0
Tuesday 8 May 2018 23:30
اگر ایران ایٹمی ہتھیار بنانے پر بضد رہا تو اس کیلئے بہت برا ہوگا

ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کیساتھ ایٹمی معاہدے سے الگ ہونیکا فیصلہ

ایران مشرق وسطٰی میں دہشتگردی درآمد کرتا ہے، امریکی تنصیبات اور امریکی سفارتخانے پر حملوں میں ملوث رہا ہے
ڈونلڈ ٹرمپ کا ایران کیساتھ ایٹمی معاہدے سے الگ ہونیکا فیصلہ
اسلام ٹائمز۔ اپنے اتحادی ممالک سے گفت و شنید کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے کہ اس معاہدے سے نکلنے کے سوا کوئی راستہ نہیں، ایران دہشت گردی کی سرپرستی کرتا ہے، امریکی صدر نے ایران کیساتھ جوہری ڈیل سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا۔ امریکی صدر نے ایران کیساتھ جوہری ڈیل سے الگ ہونے کا اعلان کر دیا، ٹرمپ نے کہا کہ اپنے اتحادی ممالک سے گفت و شنید کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اس معاہدے سے نکلنے کے سوا کوئی راستہ نہیں، میں آج اعلان کرتا ہوں کہ امریکہ ایران ایٹمی معاہدے سے الگ ہو رہا ہے۔ میں ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لئے حکمنامے پر دستخط کروں گا۔ امریکی صدر نے مزید کہا کہ اگر یہ معاہدہ جاری رہا تو ایران بہت جلد ایٹمی ہتھیار حاصل کر لے گا، ایران کے ایٹمی خطرے سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ کرنا ہوگا۔ اگر ایران ایٹمی ہتھیار بنانے پر بضد رہا تو اس کے لئے بہت برا ہوگا۔ ٹرمپ نے الزام عائد کیا کہ ایران مشرق وسطٰی میں دہشت گردی درآمد کرتا ہے اور ایران امریکی تنصیبات اور امریکی سفارتخانے پر حملوں میں ملوث رہا ہے۔ ایران کیساتھ معاہدہ یکطرفہ تھا، ایٹمی معاہدے کے باوجود ایران نے میزائل پروگرام اور جوہری پروگرام جاری رکھا۔ ایران کو ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے روکنا ہوگا۔
 
خیال رہے کہ پیر کو اپنے ایک ٹویٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ ایران معاہدے سے متعلق اپنے فیصلے کا اعلان جلد کریں گے۔ صدر ٹرمپ ابتدا سے ہی ایران اور امریکہ سمیت چھ دیگر عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے کے ناقد رہے ہیں اور بارہا معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی کی دھمکی دے چکے ہیں۔ ٹرمپ حکومت نے اپنے بین الاقوامی اتحادیوں کو ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر نظرِثانی کے لیے 12 مئی کی ڈیڈلائن دے رکھی ہے۔ ٹرمپ حکومت کا کہنا تھا کہ اگر ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے باقی پانچ ملکوں روس، چین، جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے ڈیڈلائن سے قبل معاہدے میں موجود "خامیاں" دور نہ کیں تو امریکہ اس معاہدے سے نکل آئے گا اور ایران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کر دے گا۔ ایران کی قیادت واضح کرچکی ہے کہ وہ معاہدے پر مکمل طور پر عمل کر رہی ہے اور معاہدے کی کسی شق پر نظرِثانی کے لئے کوئی بات نہیں کی جائے گی۔ خدشہ ہے کہ امریکی صدر کے معاہدے سے علیحدگی کے اعلان پر ایران کا سخت ردِ عمل سامنے آئے گا اور ممکن ہے کہ وہ اپنی جوہری سرگرمیاں دوبارہ شروع کر دے یا شام، عراق، یمن اور لبنان میں امریکہ کی اتحادی قوتوں کو نقصان پہنچائے۔ 
خبر کا کوڈ : 723229
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش