0
Friday 6 Jul 2018 20:56

منصوبے منظور نہیں ہوتے، اسمبلی اور محکمہ تعمیرات کے دفتر کو تالا لگانے کی ضرورت ہے، جعفراللہ خان

منصوبے منظور نہیں ہوتے، اسمبلی اور محکمہ تعمیرات کے دفتر کو تالا لگانے کی ضرورت ہے، جعفراللہ خان
اسلام ٹائمز۔ ڈپٹی اسپیکر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان جعفر اللہ خان نے کہا ہے ترقیاتی منصوبے منظور نہیں ہوتے، گذشتہ دو سال کے ترقیاتی منصوبے کہاں ہیں، کسی کو کچھ علم نہیں، اسمبلی کو تالا لگانے کی ضرورت ہے۔ قانون ساز اسمبلی کے اجلاس کے دوران ترقیاتی منصوبوں پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے جعفراللہ خان نے کہا کہ سرکاری ادارے جان بوجھ کر ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں، ممبران کے سال 2016-17 اور سال 2017-18 کے ترقیاتی منصوبے کہاں ہیں، کسی کو کچھ علم نہیں ہے، دو سال کی اے ڈی پی پر کوئی کام نہیں ہو رہا ہے، ہم نے جو منصوبے محکمہ تعمیرات عامہ کو دیئے تھے، ان کا پورا علم نہیں ہے، محکمہ تعمیرات عامہ کے حکام مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں، یہ تمام سرکاری ادارے گلگت بلتستان پر بوجھ ہیں، ان اداروں کے اہلکار فرقہ پرستی، قوم پرستی، علاقہ پرستی کی وجہ سے ترقیاتی منصوبوں کی منظوری میں تاخیری حربے استعمال کرتے ہیں، اس لئے قانون ساز اسمبلی سمیت تمام سرکاری دفاتر کو تالے لگانے اور اسمبلی کا اجلاس گھڑی باغ گلگت میں بلانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے جمعہ کے روز قانون ساز اسمبلی کے اجلاس میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے ہونے والی بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ میرے کئی ترقیاتی منصوبے ٹینڈر کے مراحل میں ہیں، مگر ان منصوبوں کا ٹینڈر شاید اس لئے نہیں ہو رہا ہے کہ محکمے کو بھاری رقم دینے والا کوئی ٹھیکیدار نہیں ملا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وفاق کی جانب سے بے تحاشا ترقیاتی فنڈز ملا ہے، ہمیں حکومت پاکستان شکریہ ادا کرنا چاہئے، لیکن یہ ترقیاتی فنڈز غلط استعمال ہو رہے ہیں اور محکمے کے ترقیاتی منصوبوں میں کرپشن ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے جی پی آر نے گذشتہ دنوں کچھ لوگوں کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا، محکمہ زراعت کے ایک ملازم اڑھائی کروڑ کا جعلی بل بنا کر کھا گیا، ایک ملازم اڑھائی کروڑ ہڑپ کرتا ہے اور ہمیں علم تک نہیں ہوتا ہے۔ وزیر جنگلات عمران وکیل نے تنگ آکر اخبار میں بیان دیا کہ محکمہ میں کرپشن ہو رہی ہے۔ وزیراعلیٰ نے جب عمران وکیل سے اس حوالے سے پوچھا تو عمران وکیل نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ بالکل کرپشن ہو رہی ہے، کچھ لوگوں نے 26 لاکھ روپے رشوت لے کر جنگلات کی کٹائی کرا دی۔

جعفر اللہ خان نے کہا کہ گرین پاکستان کے نام پر صرف کاغذات میں درخت اگائے گئے جبکہ زمین پر کہیں ایک درخت کا وجود بھی نہیں ہے، اسمبلی کی ایک کمیٹی بنا دی جائے، جو تصدیق کرے کہ کہیں پر کوئی درخت لگا ہے یا درخت اگانے کے نام پر بھاری کی رقوم ہڑپ کی گئی ہیں، محکمہ زراعت اور دیگر محکموں کو جو فنڈز ملتے ہیں، وہ استعمال ہو رہا ہے یا محکمے کے چند لوگوں کے جیب میں چلا جاتا ہے، تاکہ لوگوں کو معلوم ہو کہ علاقے کے ساتھ ظلم کون کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی منصوبوں کے نام پر ہر جگہ غیر معیاری کام ہو رہا ہے، سائٹ پر کوئی انجینئر موجود نہیں ہوتا ہے۔ میں نے خود اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ گلگت شہر میں مٹی کے اوپر تارکول ڈال رہے تھے، مگر موقع پر کوئی انجینئر موجود نہیں تھا، محکمہ تعمیرات عامہ اور واٹر اینڈ پاور کے منصوبوں کی سائیٹ پر کوئی انجینئر موجود نہیں ہوتا ہے، جس کی وجہ سے کوئی بھی ترقیاتی منصوبہ معیاری نہیں ہوتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 736185
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش