0
Sunday 22 Apr 2018 13:09
2018ء کے بعد خیبر پختونخوا میں ایم ایم اے کی حکومت ہوگی

مذہبی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش ہم نے ناکام بنادی، مولانا فضل الرحمن

خیبر پختونخوا میں بدانتظامی اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے
مذہبی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش ہم نے ناکام بنادی، مولانا فضل الرحمن
اسلام ٹائمز۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے حق نواز پارک میں جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام غلبہ اسلام کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں جے یو آئی کے مختلف مرکزی، صوبائی اور مقامی قائدین نے خطاب کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مذہبی جماعتوں سے منافرت پہلے دن سے نظر آ رہی ہے۔ ہمارے اکابرین کو طعنہ دیا کہ علماء تو خود ایک اسلام پر متحد نہیں تو وہ ہمیں کس اسلام کی راہنمائی کر سکتے ہیں۔ ہمارے اکابرین نے اس چیلنج کو قبول کیا اور باہمی اتحاد سے اسلام کی تعریف بیان کی جو آج بھی ایمان کا حصہ ہے۔ آج ایک پھر منظم طریقے سے مذہبی جماعتوں کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ہم نے متحدہ مجلس عمل کے قیام سے ان سازشوں کو ناکام بنا دیا ہے۔ ادارے آج انصاف دینے کی بات کر رہے ہیں لیکن یہ کیسا انصاف ہے کہ ایک منتخب وزیر اعظم کو تو کان سے پکڑ کر گھر بھیج دیا جاتا ہے لیکن خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ کے خلاف خود اسی کی جماعت کے منتخب اراکین پریس کانفرنس کر کے اسکی کرپشن کے ثبوت لہراتے ہیں لیکن انصاف دینے والوں کے کان پہ جوں تک نہیں رینگتی۔ پی ٹی آئی نے احتساب کمیشن بنایا لیکن جب دیکھا کہ اس کا وزیر اعلیٰ اس احتساب کے شکنجے میں آتا محسوس ہوا تو احتساب کمیشن کے سربراہ کو گھر بھیج دیا۔ مولانا فضل الرحمان نے نام لئے بغیر ڈیرہ اسماعیل خان کے نوابوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دیکھنے میں یہ بڑے پھولے ہوئے لگتے ہیں لیکن ہمیں معلوم ہے کہ ان کی ہوا کیسے نکالی جا سکتی ہے۔ خیبر پختونخواہ حکومت نے اپنی حلیف ایک پوری جماعت کو کرپشن کی بنیاد سے حکومت سے باہر کر دیا لیکن پھر اسی کی منت سماجت کرتے ہوئے اسے پھر سے حکومت میں شامل کیا۔ صوبے کا نظام درہم برہم ہے اور بد انتظامی اپنی انتہاؤں کو چھو رہی ہے اور صوبہ کے عوام ایک مرتبہ پھر ایم ایم اے کی جانب دیکھ رہی ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے پانامہ کیس کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ نیب جیسے اداروں کو چھوڑ کر کیس ایک ایسے فورم پر لے جایا گیا جہاں ملزم کے پاس اپیل کا حق تک نہیں ہوتا۔ جب تک اداروں پر عوام کا اور اداروں کا عوامی نمائندوں پر اعتماد نہیں ہو گا، تب تک حقیقی جمہوریت کا تصور نا پید ہی رہے گا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران خیبر پختونخواہ کے عوام نے جو مشکل حالات دیکھے ہیں، 2018ء کے بعد ان تمام مسائل کا حل لے کر متحدہ مجلس عمل حکومت بنائے گی۔
خبر کا کوڈ : 719677
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش