0
Sunday 3 Jun 2018 19:13

سپریم کورٹ، 56 کمپنیوں کے کرپشن کیس کی سماعت، شہباز شریف پیش

سپریم کورٹ، 56 کمپنیوں کے کرپشن کیس  کی سماعت، شہباز شریف پیش
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس پاکستان نے 56 کمپنیوں میں افسران کو بھاری تنخواؤں اور پر کشش مراعات پر  تقرر یاں کرنے کے معاملہ پر وزیر اعلی پنجاب کی وضاحت کو مسترد کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ ایک ایک پائی آپ سے وصول کروائیں گے۔ شہباز شریف بولے عدالتی فیصلہ تسلیم کرینگے۔ 2 رکنی بنچ کے سامنے وزیراعلی پنجاب پیش ہوئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ خزانے کے امین ہیں، بتائیں کس حیثیت میں اٹھارویں گریڈ کے افسر کو پچیس پچیس لاکھ روپے تنخواہیں اور مراعات دیں۔ وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ میں نے خزانے کے اربوں روپے بچائے، کمپنیوں میں شفاف تعیناتیاں کیں، چیف جسٹس نے کہا کہ گذشتہ دس سالوں سے تو آپ اقتدار میں ہیں، آپ ذمہ دار نہیں تو پھر کون ہے، عوام کو دھیلے کا پانی میسر نہیں آیا، کس حیثیت سے کمپنی کے سی ای کیپٹن ریٹائرڈ عثمان کو آج بھی مراعات دی جا رہی ہیں۔ شہباز شریف نے کہا ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو تو جو مرضی سزا دیں، چیف جسٹس نے کہا ہم یہاں احتساب کیلئے نہیں بیٹھے، ضرورت پڑی تو معاملہ احتساب کیلئے بھجوا دیا جائیگا۔ میاں شہباز شریف نے صاف کمپنی میں کرپشن اور ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کتے نے نہیں کاٹا تھا جو اربوں روپے بچائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بطور وزیراعلی آپکو یہ الفاظ زیب نہیں دیتے، جس پر شہباز شریف نے معذرت کرلی۔ دوران سماعت وزیراعلی پنجاب نے کہاکہ عدالتی فیصلہ جو بھی ہو گا وہ اسے تسلیم کریں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ فیصلہ قبول نہ بھی کریں گے توآپ کو عملدرآمد کرنا پڑے گا۔
 
خبر کا کوڈ : 729322
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش