0
Monday 23 May 2011 00:00

دہشتگردوں کا پی این ایس مہران پر راکٹوں اور دستی بموں سے حملہ، پاک بحریہ کے 2 طیارے تباہ، 7 اہکار شہید اور 9 زخمی

دہشتگردوں کا پی این ایس مہران پر راکٹوں اور دستی بموں سے حملہ، پاک بحریہ کے 2 طیارے تباہ، 7 اہکار شہید اور 9 زخمی

کراچی:اسلام ٹائمز۔ شارع فیصل پر واقع پی این ایس مہران میں بحریہ کی تنصیبات پر دہشت گردوں نے راکٹوں اور بموں سے حملہ کیا، 9دھماکوں اور فائرنگ سے 2 طیارے تباہ، 4 نیوی اہلکار شہید اور 7حملہ آور ہلاک ہو گئے۔ 9 اہلکار زخمی بھی ہوئے، رات ساڑھے 10 بجے جدید ترین اسلحے سے لیس 20 سے زائد دہشت گرد تین اطراف سے حملہ آور ہوئے، نیوی و آرمی کے کمانڈوز اور رینجرز کا مشترکہ آپریشن کیا، سارا وقت ہیلی کاپٹر پروازیں کرتے رہے، آپریشن کے دوران علاقے میں مکمل بلیک آوٹ کیا گیا تاکہ دہشت گردوں کو فرار کا موقع نہ مل سکے۔ دستی بموں سے نیوی کی دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، 5 جنگجوؤں کی گرفتاری کی اطلاعات بھی ہیں لیکن اس کی تصدیق نہ ہو سکی، دہشت گردوں نے خود کو ایک عمارت میں محصور کر لیا تھا اور فائرنگ کا تبادلہ رات گئے تک جاری رہا۔
 دھماکوں کی آوازیں دور دور تک سنی گئیں اور شہر میں خوف و ہراس پھیل گیا تھا، تفصیلات کے مطابق شارع فیصل پر واقع پی این ایس مہران میں پاک بحریہ کی تنصیبات پر دہشت گردوں نے راکٹوں، دستی بموں اور جدید ترین اسلحے سے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں ایک امریکی ساختہ طیارہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا جبکہ ایک طیارے کو نقصان پہنچا۔ 
نیوی کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ 2 طیاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے، اُنہوں نے یہ بھی بتایا کہ نہ کوئی عمارت دہشت گردوں کے کنٹرول میں ہے نہ ہی کوئی یرغمال بنایا گیا ہے، دہشت گردوں سے مقابلے میں پاک بحریہ کے لیفٹیننٹ یاسر اور سیلر خلیل الرحمن سمیت 6 اہلکار شہید اور 9 زخمی ہو گئے۔ حملے کے آغاز سے رات گئے تک متاثرہ علاقے میں 9 دھماکے ہوئے، جن کی آوازیں دور دور تک سنی گئیں۔ آخری اطلاعات آنے تک پی این ایس مہران میں سیکورٹی فورسز کا آپریشن جاری ہے اور پاک بحریہ کی تنصیبات میں آگ لگی ہوئی ہے۔ سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں 7 دہشت گردوں کی ہلاکت اور 5 کو گرفتار کرنے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں، تاہم اس کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ 
اتوار کی شب تقریباً ساڑھے 10 بجے شارع فیصل سے ملحق پی این ایس مہران پر ایک بڑا دہشت گرد حملہ کیا گیا، جس کے آغاز میں 2 زور دار دھماکے ہوئے، جس کی آواز کئی کلومیٹر دور تک سنی گئی، جس سے گلستان جوہر، ڈالمیا، کے ڈی اے اسکیم نمبر1، شاہ فیصل کالونی، شارع فیصل اور اطراف کے علاقوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔ ذرائع کے مطابق راکٹوں، دستی بموں اور جدید ترین اسلحے سے لیس 20 سے زائد دہشت گرد تین اطراف پی ایف میوزیم، شاہ فیصل کالونی اور ملیر ندی کی جانب سے پی این ایس مہران پر حملہ آور ہوئے، انہوں نے راکٹ مار کر پی این ایس مہران میں کھڑے امریکی ساختہ طیارے پی تھری سی اورین اور پاک بحریہ کے اسلحہ ڈپو کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 2 زوردار دھماکے ہوئے اور امریکی ساختہ ایئر کرافٹ تیزی سے جلنا شروع ہو گیا، آگ نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیار کر لی اور اس کے شعلے 50 سے 60 فٹ تک بلند ہو گئے جو دور سے بھی دیکھے جاسکتے تھے۔ 
راکٹوں سے حملوں کے بعد دہشت گردوں نے دستی بموں سے نیوی کی دیگر تنصیبات کو نشانہ بنانا شروع کر دیا اور ساتھ ہی فائرنگ بھی کرنے لگے۔ حملے کے بعد پاک بحریہ کے افسر اور جوان فوری حرکت میں آگئے اور دہشت گردوں سے مقابلہ شروع کر دیا۔ بعد ازاں نیوی کے کمانڈوز بھی ان کی مدد کو پہنچ گئے۔ جنہوں نے دہشت گردوں کو چاروں طرف سے گھیر لیا اور ان کے گرد محاصرہ تنگ کرنے لگے۔ اسی اثناء میں متعلقہ حکام نے پاکستان رینجرز سندھ کے اینٹی ٹیررسٹ ونگ کو بھی طلب کر لیا جو آپریشن میں کمانڈوز کے ساتھ شامل ہو گئے۔ آپریشن کے دوران وقفے وقفے سے پی این ایس مہران سے دھماکوں کی آوازیں آتی رہیں اور رات گئے تک یہاں 9 دھماکے ہوئے، جس کے نتیجے میں ایک طیارہ مکمل طور پر تباہ ہو گیا جبکہ ایک اور طیارے کو نقصان پہنچا، دہشت گرد حملے کے وقت ایئر بیس پر دیگر طیارے اور سی کنگ ہیلی کاپٹر بھی موجود تھے۔ سیکورٹی فورسز سے مقابلے میں 7 دہشت گردوں کے مارے جانے اور 5 کی گرفتاری کی اطلاعات بھی ملیں۔ جن میں سے ایک دہشت گرد زخمی بتایا جاتا ہے مگر متعلقہ حکام کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں کی گئی۔ 
ذرائع کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے رات گئے خود کو پی این ایس مہران میں واقع ایک عمارت میں محصور کر لیا تھا۔ جبکہ سیکورٹی فورسز نے اس عمارت کو اپنے گھیرے میں لیا ہوا تھا۔ پی این ایس مہران میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری تھا اور متاثرہ علاقے سے گولیاں چلنے کی آوازیں آرہی تھیں۔
 دریں اثنا صدر مملکت آصف علی زرداری نے اتوار کی شب کراچی میں پی این ایس مہران پر دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اپنے بیان میں صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ دہشت گردی کے اس طرح کے مذموم واقعات سے دہشت گردی کے خلاف ملکی کاروائیوں کا عزم متزلزل نہیں ہو گا۔ دریں اثناء گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا اور متعلقہ اداروں کو فوری موثر کارروائی کی ہدایت کی۔ گورنر سندھ کا نیول چیف ،کور کمانڈر ،کمانڈر کراچی، جنوبی ایئر کمان کے چیف اور آئی پولیس سے بھی رابطہ کیا۔ وزیراعظم سیدیوسف رضا گیلانی نے پی این ایس مہران کراچی میں کئے گئے دہشت گردوں کے حملہ کی شدید مذمت کی ہے۔ اپنے ایک بیان میں وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کی اس قسم کی بزدلانہ کاروائیاں پاکستان کی حکومت اور عوام کے دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں۔ 
وزیراعظم نے وزیر داخلہ رحمن ملک کو ٹیلیفون کر کے ہدایات دیں اور اس واقعہ پر بات چیت کی۔ وہ واقعہ کی تفصیلات جاننے کیلئے چیف آف آرمی سٹاف چیف آف نیول سٹاف اور چیف آف ائیرسٹاف سے بھی رابطہ میں رہے۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ سرکاری ملازمین اور عام شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کیلئے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جائیں اور چوکس رہا جائے۔
دریں اثناء وزیراعظم نے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی سے بھی ٹیلیفون پر بات کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف مربوط ایکشن کو یقینی بنائیں۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ رحمن ملک کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوراً کراچی پہنچیں اور سول و فوجی حکام کی جانب سے کی جانے والی سیکورٹی کی کوششوں کو مربوط بنائیں۔

خبر کا کوڈ : 73735
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش