0
Tuesday 10 Jul 2018 19:57

سنی اتحاد کونسل نے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا

سنی اتحاد کونسل نے انتخابی منشور کا اعلان کر دیا
اسلام ٹائمز۔ سنی اتحاد کونسل نے اپنے انتخابی منشور کے اہم نکات کا اعلان کر دیا ہے۔ سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے 150 صفحات پر مشتمل انتخابی منشور کے چیدہ چیدہ نکات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ سنی اتحاد کونسل غیرآباد سرکاری زمین غریب ہاریوں، بے زمین کسانوں اور بیروزگار نوجوانوں میں تقسیم کرے گی۔ بڑے شہروں کے قرب و جوار میں بے گھر افراد کے لیے سرکاری زمینوں پر دو کمروں پر مشتمل فلیٹس تعمیر کئے جائیں گے۔ معاف کروائے گئے اربوں روپے کے قرضوں کی پائی پائی وصول کی جائے گی۔ قانون سازی کے ذریعے ممبران اسمبلی، سینیٹرز، بیوروکریٹس، ججوں اور جرنیلوں کو اپنے اثاثے پاکستان منتقل کرنے کا پابند بنایا جائے گا۔ حکومتی سطح پر سادگی اور کفایت شعاری کا کلچر اپنا کر صدر، وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ، گورنرز اور وزراء کے غیرضروری پروٹوکول کا خاتمہ کیا جائے گا اور تمام سرکاری رہائش گاہوں کے اخراجات میں 50فیصد کمی کی جائے گی۔

منشور میں مزید کہا گیا ہے کہ چھوٹے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ اور بڑے افسروں کی تنخواہوں اور مراعات میں کمی کی جائے گی۔ انکم اور سیلز ٹیکس کی شرح مقرر کر کے فکسڈ ٹیکس کا نیا نظام لاگو کیا جائے گا۔ ٹیکس چوری کا مکمل خاتمہ اور ٹیکس نیٹ میں اضافہ کیا جائے گا۔ زرعی ٹیکس سختی سے لاگو کیا جائے گا۔ طبقاتی نظامِ تعلیم کا خاتمہ کر کے ملک بھر میں یکساں نظامِ تعلیم کے تحت ایک ہی نصاب لاگو ہو گا۔ سائنسی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور نصابِ تعلیم کو نظریاتی بنیادوں پر تیار کیا جائے گا۔ کسی بھی سیاسی، مذہبی اور لسانی جماعت کو عسکری ونگز قائم کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر قانون سازی کا عمل قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس سے ہی شروع کر دیا جائے گا۔

صاحبزادہ حامد رضا کا مزید کہنا تھا کہ تمام دفتری نظام اردو زبان میں منتقل کیا جائے گا اور مقابلے کے امتحانات بھی اردو زبان میں ہوں گے۔ اسلامی ممالک کی مشترکہ کرنسی، متحدہ مسلم بلاک اور نیٹو طرز پر اسلامی ممالک کی دفاعی فورس قائم کرنے کے لیے کوششیں کی جائیں گی۔ کالاباغ ڈیم اور دوسرے ڈیمز کی تعمیر کے علاوہ نہروں پر پن بجلی کے منصوبوں اور تھر اور بلوچستان میں موجود کوئلے اور دوسرے متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار کے منصوبے ہنگامی اور جنگی بنیادوں پر مکمل کئے جائیں گے۔ پاکستان میں غیرملکی مذہبی مداخلت کا خاتمہ کیا جائے گا۔ بلوچستان میں موجود ذخائر کو استعمال میں لا کر پاکستان کو اپنے پاؤں پر کھڑا کر کے خودانحصاری کی پالیسی اختیار کی جائے گی اور ملک کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی سے آزاد کیا جائے گا۔ سرکاری دفاتر کے نظام کو سادہ اور آسان بنایا جائے گا اور بیوروکریسی کا حجم کم کیا جائے گا۔

منشور میں کہا گیا ہے کہ ہر تعلیم یافتہ آدمی کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ کسی ان پڑھ آدمی کو پڑھنا لکھنا سکھائے۔ بڑے شہروں پر آبادی کا دباؤ کم کرنے کے لیے نئے شہر اور نئی بستیاں بسائی جائیں گی۔ کھانے پینے کی ضروری اشیاء کی قیمتیں منجمند کر دی جائیں گی۔ اوورسیز پاکستانیوں کے ذریعے پسماندہ علاقوں اور دیہاتوں میں صنعتیں قائم کی جائیں گی۔ پولیس کو سیاسی دباؤ سے آزاد کیا جائے گا۔ ججوں کی تعداد میں اضافہ اور شام کی عدالتوں کے علاوہ انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی عدالتیں بھی قائم کی جائیں گی۔ کاروکاری اور قرآن سے شادی جیسی رسومات کا خاتمہ کیا جائے گا۔ ورکشاپوں، ہوٹلوں اور بھٹوں پر کام کرنیوالے چھوٹے بچوں کی تعلیم کا بندوبست کرکے چائلڈ لیبر کو ختم کیا جائے گا۔ تمام سرکاری سکولوں میں عمارت، فرنیچر اور تربیت یافتہ اساتذہ کی تعیناتی یقینی بنائی جائے گی۔ حکام کے لیے ضروری ہو گا کہ وہ ملک میں تیار کردہ لباس اور دوسری اشیاء استعمال کریں۔ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے قائم کئے جائیں گے۔

منشور میں کیا گیا ہے کہ تکفیری نعروں اور گستاخانہ کتابوں پر پابندی لگائی جائے گی۔ مساجد میں تعلیم بالغاں کے مراکز قائم کئے جائیں گے۔ خواتین کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے گی اور خواتین کو تعلیم حاصل کرنے سے روکنا جرم قرار دیا جائے گا۔ حج اخراجات میں کمی کی جائے گی۔ خطبہ حجتہ الوداع ہر سرکاری دفتر میں آویزاں کرنا ضروری قرار دیا جائے گا۔ حکام کے صوابدیدی فنڈز ختم کئے جائیں گے اور ڈویلپمنٹ فنڈز بلدیاتی اداروں کے ذریعے خرچ کئے جائیں گے۔ ہر شہر میں خواتین کے لیے الگ بسوں کا انتظام کیا جائے گا۔ بچوں اور خواتین کے لیے الگ جیلیں تعمیر کی جائیں گی۔ عافیہ صدیقی سمیت بیرونی ممالک میں قید پاکستانیوں کی رہائی یقینی بنائی جائے گی۔ اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور امتیازی قوانین کا خاتمہ کیا جائے گا۔ تمام سرکاری افسران کو ہر روز تین گھنٹے عوام سے ملاقات کا پابند بنایا جائے گا۔ سرکاری گاڑیوں کے نجی استعمال پر پابندی ہو گی۔ ریلوے کی زمینوں پر قبضے ختم کروا کر انہیں کمرشل مقاصد کے لیے استعمال کر کے ریلوے کو خسارے سے نکالا جائے گا۔

چیئرمین سنی اتحاد کونسل کا کہنا تھا کہ حکام، ممبرانِ اسمبلی اور سینیٹرز کے لیے اپنے اور اپنے بیوی بچوں کے اثاثے ظاہر کرنا ضروری ہو گا۔ ملاوٹ اور جعلی دواؤں کے خاتمے کے لیے خصوصی قوانین بنائے جائیں گے۔ ہر سرکاری تعلیمی ادارے اور ہر دینی مدرسے میں کمپیوٹر لیب قائم کی جائے گی۔ دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سابق فوجیوں پر مشتمل اینٹی ٹیررسٹ فورس قائم کی جائے گی۔ پاکستان، ایران، چین اور افغانستان پر مشتمل خطے میں نیا علاقائی بلاک قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ سٹریٹ کرائمز کے خاتمے کے لیے چوکیداری نظام کی تشکیل نو کی جائے گی۔ جیلوں میں تعلیم و تربیت کا مؤثر نظام بنایا جائے گا۔ ملکی مفادات کے تناظر میں آزاد خارجہ پالیسی تشکیل دی جائے گی اور امریکی مداخلت کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا۔ ہائیکورٹ کے بنچ ڈویژنل ہیڈکوارٹرز پر قائم کئے جائیں گے۔ گورنر ہاؤسز میں خواتین یونیورسٹیاں قائم کی جائیں گی۔

منشور میں کیا گیا ہے کہ اعلیٰ حکام کی آمد پر ٹریفک بند کرنے پر پابندی ہو گی۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک برسراقتدار آنے والے تمام افراد کے بے رحم اور بے لاگ احتساب کے لیے پوری قوم کے لیے قابل قبول نیک نام افراد پر مشتمل کمیشن قائم کیا جائے گا۔ تعلیمی بجٹ میں اضافہ کر کے قومی آمدن کا پانچ فیصد فروغِ تعلیم کے لیے مختص کیا جائے گا اور فنی تعلیم کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ سرکاری محکموں میں اقرباء پروری اور سفارشی کلچر کا خاتمہ کیا جائے گا۔ عیدِ میلاد اور محرم کے علاوہ ہر طرح کے جلسے جلوسوں کے لیے سڑکیں بند کرنا سخت ترین جرم قرار دیا جائے گا اور جلسے جلوسوں کے لیے ہر شہر میں ایک پارک مخصوص کر دیا جائے گا۔ عریانی و فحاشی کے خاتمے کے لیے پردہ کے شرعی قوانین نافذ کئے جائیں گے۔ تمام بڑے شہروں میں ادیبوں، شاعروں اور صحافیوں کے لیے رائٹرز کالونیاں قائم کی جائیں گی۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک سرکاری پلاٹ لینے والوں کی سکروٹنی اور چھان بین کی جائے گی۔ غیرمستحق اور ایک سے زیادہ پلاٹ حاصل کرنے والوں سے پلاٹ واپس لئے جائیں گے۔ دیہاتوں میں قدیمی دشمنیاں ختم کروانے کے لیے خصوصی پنچایتیں قائم کی جائیں گی۔ فارن فنڈڈ این جی اوز کی سرگرمیوں اور فنڈنگ کی چھان بین کی جائے گی اور ملک اور اسلام دشمنی میں ملوث این جی اوز پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ نیب کو سیاسی دباؤ اور حکومتی اثر سے آزاد کیا جائے گا۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں حل کرنے کی کوششیں تیز کی جائیں گی اور ہر پاکستانی سفارتخانے میں کشمیر ڈیسک قائم کیا جائے گا۔ بلوچستان میں بھارتی و امریکی مداخلت کے ثبوت عالمی برادری کے سامنے پیش کر کے بلوچستان میں غیرملکی مداخلت کا راستہ روکا جائے گا۔ بھارت کی آبی دہشت گردی روکنے کے لیے اقوام متحدہ اور عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا جائے گا۔کالا باغ ڈیم کی تعمیرکے قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا۔کراچی کو ناجائز اسلحہ سے پاک کرنے کے لیے ملک گیر آپریشن کلین اپ کیا جائے گا۔ اوورسیز پاکستانیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے سہولتیں اور تحفظ فراہم کیا جائے گا۔ کسانوں کو آسان شرائط پر قرضے، سستے بیج اور سستی کھاد فراہم کی جائے گی۔ پہلی کلاس سے میٹرک تک تعلیم مفت ہو گی اور صحت کی سہولتیں بھی ریاست کی طرف سے مفت فراہم کی جائیں گی۔ کرپٹ افراد کو سیاست بدر کر کے ان پر سیاست میں حصہ لینے پر پابندی لگائی جائے گی۔ الزام اور انتقام کی سیاست کا خاتمہ کیا جائے گا۔ پاکستان کو اسلامک ویلفیئر سٹیٹ بنایا جائے گا۔ مزدوروں، محنت کشوں اور چھوٹے ملازمین کی کم سے کم تنخواہ پندرہ ہزار روپے مقرر کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنے کے لیے خصوصی طور پر کوششیں کی جائیں گی۔ لسانی بنیادوں پر سیاست کرنے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔ پاکستان میں غیرملکی خفیہ ایجنسیوں کے نیٹ ورک کا صفایا کیا جائے گا۔ نیک نام لوگوں پر مشتمل ہر محلے میں امن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی۔ بجلی چوری کا خاتمہ کیا جائے گا۔
سنی اتحاد کونسل اپنے انتخابی منشور کو اردو، انگریزی، پشتو، سندھی اور بلوچی زبان میں ترجمہ کروا کر وسیع پیمانے پر تقسیم کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 736995
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش