0
Wednesday 25 Apr 2018 15:21

قومی اقتصادی کونسل اجلاس سے 3 وزرائے اعلٰی کا واک آؤٹ

قومی اقتصادی کونسل اجلاس سے 3 وزرائے اعلٰی کا واک آؤٹ
اسلام ٹائمز۔ قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس سے تین صوبوں کے وزرائے اعلٰی واک آؤٹ کر گئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس ہوا، جس میں بجٹ اور ڈیولپمنٹ پروگرام میں تحفظات پر خیبر پختونخوا، بلوچستان اور سندھ کے وزرائے اعلٰی نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا اور پریس کانفرنس کے ذریعے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ وزیراعلٰی سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں پی ایس ڈی پی کو منظور نہیں کیا گیا اور ہمارے جانے کے بعد ایسا کیا گیا تو یہ غیر قانونی ہوگا کیوں کہ ہمارے واک آؤٹ کے بعد قومی اقتصادی کونسل کا کورم ٹوٹ گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں 13میں سے 9 نمائندے موجود تھے اور اس میں بھی ہم 5 لوگ واک آؤٹ کر گئے۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ آج قومی اقتصادی کونسل اجلاس میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام ( پی ایس ڈی پی) پر بحث ہوئی جب کہ وفاقی حکومت غیرآئینی اقدامات کر رہی ہے کیوں کہ موجودہ حکومت مئی میں ختم ہو گی اس لیے اگلے مالی سال کی پی ایس ڈی پی موجودہ حکومت نہیں بنا سکتی۔ وزیر اعلٰی سندھ نے کہا کہ سمری جب پیش کی گئی اس میں لکھا تھا کہ اس کی منظوری دی جائے، ہم نے وزیراعظم سے کہا کہ ووٹنگ کرالیں لیکن وہ زبردستی اس سمری کی منظوری لینا چاہتے تھے اور ہمیں کہا گیا کہ آپ کی منظوری کی ضرورت ہی نہیں ہے، جس پر ہم نے کہا کہ منظوری کی ضرورت نہیں تو ہمارا یہاں بیٹھنے کا جواز نہیں اور ہم نے اجلاس سے واک آؤٹ کیا۔ دوسری جانب وزیراعلٰی پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ ہماری گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ یہی بحث رہی کہ آپ انصاف نہیں کر رہے، پہلے بھی ہمارے ساتھ یہی دھوکا ہوتا رہا ہے جب کہ یہ ترقیاتی بجٹ میں مرضی کے منصوبے شامل کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ہماری سفارشات نہیں مانگی اور اپنی مرضی کی سفارشات شامل کرلی گئیں۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ اگر ہماری اہمیت نہیں تو ہمیں کیوں بلاتے ہیں جب کہ ہم نے اجلاس میں کہا کہ دو تین مہینے ہیں صرف اس کا بجٹ پیش کریں اور باقی بجٹ آنے والی حکومت کو بنانے دیا جائے۔ اس سے قبل مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی پہلی واٹر پالیسی کی منظوری دے دی گئی، وزیراعظم سمیت چاروں وزرائے اعلیٰ نے پاکستان واٹرچارٹرکے مسودے پر دستخط کیے جب کہ واٹر پالیسی پرعمل درآمد کے معاملات کے لیے واٹر کونسل قائم کردی گئی جس کے سربراہ وزیراعظم ہوں گے، چاروں وزرائے اعلیٰ بھی کونسل کے رکن ہوں گے اور وفاقی وصوبائی حکومتوں کے نمایندے بھی اس میں شامل ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 720448
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش