0
Wednesday 16 May 2018 01:01

کوئٹہ، میر جام کمال بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر منتخب

کوئٹہ، میر جام کمال بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر منتخب
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے سیاسی افق پر نمودار ہونے والی نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے پہلے انتخابات مکمل ہوگئے۔ پارٹی چیئرمین الیکشن کمیشن میر اسماعیل لہڑی اور اراکین ساجد جسکانی، ڈاکٹر عبدالوہاب کی زیر سرپرستی ہونے والے انتخابات میں صدر کے لئے سابق وزیر مملکت میر جام کمال اور جنرل سیکرٹری کے لئے سابق رکن صوبائی اسمبلی اور وزیراعلٰی بلوچستان کے مشیر منظور احمد کاکڑ نے کاغذات جمع کروائے دونوں امیدواروں کے مقابلے میں کسی بھی امیدوار نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے، جس کے بعد میر جام کمال عالیانی بلامقابلہ صدر اور منظور احمد کاکڑ جنرل سیکرٹری منتخب ہوگئے۔ کامیاب امیدواروں کے ناموں کا اعلان بلوچستان عوامی پارٹی کے بانی رکن سعید احمد ہاشمی نے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، سینیٹر انوارالحق کاکڑ، نصیب اللہ بازئی، ثناء جمالی، صوبائی وزیر اکبر آسکانی، وزیراعلٰی کی مشیر برائے خزانہ ڈاکٹر رقیہ سعید ہاشمی، صوبائی وزیر پرنس احمد علی، صوبائی وزیر طاہر محمود خان، صوبائی وزیر امان اللہ نوتیزئی، صوبائی وزیر میر عاصم کرد گیلو، صوبائی وزیر راحت فائق جمالی، سابق نگران وزیراعلٰی بلوچستان و رکن اسمبلی سردار صالح بھوتانی، ارکان اسمبلی جان محمد جمالی، سرفراز چاکر ڈومکی، محمد خان لہڑی، کشور جتک، انیتا عرفان، سردار در محمد ناصر، میر اظہار حسین کھوسہ، ارکان قومی اسمبلی میر دوستین ڈومکی، نوابزادہ خالد مگسی، خلیل جارج بھٹو، ملک خدا بخش لانگو، میر اورنگزیب کھیترن، اعجاز سنجرانی، سید اسلم شاہ، میر اسماعیل لہڑی، ساجد جسکانی، عبدالخالق اچکزئی، ظہور بلیدی، شمع پروین مگسی، بیگم ریحانہ یحیٰی، میر فائق جمالی، عبدالغفور لہڑی، ظفر قمبرانی، چوہدری شبیر، میر شعیب نوشیروانی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ ہم نے بلوچستان کے عوام کے لئے جو آواز اٹھائی ہے، آج ہم اس میں سرخرو ہوئے ہیں۔ پانچ ماہ کی حکومت نے دکھا دیا کہ بلوچستان کے اصل نمائندے کون اور عوامی خدمت کیا ہوتی ہے۔ ہمارے بارے میں بہت سی قیاس آرائیاں کی گئیں کہ ہم ریاستی ایجنسیوں کے کہنے پر یہ سب کر رہے ہیں۔ اگر یہاں اسمبلیوں میں موجود لوگ را، خاد، موساد، سی آئی اے یا دیگر ایجنسیوں کیلئے کام کرسکتے ہیں تو ہمیں فخر ہے کہ ہم اپنے ملک کی ایجنسیوں کیلئے کام کرتے ہیں۔ آج بلوچستان کو حقیقی قیادت مل گئی ہے، جس کی وجہ سے قوم پرستوں کی نیندیں حرام ہوچکی ہیں۔ پہلے آزادی کے نام پر بلوچوں کا قیمتی خون بہایا گیا اور اب پشتونوں کو اس طرف راغب کیا جا رہا ہے۔ یہ تمام خوشنما نعرے محض نعرے ہیں۔ اس سے ہمارا بہت نقصان ہوچکا ہے۔ اب بلوچستان کے عوام ان نعروں میں مزید نہیں آئیں گے۔ سی پیک کی صورت میں ترقی کیلئے ہمارے پاس آخری موقع ہے، جس کا ہم بھر پور انداز میں دفاع کریں گے۔ نواز شریف اور وفاقی جماعتوں کے غرور کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ جنہوں نے ہمیں مجبور کیا کہ ہم بلوچستان عوامی پارٹی کی بنیاد رکھیں۔ آئندہ عام انتخابات میں بلوچستان عوامی پارٹی بھر پور عوامی قوت سے حکومت بنائے گی۔ سی پیک اس لئے نہیں کہ یہاں کے لوگ پنچر کی دکانیں کھولیں۔ سی پیک ہمارے وجود سے نکل رہا ہے، اس میں ہمارے آئینی حقوق ہیں، جو ہم ضرور لیں گے۔ پہلے بلوچستان میں پاکستان کا جھنڈا لہرانا گناہ سمجھا جاتا تھا، لیکن اب ہر گلی میں پاکستان کا پرچم لہرا رہا ہے۔ ہم نے صوبے کو امن کا گہوارہ بنانا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب بلوچستان بھر پور ترقی کریگا اور بلوچستان عوامی پارٹی پورے ملک میں پھیل جائے گی۔ ہم عہدوں کے برعکس عوامی سیاست کرنے آئے ہیں اور عام ورکروں کی طرح پارٹی مضبوط کرنے کیلئے بھر پور کردار ادا کریں گے۔ بلوچستان عوامی پارٹی میں نہ رنگ ہے، نہ نسل ہے اور نہ ہی کسی کی ذات، یہاں سب اقوام برابر ہیں۔
خبر کا کوڈ : 725027
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش