکومت بنانے کے دعوے کرنے والی صوبائی حکومت ذرا موجودہ اسمبلی میں اپنی مقبولیت کا اندازہ لگا لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے روز اول سے وزیراعلٰی پرویز خٹک اور صوبائی حکومت اپنے ممبران اور وزراء کا اپنی ہی حکومت پر الزامات کا جواب دینے کی قابل نہیں رہی ہے۔ دوسری طرف سارے صوبے کے تمام محکموں کے ملازمین سراپا احتجاج ہیں اور حکومت کو اتنی توفیق نصیب نہیں ہورہی کہ ان کے ساتھ بیٹھ کر حل طلب مطالبات اور مسائل پر بات کرسکیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صوبے کو مسائل کے دلدل میں دھکیل کر اس صوبے کے خزانے کو کنگال کردیا ہے اور صوبے کی تاریخ کا بہت بڑا قرضہ لے کر صوبے کے عوام کو قرضوں کے بوجھ تلے دبا دیا ہے۔ صوبے کے وسائل اور آمدن کو اپنوں میں بانٹنے کے ساتھ صوبے کو مالی طور پر دیوالیہ اور انتظامی طور پر بدحال بنا دیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 719643
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش