0
Friday 6 Jul 2018 19:20

خیبر پختونخوا اسمبلی کیلئے مخصوص نشستوں پر غیر مسلم امیدواروں کی دلچسپی

خیبر پختونخوا اسمبلی کیلئے مخصوص نشستوں پر غیر مسلم امیدواروں کی دلچسپی
اسلام ٹائمز۔ ماضی کی نسبت 2018ء کے عام انتخابات میں غیر مسلم اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے امیدوار اور سیاسی کارکن بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا کی مختلف سات سیاسی جماعتوں نے صوبائی اسمبلی کے 124 اراکین پر مشتمل ایوان میں غیر مسلم اقلیتوں کیلئے مخصوص 3 نشستوں پر مجموعی طور پر 20 امیدواروں کی نامزدگی کا اعلان کیا ہے۔ صوبے کی تاریخ میں پہلی بار سکھ برادری سے تعلق رکھنے والا رادیش سنگھ ٹونی آزاد حیثیت سے پشاور کی ایک صوبائی جنرل نشست پر امیدوار کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ اسی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے غیر مسلموں کیلئے مخصوص نشستوں پر نامزد کردہ 3 امیدواروں میں سے ایک خاتون بھی شامل ہے۔ خیبر پختونخوا کی غیر مسلم اقلیتوں میں مسیحوں، سکھوں اور ہندؤں کے علاوہ دور افتادہ شمالی پہاڑی ضلع چترال کی 3 وادیوں میں کیلاش برادری کے سینکڑوں خاندان آباد ہیں۔

ماضی میں کسی بھی سیاسی جماعت نے ان لوگوں کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دینے کی کوشش نہیں کی تھی، تاہم اس بار صوبے کی سابق حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف مخصوص نشستوں پر نامزد کردہ 3 نامزد امیدواروں میں سے وزیرزادہ کا تعلق کیلاش برادری سے ہے۔ مذہبی سیاسی جماعتوں یعنی جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی کے علاوہ مبینہ انتہا پسند جماعت راہ حق پارٹی نے بھی غیر مسلموں کیلئے مخصوص نشستوں پر دو امیدوار نامزد کر دیئے ہیں۔ 2002ء کے عام انتخابات میں 6 مذہبی جماعتوں پر مشتمل متحدہ مجلس عمل کے ٹکٹ پر مخصوص نشستوں پر 2 غیر مسلم افراد ممبران اسمبلی منتخب ہوچکے تھے، جبکہ اس بار متحدہ مجلس عمل میں شامل جمعیت علمائے اسلام (ف) اور جماعت اسلامی کے علاوہ دیگر 2 جماعتوں نے بھی 2 امیدواروں کو غیر مسلموں کیلئے مخصوص نشستوں پر نامزد کیا ہے۔

ہندو برادری کے حقوق کے تحفظ کیلئے پچھلے کئی برسوں سے متحرک ہارون سربریال نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے غیر مسلموں کیلئے انتخابی طریقہ کار کو نہ صرف غیر انسانی اور غیر قانونی بلکہ آئین سے بھی متصادم قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 226 میں تمام شہریوں کیلئے پارلیمان کیلئے اراکین منتخب کرنے کا طریقہ واضح ہے، لہٰذا آئین کے تحت تمام غیر مسلم پاکستانیوں کو بھی اپنی مرضی کے مطابق امیدواروں کو منتخب کرانے کا موقع دینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ طریقہ کار کے تحت مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والے افراد متعلقہ پارٹی کے غلام بن جاتے ہیں اور وہ اپنی برادری کے لوگوں کے مسائل حل کرنے کے بجائے پارٹی پالیسیوں کی ذمہ داریاں پوری کرتا ہے۔ واضح رہے کہ انتخابی شیڈول کے اعلان کے فوراً بعد پشاور میں مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے ان کو نمائندگی نہ ملنے پر مختلف سیاسی جماعتوں کے خلاف احتجاج کیا تھا، تاہم بعد میں کئی سیاسی جماعتوں نے مسیحی برادری کے کئی افراد کو بھی ترجیحی فہرستوں میں شامل کیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 736070
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش