0
Friday 18 May 2018 12:00

حمص سے دہشتگردوں کا انخلاء مکمل، ۷ سال کے بعد علاقے پر حکومت کا دوبارہ کنٹرول

حمص سے دہشتگردوں کا انخلاء مکمل، ۷ سال کے بعد علاقے پر حکومت کا دوبارہ کنٹرول
اسلام ٹائمز۔ حمص کے شمالی مضافات سے دہشت گردوں کے اخراج کے بعد یہ علاقہ ۷ سال کے بعد دوبارہ حکومت شام کے کنٹرول میں آگیا ہے۔ حمص کے شمالی نواحی علاقے پر حکومت شام کا ۷ سال کنٹرول نہ ہونے کے باعث نظم و ضبط، امن و امان اور قانون نافظ کرنے والوں کے نہ ہونے کی وجہ سے کافی تھا کہ یہ علاقہ دہشت گردی کی مسلح کارروائیوں، انتہا پسندی اور جرم و جنایت کرنے والوں کے لئے ایک مرکز میں تبدیل ہو جائے۔ ان حالات میں اڑھائی لاکھ سے زیادہ عام شہری مختلف رحجانات اور طور طریقوں کے حامل دہشت گرد گروہوں کے تسلط کا سامنا کرتے رہے۔ یہ گروہ ان گروہوں میں سے تھے، جنھوں نے سب سے پہلے شام کی حکومت اور فوج کے خلاف ہتھیار اٹھائے اور فوجیوں اور عام شہریوں کے خلاف مختلف جرائم کا ارتکاب کیا۔ مئی 2014ء میں شہر حمص کے قدیمی محلوں کی آزادی کے لئے شام کی فوج کے آپریشنز کے دوران ان محلوں کے مسلح گروہ اور "بابا عمرو" گروہ کے مسلح افراد القلمون کے علاقے سے حمص کے شمالی علاقوں میں داخل ہونے سے، ان علاقوں پر قابض دہشت گرد گروہوں میں طاقت کے توازن میں تبدیلیاں پیش آئیں۔ یہ تبدیلیاں سبب بنیں کہ شمالی حمص کے نواح میں قدیم اور جدید دہشتگرد گروہ مل کر ایک مشترک گروہ تشکیل دیں۔ سال 2014ء میں دہشت گرد گروہوں کی آپس میں لڑائیاں شروع ہوئی، جس میں واضح طور پر النصرہ فرنٹ اور سب سے بڑے اور منظم گروہ فری سیرین آرمی کے مابین تلبیسہ کے علاقے میں لڑائی ہوئی۔

سال 2015ء میں دہشت گرد گروہوں "فیلق حمص" اور "لواء أسود الإسلام" کے آپس میں اختلافات اور جھگڑوں میں زیادہ شدت آئی۔ یہ لڑائیاں جاری رہیں، یہاں تک کہ ان لڑائیوں نے حمص کے علاقے میں فری سیرین آرمی کے بانی عسکریت پسندوں کو مکمل طور پر لرزا کر رکھ دیا۔ یہ بات باعث بنی کہ دوسرے انتہا پسند گروہ جیسے "حرکه احرار الشام"، "فتح الشام" اور النصرہ فرنٹ نے اس موقع سے فائدہ اٹھا کر ان عسکریت پسندوں کی جگہ لے لی اور یہی اس بات کا سبب بنی کہ ان دہشت گردوں نے حمص کے علاقے میں چار گروہوں پر مشتمل کہ جن کے نام "جیش التوحید"، "آپریشن روم رص الصفوف"، "تنظیم أهل السنة والجماعة" اور "الفیلق الرابع"(جس میں احرار شام، لواء الحق، فیلق حمص اور جنوبی حماہ کے اطراف اور الحولہ کے علاقوں کے عسکریت پسند شامل ہیں) کی شکل اختیار کی۔ اپریل 2018ء میں روس کے نمائندوں اور شمالی حمص میں موجود دہشت گرد گروہوں میں مذاکرات کے نتیجے میں شام کی فوج اور دہشت گرد گروہوں میں فائر بندی کا معاہدہ ہوا۔ فائر بندی میں شامل قصبے الرستن، تلبیسة، دیر فول، المجدل، الزعفرانه، الغنطو، الحولة والدار الکبیره حمص کے شمالی نواحی اور مغربی علاقے تھے۔ گذشتہ رات تمام مسلح افراد اپنے خاندانوں کے ساتھ کہ جن کی تعداد تیس ہرار افراد بنتی تھی، شمالی حمص کے نواحی علاقوں سے مکمل طور پر نکل کر شام کے شمال کی طرف چلے گئے۔ ان علاقوں کے وہ لوگوں جو ان مسلح عناصر کے ساتھ تھے، لیکن شمالی حمص کے علاقوں میں باقی رہ گئے ہیں، انہوں نے عام شہری کی طرح زندگی گزارنے کا قصد کیا اور اپنی مشکلات کو حل کرنے کی درخواست کی۔ ان کے مسائل کے حل کا کام بھی شروع کر دیا گیا ہے۔ پولیس فورسز اور رفاہی اداروں نے بھی حمص کے شمالی قصبوں کی طرف واپس آنا شروع کر دیا ہے، تاکہ اس علاقے کو دہشت گردوں کے ۷ سالہ قبضے کے بعد اس علاقے میں مکلمل طور پر امن قائم کرسکیں۔
خبر کا کوڈ : 725718
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش