0
Wednesday 9 May 2018 10:28

نائجیریا، فوج نے کاروائی کر کے بوکو حرام کے قبضے سے 1ہزار یرغمالی بازیاب کرالیا

نائجیریا، فوج نے کاروائی کر کے بوکو حرام کے قبضے سے 1ہزار یرغمالی بازیاب کرالیا
اسلام ٹائمز۔ شورش زدہ افریقی ملک نائجیریا میں فوج نے شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے خلاف بڑے پیمانے پر کارروائی کر کے 1ہزار سے زائد یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا ہے، جبکہ شدت پسند ڈاکوؤں اور ملیشیا کے درمیان جھڑپ میں ہلاکتوں کی تعداد 71 ہو گئی ہے۔ مشرقی افریقہ کی سب سے بڑی معیشت نائجیریا میں آئندہ سال ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل پرتشدد واقعات کا سلسلہ ہر گزرتے دن کے ساتھ بڑھتا چلا جا رہا ہے، جس پر عالمی برداری نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ہفتے کو ریاست کنڈنا کے گاؤں گواسکا کی حفاظت کرنے والی ملیشیا پر ڈاکوؤں نے حملہ کردیا تھا، جس کے بعد سے دونوں میں شدید لڑائی جاری ہے اور اب تک ہلاکتوں کی تعداد 71 ہو چکی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انٹنیو گٹیرس نے ان حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے واقعے ذمے دار افراد کو قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ دوسری جانب نائجیریا کی فوج نے کارروائی کر کے شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے قبضے سے 1ہزار سے زائد یرغمالیوں کو چھڑا لیا ہے۔ ریاست بورنو کے فوجی ترجمان بریگیڈیئیر جنرل ٹکساس چکوو نے بتایا کہ 4 گاؤں سے بازیاب کرائے گئے یرغمالیوں میں سے اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ ان میں کچھ مرد بھی شامل ہیں جن پر بوکو حرام کا حصہ بننے کے لیے دباؤ ڈالا جا رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ نائجیریا کی فوج نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر یہ آپریشن انجام دیا تاہم انہوں نے آپریشن کی مدت یا یرغمالیوں کو کہاں سے بازیاب کرایا گیا، اس حوالے سے کوئی بھی بات بتانے سے انکار کردیا۔ 
 
افریقہ کی سب سے بڑی تنظیم بوکو حرام گزشتہ 9سال سے خطے میں دہشت گردی میں ملوث ہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جبکہ ہزاروں لڑکیوں کو اغوا بھی کیا جا چکا ہے۔ فوج اس سے قبل بھی لڑکیوں اور بچوں سمیت سینکڑوں افراد کو بازیاب کراچکی ہے لیکن ابھی تک 2014ء میں چبوک کے اسکول سے اغوا کی گئی لڑکیوں کو بازیاب نہیں کرا سکی۔ فروری میں کیمروں کی سرحد سے متصل نہر کے قریب واقع مختلف علاقوں سے نائجیریا کی فوج نے 1100 سے زائد افراد کو بازیاب کرایا تھا۔ 19فروری کو بوکو حرام نے ڈپاچی کے علاقے کے ایک اسکول سے 110 لڑکیوں کو اغوا کر لیا تھا لیکن ان کو بعد میں رہا کردیا گیا تھا جس پر حکومت پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ اس نے یرغمال افراد کو چھڑانے کے لیے تاوان ادا کیا یا دہشت گرد تنظیم کے قیدیوں کے بدلے ان لڑکیوں کو چھڑایا گیا لیکن حکومت نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔ اگلے سال ہونے والے صدارتی انتخابات سے قبل صدر محمد بحاری کو ملک میں بڑھتی شدت پسندی کی وجہ سے شدید دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ انہوں نے 2015ء کے انتخابات میں اسی بنیاد پر الیکشن جیتا تھا کہ وہ بوکو حرام کا خاتمہ کردیں گے۔
نائجیرین حکومت مستقل یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ بوکو حرام کو شکست دی جا چکی ہے لیکن شدت پسند تنظیم کی جانب سے مستقل خود کش حملوں اور اغوا کی وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے جس سے حکومتی دعوے کی نفی ہوتی ہے۔
خبر کا کوڈ : 723258
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش