0
Friday 29 Jun 2018 14:56

کالعدم تنظیم کے مرکزی رہنما احمد لدھیانوی پر پابندیاں ختم

کالعدم تنظیم کے مرکزی رہنما احمد لدھیانوی پر پابندیاں ختم
اسلام ٹائمز۔ پاکستان میں آئندہ انتخابات سے پہلے ایک کالعدم شدت پسند تنظیم کے مرکزی رہنما محمد احمد لدھیانوی کا نام 'شیڈول فور' سے خارج ہونے کے بعد ان پر عائد پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں۔ احمد لدھیانوی کا تعلق کالعدم شدت پسند مذہبی تنظیم، ’اہل سنت والجماعت‘ سے ہے، جو مبینہ طور پر ملک کی اہلِ تشیع پر مہلک حملوں میں ملوث رہی ہے۔ پنجاب کی نگران حکومت کے وزیر داخلہ شوکت جاوید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احمد لدھیانوی پر عائد پابندیاں وفاقی حکومت کی سفارش پر اٹھائی گئی ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ اہل سنت والجماعت ایک کالعدم تنظیم تھی اور یہ آج بھی کالعدم تنظم ہے، اس کی حیثیت میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک احمد لدھیانوی کا تعلق ہے، اُن کا نام پچھلے 2 سال پہلے شیڈول فور سے نکالا جا چکا ہے۔ انہوں نے وفاقی حکومت کو درخواست دی ہے کہ میرا نام واچ لسٹ میں نہیں ہے، میرے اوپر جو دیگر پابندیاں ہیں جیسا کہ بنک اکاونٹ کھولنے اور پاسپورٹ کے استعمال کرنے پر پابندیاں، ان کو ختم کیا جائے۔

واضح رہے کہ شیڈول فور میں ان افراد کے نام شامل کئے جاتے ہیں جو مبینہ طور پر انتہا پسندی اور شدت پسندی یا دیگر ایسی سرگرمیوں ملوث رہے ہیں، تاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے آسانی سے ایسے افراد کی سرگرمیوں پر نظر رکھ سکیں۔ پنجاب کے نگران وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت نے پنجاب کے ہوم ڈیپارٹمنٹ سے جب یہ پوچھا کہ کیا ان کا نام شیڈول فور میں نہیں ہے؟ تو وفاقی حکومت کو اس بات کی تصدیق کر دی کہ گذشتہ 2 سال سے ان کا نام شیڈول فور میں نہیں ہے، جس کے بعد وفاقی حکومت کے حکم پر عائد دیگر پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں، تاہم ان سے یہ پوچھا گیا کہ کیا احمد لدھیانوی کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دی بھی دے گئی؟ تو انہوں نے کہا اس بات کا فیصلہ کرنا الیکشن کمیشن کا مسئلہ ہے، آیا وہ آئندہ ماہ ہونے والے انتخاب میں میں حصہ لے سکتے ہیں یا نہیں۔ سیاسی امور کے تجزیہ کار احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ اس بارے میں کوئی وضاحت بھی سامنے نہیں آئی ہے کہ پنجاب کی نگران حکومت کو اس وقت یہ فیصلہ کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی ہے، تاہم، ان کے بقول ایسا فیصلہ کسی سیاسی دباؤ کا بھی نتیجہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نگران حکومت تو بنائی ہی اس لئے جاتی ہے کہ وہ ہر قسم کے دباؤ سے آزاد ہو کر کام کرے، اگر نگران حکومت نے بھی اس طرح کام کرنا ہے تو ان کے بقول ایسی نگران حکومت کی کیا ضرورت ہے؟ اور میرا خیال اسوقت کسی کو لسٹ میں ڈالنا اور کسی کو لسٹ سے نکالنا یہ نگران حکومت کو نہیں کرنا چاہیئے۔ اگر کسی کو شکایت ہے تو عدالت میں جائے اور پھر عدالت اس معاملے کا فیصلہ کرے یا وہ الیکشن کمیشن سے رجوع کرے۔ حکومت پنجاب کا یہ اقدام ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب بعض کالعدم تنطیموں سے منسلک افراد آئندہ ماہ ہونے والے انتخابات میں آزاد حیثیت یا کم معروف سیاسی جماعتوں کے پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لینے کیلئے کوشاں ہیں اور بعض سیاسی اور سماجی حلقے ان خدشات کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ ماضی میں شدت پسندوں سے منسلک رہنے والے افراد کا آئندہ انتخابات میں حصہ لینے سے معاشرے میں انتہاپسندی کو فروغ ملے گا۔
خبر کا کوڈ : 734416
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش