0
Sunday 27 May 2018 18:17

فاٹا انضمام بل خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش

فاٹا انضمام بل خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیش
اسلام ٹائمز۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی بھر پور مخالفت اور شہر میں جاری احتجاج کے باوجود خیبر پختونخوا اسمبلی میں فاٹا انضمام بل پیش کر دیا گیا۔ خیبر پختونخوا اسمبلی کے اجلاس کا آغاز اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت ہوا، اس موقع پر وزیراعلٰی پرویز خٹک اور اپوزیشن لیڈر مولانا لطف الرحمٰن بھی موجود تھے۔ صوبائی اسمبلی کے اجلاس کا آغاز ہوا تو اقلیتی رکن بلدیو کمار نے اپنے عہدے کا حلف اُٹھا لیا۔ خیال رہے کہ بلدیو کمار سابق مشیر سردار سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں جیل میں قید تھے اور بلدیو کمار نے مذکورہ حلف ڈھائی سال کے بعد اٹھایا ہے، جیسا کہ انہیں اس سے قبل اراکین اسمبلی نے متعدد مرتبہ حلف اٹھانے نہیں دیا۔ بعد ازاں صوبائی اسمبلی میں فاٹا انضمام بل وزیر قانون امتیاز شاہد نے پیش کیا، جس پر جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) اور صوبائی زیر انتظام قبائلی علاقے (پاٹا) دونوں ہی دہشت گردی کا شکار رہے ہیں۔ عنایت اللہ نے مطالبہ کیا کہ آئندہ 10 سال کیلئے فاٹا اور پاٹا کو ٹیکس سے چھوٹ دی جائے، جبکہ نظام شریعہ کو پاٹا میں دوبارہ لاگو کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ پاٹا کو 100 ارب روپے کا پیکج دیا جانا چاہیئے تاکہ اس علاقے کو بھی پسماندگی سے نکالا جا سکے۔ علاوہ ازیں خیبر پختونخوا اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے پارلیمانی لیڈر سید محمد علی شاہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی سال جے یو آئی (ف) کی وجہ سے فاٹا انضمام میں تاخیر ہوئی، اگر ڈھائی سال جے یو آئی (ف) نے شریعت کیلئے کچھ کیا ہوتا تو پورے ملک میں شریعت نافذ ہو چکی ہوتی۔ اس موقع پر جے یو آئی (ف) کے ارکان صوبائی اسمبلی نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کے خلاف نعرے لگائے جبکہ جے یو آئی (ف) کے مفتی سید جانان اور سید محمد علی شاہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ پی پی پی کے پارلیمانی لیڈر کے بعد خیبر پختونخوا اسمبلی میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اور فاٹا کے درمیان لکیر قدرتی نہیں بلکہ کھینچی گئی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ فاٹا ملک کا حصہ تھا اس لئے پاکستان میں موجود پشتون قوم کو قومی دھارے میں لائیں گے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پشتون قوم کو ایک پلیٹ فارم ہر لانا عوامی نیشنل پارٹی کا حدف ہے، جبکہ اگلے مرحلے میں بلوچستان کے پشتون قوم کو قومی دھارے میں لائیں گے۔ ادھر صوبائی اسمبلی میں ناراض اراکین نے ہنگامہ آرائی کی، اس موقع پر رکن اسمبلی قربان علی خان نے کہا کہ مجھے بھی سن لیا جائے، آج سچ اور راز کی باتیں بیان کرنا چاہتا ہوں۔ اس موقع پر ہارس ٹریڈنگ کے الزام میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے نکالے گئے اراکین اسمبلی نے بھی ہنگامہ آرائی کی، جبکہ خواتین اراکین نے بھی احتجاج ریکارڈ کرایا۔ ارکان صوبائی اسمبلی ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگاتے رہے اور اس موقع پر اسپیکر ایوان کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے۔ صوبائی اسمبلی میں اراکین کے احتجاج کے پیش نظر اسپیکر نے کہا کہ اہم دن ہے اراکین برداشت سے کام لیں۔ خیال رہے کہ وفاق کے زیرِ انتظام قبائلی علاقے (فاٹا) کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حوالے سے 31ویں آئینی ترمیمی کے بل کی خیبر پختونخوا اسمبلی سے ممکنہ توثیق کے خلاف جمعیت علمائے اسلام (ف) کے کارکنان نے صوبائی اسمبلی کے سامنے شدید احتجاج کیا جنہیں پولیس نے لاٹھی چارج کر کے منتشر کیا۔
خبر کا کوڈ : 727685
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش