0
Saturday 21 May 2011 01:35

عالمی میڈیا کا پاکستان کے ایمٹی پروگرام کے خلاف پروپیگنڈا

عالمی میڈیا کا پاکستان کے ایمٹی پروگرام کے خلاف پروپیگنڈا
واشنگٹن:اسلام ٹائمز۔ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں ہلاکت کے فوری بعد سے پاکستان کے جوہری پروگرام کے خلاف امریکا اور بھارت سمیت مغربی ممالک کے میڈیا نے تسلسل کے ساتھ ایک زہریلی مہم جاری ہے۔ امریکی جریدے نیوز ویک کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی حکام بھارت کے خطرے کے پیش نظر ایٹمی ہتھیاروں کی تیاریاں تیزی سے کر رہے ہیں، بھارت آئندہ پانچ برسوں میں فوج پر 50 ارب ڈالر خرچ کرے گا۔ پاکستان کے پاس 100 سے زائد وار ہیڈز ہیں اور ہر سال 8 سے 20 نئے وارہیڈ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ برطانوی اخبار دی ،مرر کے مطابق اسامہ کی ہلاکت کے بعد امریکا پاکستان کے اثاثوں کو ہدف بنا سکتا ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق پاکستان نے امریکی تعاون کے حصول کے لیے گزشتہ دہائی میں 20 ارب ڈالر امداد لی، وہ امداد پاکستانی فوج کا افغان طالبان سے دور ہونے اور اپنے ایٹمی پروگرام کو سست کرنے کے لیے تھی۔ ایرانی نشریاتی ادارے نے لکھا کہ جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کے لئے پلوٹونیم کی پیداوار میں اضافہ کر رہا ہے۔ پاکستان جوہری پیداوار میں فرانس سے بھی سبقت لے گیا ہے۔ فرانس دنیا میں 290 نیوکلیئر وارہیڈز کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہے۔ پاکستان میں 70ہزار افراد نیو کلیئر صنعت سے وابستہ ہیں۔ ملک بھر میں 2 ہزار افراد پاکستان کے نیو کلیئر رازوں سے آگاہ ہیں۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان پلوٹونیم کی پیداوار کے چوتھے ری ایکٹر کی تعمیر میں تیزی سے مصروف ہے۔ 2009ء میں یہ جگہ بنجر تھی اور صرف 17ماہ میں اربوں ڈالر کی لاگت سے تعمیر، یہ پلانٹ سیٹیلائٹ کی نظروں سے اوجھل تھا۔ خوشاب میں جوہری پیداوار کی جاری سرگرمیوں سے خوشاب دنیا کا تیز ترین جوہری پروگرام بن چکا ہے، جس سے امریکا کو تشویش ہے اور امریکا اور پاکستان میں کشیدگی کی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔
بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق پاکستان اپنے جوہری ہتھیار بھارت کے ساتھ کسی بھی سرحدی جھڑپ میں استعمال کر سکتا ہے۔ امریکا کے سی این ایس نیوز کے مطابق جس دن نیو ویک میں یہ رپورٹ شائع ہوئی، اسی دن امریکی سینیٹر جان کیری نے پاکستان کو یقین کرائی کہ امریکا پاکستانی کے جوہری ہتھیاروں کے خلاف کوئی منصوبہ نہیں کر رہا۔ امریکی تھنک ٹینک انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان کا پہلا ری ایکٹر 1998 اور دوسرا ری ایکٹر 2009میں آپریشنل ہو گیا تھا۔ تیسرے ری ایکٹر پر 2006 سے کام شروع کیا گیا اور چوتھے پر کام جاری ہے۔ پاکستان موجودہ سطح پر اتنی یورانیم اور پلوٹینم افزود کر چکا ہے کہ وہ سالانہ 7 سے 16 جو ہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔ جب چاروں ریکٹر آپریشنل ہو جائیں گے تو سالانہ جوہری ہتھیاروں کی تیار کرنے کی پاکستانی صلاحیت دوگنا ہو جائے گی اور پاکستان کو سالانہ 19 سے 26 ہتھیار بنانے کے لیے مزید میٹریل کی ضرورت پڑے گی۔
امریکی جریدے نیشنل جرنل کے مطابق پاکستان کو نیو کلیئر اثاثوں کے حوالے سے اس سے قبل امریکا سے اتنا خطرہ نہیں تھا، جتنا آج ہے۔ امریکی فورسز پاکستان کے ایڈوانس ایئر ڈیفنس نظام کو جام کر کے مخصوص قسم کا آپریشن کر سکتی ہیں اور اسامہ بن لادن کی طرح پاکستان کے نیوکلیئر اثاثوں کو لے جائیں گے۔ لیکن اس ایکشن میں رکاوٹ ایران کی طرح پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کی لوکیشن کی بے خبری ہے۔ امریکی جریدے نیوز ویک نے ڈاکٹر عبدالقدیر کے حوالے سے کہا تھا کہ پاکستان کی سلامتی صرف جوہری ہتھیاروں سے ممکن ہوئی، ورنہ آج پاکستان کا حال لیبیا اور عراق کی طرح ہوتا۔ دوسری طرف دنیا بھر کی دیگر طاقتیں جوہری ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہیں۔ امریکی تھنک ٹینک فیڈریشن آف امریکن سائینٹسٹ کے مطابق دنیا بھر میں 22 ہزار 6 سو سے زائد نیو کلیئر وار ہیڈز ہیں، جس میں 4830 آپریشنل اسٹریٹجک، 200 نان آپریشنل، 14 ہزار ملٹری ہتھیار اور 8650 ریزرو نیوکلیئر فورس ہے۔ ان میں امریکا اور روس کے 2 ہزار وار ہیڈ انتہائی الرٹ حالت میں ہیں۔ ان کی رپورٹ کے مطابق روس کے پاس 11 ہزار، امریکا کے پاس 8500، فرانس کے پاس 3سو، چین کے پاس 240، برطانیہ 225، پاکستان 110، بھارت 100، اسرائیل 80 اور شمالی کوریا کے پاس 10جوہری ہتھیار ہیں۔


خبر کا کوڈ : 73274
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش