0
Saturday 5 May 2018 20:08

مراکش کا ایران سے رابطہ توڑنے کی اصل کہانی

مراکش کا ایران سے رابطہ توڑنے کی اصل کہانی
اسلام ٹائمز۔ مراکش نےعرب ڈیموکریٹک جمہوریہ صحراویہ کے ساتھ اپنے اختلافات اور پلیساریو محاذ کے ساتھ جھڑپوں میں حزب اللہ کو مورد الزام ٹھراتے ہوئے اس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔ یہ درحقیقت امریکہ اور صیہونی حکومت کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف کھولے جانے والے محاذ میں شامل ہونے کی مراکشی کوشش ہیں۔ اس مسئلہ میں الجزائر نے بھی اپنے موقف کے ذریعے امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب بلاک کے ساتھ اپنی وفاداری کا ثبوت دیا ہے۔ بین الاقوامی نیوز ایجنسی رای الیوم کے معروف لکھاری قادہ جلید نے اپنے کالم میں مراکش کے ایران کے ساتھ اپنے تعلقات کو ختم کرنے کی اصل کہانی کے عنوان سے لکھا ہے کہ خطے میں نئی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ ان تبدیلیوں کا یہ مرحلہ امریکہ کی جانب سے انجام پانے والی اپنی ایسی تمام تر کوششوں پر شامل ہے کہ جس کے ذریعے امریکہ اور اتحادیوں کی خواہش ہے کہ وہ ایران اور اسلامی مزاحمتی محاذ کے ساتھ بلاواسطہ ٹکر کی صورت پیدا کر سکے۔ اسلامی مقاومت کے خلاف نیا محاذ کھولنے کی اصل وجہ اسرائیل کو سیکورٹی فراہم کرنا، فلسطین کے مسئلہ کو ختم کرنا اور اسلامی ممالک کو اسرائیل کے ساتھ معمول کے مطابق نارمل روابط رکھنے کی طرف مائل کرنا ہے۔ امریکہ اور اسکے اتحادی ممالک کا ان مسائل کو انجام دینے میں جلد بازی کی بھی حقیقی وجہ اس بلاک کو شام کے میدان جنگ میں شکست فاش سے دوچار ہونا ہے جبکہ ان ممالک نے شام میں دسیوں ہزار دہشت گردوں کو جدید اسلحہ سے لیس کیا اور اس جنگ پر کروڑوں ڈالر خرچ کر دیئے۔ یہ اخبار لکھتا ہے کہ مراکش کے ایران کے ساتھ اپنے سفارتی رابطوں کو ختم کرنا مضحکہ خیز اقدام ہے جن کی بنیاد رباط کی جانب سے ایسے غیر منطقی دلائل پر مبنی ہے کہ جس کو کوئی بھی عقل مند انسان قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔

پلیساریو محاذ در حقیقت صحراویہ کے لوگوں کی واحد قابل قبول آواز ہے۔ صحراویہ ڈیموکریٹک میں پلیساریو محاذ بین الاقوامی برادری کی جانب سے مورد قبول وہاں کے عوام کی حمایت یافتہ آفیشل آرمی ہے کہ جس نے گذشتہ چالیس سالوں کے دوران اپنی زمینوں پر مراکش کے غاصبانہ قبضے کو ختم کروایا اور یہ فرنٹ آج بھی اپنی سرزمین کی آزادی کیلئے جدوجہد کر رہا ہے۔ اس محاذ کو کلاسک اور کمانڈو جنگ میں اپنے افسروں اور فوجیوں کی تربیت کیلئے باہر سے کسی کی ضرورت نہیں ہے۔ صحراویہ ڈیموکریٹک حکومت نے مراکش سے آزاد ہونے والی زمینوں کو اپنے قبضہ میں لیا ہے اور اقوام متحدہ کے زیر نظر ہونے والے مذاکرات کے ذریعے مراکش سے باقی ماندہ مقبوضہ سرزمین کی آزادی کی کوشش کر رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 722647
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش