0
Saturday 28 Apr 2018 11:29

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، گوادر میں ترقیاتی منصوبوں پر ٹیکس عائد کرنیکی قرارداد منظور

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس، گوادر میں ترقیاتی منصوبوں پر ٹیکس عائد کرنیکی قرارداد منظور
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے دوران مشترکہ مذمتی و تعزیتی قرار داد پیش کرتے ہوئے حسن بانو رخشانی نے کہا کہ یہ ایوان مورخہ 24 اپریل کو میاں غنڈی اور ایئر پورٹ روڈ کوئٹہ میں سکیورٹی فورسز پر یکے بعد دیگرے کئے جانے والے تین دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ نیز یہ ایوان صوبائی حکومت کی جانب سے متاثرہ خاندانوں کی مالی معاونت اور ان کے بچوں کی تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا مطالبہ بھی کرتا ہے۔ قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے حسن بانو رخشانی نے کہا کہ دہشت گردی کے مختلف واقعات میں شہید و زخمی ہونے والے اہلکاروں کے ورثاء کو مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ضروری ہے کہ ان متاثرہ خاندانوں کو بروقت معاوضوں کی ادائیگی اور ان کے بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کے لئے اقدامات کئے جائیں۔ اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ٹھیک ہے کہ ہم جنگ زدہ زون میں رہتے ہیں، واقعات ہوں گے، مگر جو واقعات ہوتے ہیں، ان کے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ امداد کا طریقہ کار تیز کیا جائے۔ لواحقین کی امداد میں تاخیر کا ازالہ کیا جائے اور ان کی بروقت امداد کو یقینی بنایا جائے۔ وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے حکومت کی جانب سے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے ایوان کو بتایا کہ صوبائی حکومت کی جتنی بھی فورسز ہیں، ان کے اہلکاروں کو معاوضے کے حوالے سے ایک پالیسی موجود ہے۔ وفاقی فورسز کا اپنا طریقہ کار ہے۔ اس اسمبلی نے اس حوالے سے ایکٹ پاس کیا ہے۔ ہماری بھرپور کوشش ہے کہ شہداء کے ورثاء کا ہر ممکن خیال رکھتے ہوئے نہ صرف انہیں بروقت معاوضوں کی ادائیگی یقینی بنائیں، بلکہ متاثرہ خاندانوں کی مدد بھی کی جائے۔ اسپیکر راحیلہ حمید خان درانی نے اپنی رولنگ میں وزیر داخلہ کے جواب کو اطمینان بخش قرار دیتے ہوئے کہا کہ شہداء کے حوالے سے پالیسی موجود ہے۔ محکمے کو چاہیئے کہ مزید اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ محکمے کے اندر ایک خصوصی سیل اس مقصد کے لئے ہو، جو صرف اس معاملے کو دیکھے۔ بعدازاں انہوں نے قرار داد کو منظوری کے لئے ایوان کے سامنے رکھا، جس کی ایوان نے متفقہ طور پر منظوری دے دی۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے مشترکہ قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں کثیر الجہتی غربت کی شرح 80 فیصد سے زائد ہے، لیکن گوادر، لسبیلہ، کیچ اور پنجگور میں غربت کی شرح اس سے کہیں زیادہ ہے، جس کی بناء پر ان کا شمار شدید غربت سے متاثرہ اضلاع میں ہوتا ہے۔ گذشتہ دس سالوں سے گوادر میں اربوں مالیت کے جائیدادوں کی خرید وفروخت، گوادر ڈیپ سی پورٹ اور دیگر تعمیراتی و ترقیاتی سرگرمیاں جاری ہیں، لیکن اس سے ملحقہ اضلاع کو براہ راست کوئی مالی فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔ قرار داد میں صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ ضلع گوادر میں سمندری وسائل، پورٹ جائیداد کی خرید وفروخت، رسل ورسائل، تیل وگیس اور دیگر وفاقی و صوبائی نجی کاروباروں پر 15 فیصد مکران ڈویلپمنٹ ٹیکس عائد کرنے کے سلسلے میں فوری طور پر قانون سازی کرنے کو یقینی بنائے۔ تاکہ مذکورہ ٹیکس سے حاصل ہونے والی آمدنی مذکورہ اضلاع میں غربت کے خاتمے، تعلیم، روزگار اور آمد ورفت کے ذرائع بہتر بنانے پر خرچ کئے جانے کو یقینی بنایا جاسکے۔ جمعیت علماء اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عبدالواسع نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ ہم قراردادوں کے حوالے سے وفاق کے رویئے سے دلبرداشتہ ہیں۔ اسمبلی میں قراردادوں پر عملدآمد کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی بھی بنائی گئی تھی، مگر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔ یہ قرار داد بھی منظور ہوجائے گی، مگر اس پر عملدرآمد کیسے کرائیں گے۔؟ حکومت اور اپوزیشن جماعتیں اس قرار داد کی منظوری کے بعد اسلام آباد جا کر اس پر عملدرآمد کرائیں۔ یہ موجودہ حکومت کا آخری مہینہ ہے، مگر اب تک سی پیک سے ہمیں کچھ نہیں ملا۔ ہمارے وزرائے اعلٰی سی پیک معاہدوں سے متعلق پروگراموں میں جاتے رہے ہیں، مگر بلوچستان کے لئے کچھ حاصل نہیں کرسکے۔ بعدازاں ایوان نے قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ اس موقع پر اسپیکر نے پارلیمانی لیڈرز پر مشتمل پرانی کمیٹی کو فعال کرنے کی رولنگ دیتے ہوئے ہدایت کی کہ کمیٹی اس سلسلے میں روزانہ کی بنیاد پر کام کریں۔
خبر کا کوڈ : 720994
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش