QR CodeQR Code

یہ وقت دہشت گردوں سے مذاکرات کا نہیں حتمی کارروائی کا ہے، مزید صوبوں کی بات پارلیمنٹ میں ہو سکتی ہے،وزیراعظم گیلانی

28 Jun 2009 14:20

وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ شدت پسندوں کیخلاف آپریشن جلد مکمل ہو جائیگا۔ یہ وقت مذاکرات نہیں حتمی فیصلے کا ہے۔ پاکستان کا امن تباہ کرنے میں افغان،ازبک اور چیچن ملوث ہیں۔ حکومت 17 ویں ترمیم کے خاتمے پر تلی ہوئی ہے،قوم دعا کرے کہ لوڈشیڈنگ جلد


 لاہور : وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ شدت پسندوں کیخلاف آپریشن جلد مکمل ہو جائیگا۔ یہ وقت مذاکرات نہیں حتمی فیصلے کا ہے۔ پاکستان کا امن تباہ کرنے میں افغان،ازبک اور چیچن ملوث ہیں۔ حکومت 17 ویں ترمیم کے خاتمے پر تلی ہوئی ہے،قوم دعا کرے کہ لوڈشیڈنگ جلد ختم ہو جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ نعیمیہ اور منصورہ کے دورہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مولانا سرفراز نعیمی شہید کے مزار پر فاتحہ خوانی کی اور ڈاکٹر راغب نعیمی سے ان کے والد کی شہادت پر اظہار تعزیت کیا۔ وزیراعظم نے منصورہ میں جماعت اسلامی کے سابق امیر میاں طفیل محمد کی وفات پر ان کے عزیز و اقارب،قاضی حسین احمد،لیاقت بلوچ سے اظہار تعزیت کیا۔ جامعہ نعیمیہ کے دورہ کے موقع پر وزیراعظم نے کہا کہ پوری قوم اس بات پر متفق ہے کہ یہ گھڑی شدت پسندوں سے مذاکرات کی نہیں حتمی فیصلے کی ہے، مولانا فضل الرحمن ہمارے اتحادی ہیں تاہم ان کی طرف سے شدت پسندوں کے ساتھ مذاکرات کی رائے قوم کی رائے کے برعکس ہے جو قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والے ملک دشمن اور بزدل شدت پسندوں کو شکست دے گی۔ شدت پسندوں کا نہ کوئی دین ہے نہ مذہب،نئے صوبوں کے حوالے سے پارلیمنٹ میں بات ہو سکتی ہے ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اور سرحد کے عوام محب وطن ہیں،انہوں نے پاکستان کا دفاع کیا اور پاکستان بنانے میں بھی ساتھ دیا تھا البتہ مٹھی بھر دہشت گرد ہیں جنہیں جلد انجام تک پہنچا دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت روایتی جنگ نہیں بلکہ گوریلا جنگ ہو رہی ہے ہمارا ان سے مقابلہ ہے جو بزدل ہیں اور چھپ کر وار کرتے ہیں،یہ ملک دشمن لوگ ہیں جو بیرونی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج اور جوان ان کا بہت اچھے انداز میں مقابلہ کر رہے ہیں،ہم اپنے ان بچوں کو جو دہشت گردوں سے لڑتے ہوئے شہید ہوئے خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور میں یہ یقین دلاتا ہوں کہ آپریشن جلد مکمل ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن ہمارے لئے قابل احترام اور حکومت میں ہمارے حلیف ہیں ان کا آپریشن کی بجائے مذاکرات کرنے کا کہنا ان کی ذاتی رائے ہے جبکہ قوم کی رائے اس کے برعکس ہے جو امن و امان قائم دیکھنا چاہتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اب مذاکرات کا وقت نہیں بلکہ آپریشن مکمل کرنے کا وقت ہے انہوں نے ایک مرتبہ پھر یقین دلایا کہ پنجاب اور چھوٹے صوبوں کو پانی کا حصہ 1991ء کے پانی کے معاہدے (واٹر اکارڈ) کے مطابق ہی ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس بات کا اعلان اسمبلی کے فلور پر کر چکے ہیں اور انہوں نے اس سلسلے میں نواز شریف، شہباز شریف سے بھی رابطہ کیا تھا۔ 17ویں ترمیم کے خاتمے کے بارے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سترھویں ترمیم کا خاتمہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی کمٹ منٹ ہے، ان کے میثاق جمہوریت پر دستخط ہیں، صدر زرداری نے دو مرتبہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سترھویں ترمیم ختم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ 17ویں ترمیم کا خاتمہ پیپلزپارٹی کے منشور کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم بھٹو کا دیا ہوا 1973ء کا آئین بحال کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ سترھویں ترمیم کے خاتمے کے لئے 27 رکنی پارلیمانی کمیٹی اس لئے بنی ہے کہ ملک میں جمہوریت ہے اور اس کمیٹی میں پارلیمنٹ میں موجود تمام بڑی چھوٹی جماعتوں حتٰی کہ جس جماعت کا ایک ممبر بھی ہے اسے بھی ممبر بنایا گیا ہے کسی کو احساس محرومی نہیں رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اب اس کمیٹی پر منحصر ہے کہ کتنی جلدی اپنا کام مکمل کر لیتی ہے۔ قبل ازیں جامعہ نعیمیہ کی لائبریری میں خطاب اور علماء سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ناسور کی طرح ملک میں پھیل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور قوم کو پوری طرح احساس ہو چکا ہے کہ اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان،علماء کرام،مشائخ عظام اور سِول سوسائٹی کا اتفاق ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ترجیح ہے کہ ملک میں امن و امان ہو،ملکی معیشت بہتر ہو اور لوگوں کو روزگار ملے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں نے اسلام کا چہرہ بگاڑ دیا ہے جسے درست کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ علماء کرام اور مشائخ عظام نے پاکستان بنانے میں اہم کردار ادا کیا تھا اب پاکستان بچانے کے لئے بھی انہیں اپنا کردار نبھانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا نہ دین ہے اور نہ ہی مذہب ہے وہ کسی اور کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں اور ملک کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم جامعہ نعیمیہ پہنچے تو شہید ڈاکٹر نعیمی کے صاحبزادے علامہ راغب نعیمی،سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حاجی فضل کریم ایم این اے، پیر سید افضل قادری، سید محفوظ مشہدی،مولانا غلام محمد سیالوی،سید صفدر شاہ،مفتی عبداللطیف جلالی، مفتی عبدالعلیم سیالوی،سید شاہد گردیزی اور ضیاء الحق نشقبندی نے ان کا استقبال کیا۔ جبکہ پیپلزپارٹی کے رہنما قاسم ضیاء، سینئر وزیر راجہ ریاض،ثمینہ گھرکی،یاسمین رحمٰن،منیر ا حمد خان، ذکریا بٹ، چودھری اصغر،اکبر خان،عمر مصباح و دیگر بھی موجود تھے۔ دورہ منصورہ کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند ہونی چاہئیں۔ امریکہ کو ڈرون حملوں سے متعلق ہمارا مؤقف سمجھنے میں دیر ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت،ایران اور افغانستان سمیت سب کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتے ہیں۔ کشمیر ہماری پالیسی کا بنیادی جزو ہے۔ مسئلہ کشمیر و حل کئے بغیر دیرپا امن قائم نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا بھارت کے ساتھ اس وقت تک کامیاب مذاکرات اور تعلقات مضبوط نہیں ہو سکتے جب تک مسئلہ کشمیر کو حل نہیں کیا جاتا۔ سوات میں نظام عدل کے نفاذ پر عالمی قوتوں کا دبائو تھا لیکن ہم نے وہی کیا جو ملک کے مفاد میں تھا۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز کی سالمیت، خود مختاری، آزادی، وقار اور استحکام پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائیگا۔ بھارت سمیت دیگر ہمسایہ ممالک سے خوشگوار تعلقات کا قیام ہماری پالیسی کا حصہ ہے مگر بھارت کو کشمیر میں ہونیوالی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ہر صورت روکنا چاہئے کیونکہ یہ اسکی اخلاقی ذمہ داری ہے۔ نظام عدم ریگولیشن کی خلاف ورزی پر سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے قبائلی علاقوں میں فوجی آپریشن شروع کیا گیا۔ خصوصی رپورٹر کے مطابق منصورہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا ڈرون حملے پاکستان کی خودمختاری اور سالمیت کے خلاف ہیں ان کی ہم حمایت نہیں کر سکتے،ڈرون حملے نہیں ہونے چاہئیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ہمسایوں سے اچھے روابط رکھنا چاہتے ہیں لیکن مسئلہ کشمیر حل ہوئے بغیر بھارت سے بات چیت کا عمل دیرپا نہیں ہو سکتا۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا دورہ کرنے والے غیر ملکی وفود اور سیاسی رہنمائوں سے میری اپیل ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کروائیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ’’کور‘‘ ایشو ہے اس کے حل کے بغیر امن کا قیام ممکن نہیں ہے۔



خبر کا کوڈ: 7294

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/7294/یہ-وقت-دہشت-گردوں-سے-مذاکرات-کا-نہیں-حتمی-کارروائی-ہے-مزید-صوبوں-کی-بات-پارلیمنٹ-میں-ہو-سکتی-وزیراعظم-گیلانی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org