0
Wednesday 18 May 2011 16:40

امریکہ طالبان براہ راست مذاکرت، پاکستان لاعلم

امریکہ طالبان براہ راست مذاکرت، پاکستان لاعلم
لاہور:اسلام ٹائمز۔ امریکی انتظامیہ نے رواں سال جولائی میں افغانستان سے فوجی انخلاء سے قبل افغان جنگ کے تصفیے کیلئے پاکستان کو شامل کئے بغیر طالبان رہنماوں سے براہ راست مذاکرات تیز کر دیئے ہیں۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے افغان و امریکی حکام کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ امریکی نمائندوں نے آٹھ یا نو روز قبل جرمنی اور قطر میں طالبان رہنماء ملاعمر کے قریبی ساتھیوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ امریکی محکمہ خارجہ نے اس حوالے سے بات کرنے سے احتراز کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ افغانستان سمیت خطے میں وسیع سوچ کیساتھ رابطے کر رہا ہے، تاہم ان رابطوں کی تفصیلات نہیں بتائی جا سکتی۔ رپورٹ کے مطابق یہ مذاکرات کئی وسیلوں سے کئے جا رہے ہیں، جن میں غیرسرکاری تنظیموں سمیت عرب اور یورپی حکومتیں بھی شامل ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق طالبان نے امریکہ سے براہ راست مذاکرات کیلئے ایک سیاسی دفتر قائم کرنیکی تجویز دی ہے، جس کیلئے قطر کے انتخاب پر غور کیا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ طالبان کیساتھ براہ راست مذاکرات گزشتہ برس ناکام ہو گئے تھے۔ تاہم اوبامہ انتظامیہ ملاعمر اور انکی کوئٹہ شوریٰ سے حالیہ روابط کی کامیابی کیلئے زیادہ پرامید ہے۔ امریکی حکام کے مطابق مذاکرات کی کامیابی کے وقت کا تعین ممکن نہیں، تاہم اس میں افغان حکومت کی شمولیت یقینی ہے، جبکہ پاکستان کا اس میں کوئی کردار نہیں ہو گا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکہ ایک طرف تو پاکستان سے دوستی کا ہاتھ بڑھا رہا ہے جبکہ دوسری جانب طالبان رہنماﺅں سے براہ راست مذاکرات کر رہا ہے جس کا اسے کوئی فائدہ نہیں ہو گا، کیوں کہ ماضی میں بھی کوئی اور شخص طالبان کمانڈر بن کر امریکہ سے مذاکرات کرتا رہا اور ان سے بھاری مقدار میں ڈالر لے کر غائب ہو گیا۔ بعدازاں پتہ چلا کہ مذاکرات کرنے والا طالبان رہنما نہیں کوئی بہروپیا تھا جس نے امریکہ کو دھوکا دیا۔
خبر کا کوڈ : 72805
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش