0
Monday 7 May 2018 17:57

احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی

احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دے دی گئی
اسلام ٹائمز۔وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) نارووال کی سفارش  پر پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔جے آئی ٹی کے کنوینر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن برانچ وقاص نذیر ہوں گے جب کہ دیگر ممبران میں ایس ایس پی گوجرانوالہ خالد بشیر چیمہ ایس پی محکمہ انسداد دہشت گردی گجرانوالہ ریجن فیصل گلزار اعوان شامل ہیں۔ جے آئی ٹی میں انویسٹی گیشن بیورو (آئی بی) اور آئی ایس آئی کا ایک ایک نمائندہ بھی شامل ہو گا۔ادھر پولیس نے احسن اقبال کے جلسے کے منتظم گلفام کیول کو بھی جلسے سے پہلے پولیس کو اطلاع نہ دینے پر حراست میں لیا گیا ہے۔ پولیس کے کہنا ہے کہ جلسے سے متعلق پولیس اور اسپیشل برانچ لاعلم تھی، جائے وقوعہ پر موجود تمام پولیس اہلکاروں کو ڈی پی او نے طلب کرلیا۔ پولیس نے ملزم عابد حسین کے سہولت کار کو بھی حراست میں لے لیا جو ملزم کو اپنی موٹرسائیکل پر بٹھا کر جائے وقوعہ تک لے کر آیا تھا۔ دوسری جانب ایس ایچ او تھانہ صدر نارووال محمد طارق کو احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کیس میں ابتدائی تفتیشی آفیسر مقرر کردیا گیا جن کا کہنا ہے کہ ملزم عابد حسین کو انسداد دہشت گردی عدالت گوجرانوالہ میں پیش کیا جائے گا۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملہ کرنے والے ملزم عابد حسین نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے اعتراف کیا کہ احسن اقبال ہی اصل ٹارگٹ تھے۔ ملزم نے بیان میں کہا کہ اس نے 15 ہزار روپے میں اپنے ہی علاقے کے ایک شخص سے پستول خریدا جس سے احسن اقبال کو نشانہ بنایا۔ ملزم عابد حسین نے کہا کہ 'احسن اقبال میرے علاقے کے ہیں اس لیے وہ آسان ہدف تھے اور وہی میرا ٹارگٹ تھے۔ پولیس کے مطابق ملزم سے برآمد کی گئی پستول میں 9 گولیاں تھیں، ایک گولی چلانے پر ایلیٹ فورس کے جوانوں نے اُسے قابو کیا جس کے بعد گولی کا رخ تبدیل ہوا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم عابد حسین کارنر میٹنگ میں دوپہر 3 بجے سے مسلح بیٹھا ہوا تھا، ملزم نے ایک تنظیم کے 250 فارم فروخت کر کے پیسے جمع کئے۔ پولیس کے مطابق پولیس کو دیئے گئے شیڈول میں احسن اقبال اس میٹنگ میں شامل نہیں تھے۔ یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ گزشتہ روز نارووال میں پارٹی کی کارنر میٹنگ کے بعد واپس جارہے تھے۔ احسن اقبال سروسز اسپتال میں زیرعلاج ہیں جہاں آپریشن کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی حالت تسلی بخش قرار دی ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ کو  ایک گولی لگی جو کہنی کو متاثر کرتے ہوئے پیٹ کے نچلے حصے میں داخل ہوئی، احسن اقبال کی کہنی کی ہڈی جوڑ دی گئی تاہم ڈاکٹروں نے پیٹ کے نچلے حصے سے گولی نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ تھانہ شاہ غریب میں گرفتار ملزم عابد کے خلاف درج کرلیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ اے ایس آئی محمد اسحاق کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں قاتلانہ حملے اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ دوسری جانب ناقص سیکیورٹی پر ایس ایچ او تھانہ شاہ غریب اور ڈی ایس پی کو معطل کردیا گیا ہے۔ ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے احسن اقبال کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی، حملہ احسن اقبال پر نہیں ملک کی سلامتی پر حملہ ہے، انکوائری کی جائے گی کہ کس کی جانب سے غفلت ہوئی۔ پنجاب حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی صورت بھی سیکیورٹی غفلت کوبرداشت نہیں کیا جا سکتا، ملزم کا ابتدائی بیان آیا ہے مگر مکمل رپورٹس کا انتظار ہے، موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہونا چاہیے۔ ملک احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ اہم لوگوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری حکومت کی ہے اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ سے بات کریں گے، اہم لوگوں کی سیکیورٹی کے بارے میں حکومت کو خود فیصلہ لینا ہوگا۔ لاہور کے سروسز اسپتال میں ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان،مشیر وزیراعلیٰ پنجاب خواجہ احمد حسان، اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال اور ڈی جی رینجرز پنجاب اظہر نوید حیات نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی عیادت کی اور جلد صحت یابی کے لیے دعا بھی کی۔
خبر کا کوڈ : 722883
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش