حکومت گمشدہ انجینیئر کے اہل خانہ کو ایک لاکھ 17 ہزار ماہانہ ادا کرے، اسلام آباد ہائی کورٹ
11 Jul 2018 23:36
جج نے اپنے فیصلے میں اسپیشل برانچ، انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، انٹر ورسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) اور ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) سمیت ریاستی ایجنسیوں کو واقعے کی معلومات اکھٹا کرکے متعلقہ حکام تک پہنچانے اور ایک شہری کی جبری گم شدگی کی کھوج لگانے کے لیے موثر اقدامات کرنے میں میں ناکامی کا ذمہ دار قرار دے دیا۔
اسلام ٹائمز۔ گمشدگی کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو 2016ء میں لاپتہ ہونے والے انجینئر ساجد محمود کے اہل خانہ کے ماہانہ اخراجات برداشت کرنے کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ نے لاپتہ انجینئر ساجد محمود کی بیگم ماہرہ ساجد کی درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا اور وفاقی حکومت کو احکامات جاری کردیے۔ ماہرہ ساجد کی جانب سے دو برس قبل درخواست دائر کی گئی تھی جس میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ 14 مارچ 2016 کو ان کے شوہر کو ایف-10 میں واقع گھر سے اغوا کیا گیا جو ممکنہ طور پر جبری گمشدگی کا کیس ہے۔ انھوں نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کے شوہر کی گمشدگی کا ذمہ دار وفاقی حکومت کو قرار دے اور مطالبہ کیا تھا کہ وفاقی حکومت انھیں اور ان کے بچوں کو ماہانہ اخراجات کے لیے ایک لاکھ 17 ہزار 500 روپے ماہانہ فراہم کرے جس کا اطلاق 14 مارچ 2016 سے ہو جب ان کے شوہر کو اغواء کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ عدالت نے رواں سال فروری میں اس مقدمے کا فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اب وفاقی حکومت کو ساجد محمود کے اہل خانہ کے اخراجات برداشت کرنے کا حکم دے دیا ہے۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کو ماہانہ ایک لاکھ 17 ہزار 500 روپے ادا کیے جائیں گے یا تصدیق کے بعد تعین کی گئی رقم ادا کی جائے گی، واجبات کا حساب لگایا جائے گا اور درخواست گزار کو اخراجات 14 مارچ 2016 سے ادا کیے جائیں گے۔
خبر کا کوڈ: 737237