0
Wednesday 18 Jul 2018 11:01

سدپارہ ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم، اسپیکر قانون ساز اسمبلی کا چیئرمین واپڈا کو خط

سدپارہ ڈیم میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم، اسپیکر قانون ساز اسمبلی کا چیئرمین واپڈا کو خط
اسلام ٹائمز۔ سدپارہ ڈیم اسکردو میں پانی کی سطح خطرناک حد تک کم ہو گئی ہے جس کی وجہ سے اسکردو میں پانی اور بجلی کا بحران زور پکڑنے لگا ہے، صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے اسپیکر قانون ساز اسمبلی حاجی فدا محمد ناشاد نے چیئرمین واپڈا مزمین حسین کو مراسلہ لکھا ہے جس میں انہیں خصوصی نوٹس لیتے ہوئے کارگل کی طرف جانے والے نالے کا رخ موڑکر ڈیم میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے، مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سدپارہ ڈیم کے ابتدائی پی سی ون کے مطابق شتونگ نالے کے پانی کے رخ کو جو پاکستانی سرحدوں کو عبور کرتے ہوئے کرگل کی طرف بہہ رہا ہے موڑ کر سدپارہ ڈیم تک لانے کے منصوبے پر بلاتاخیر   کام شروع کیا جائے۔ جس کے بغیر پانچ ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ یہ ڈیم ان مقاصد کو پورا کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے جن کی خاطر حکومت اس پر خطیر رقم صرف کر چکی ہے۔ ڈیم کی تعمیر کے مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے اسپیکر گلگت بلتستان اسمبلی نے اپنے مراسلے میں لکھا ہے کہ اس ڈیم کی تکمیل سے ڈیم کے دائیں اور بائیں  طرف کم و بیش ایک ارب روپے کی لاگت سے تعمیر کردہ نہروں کے ذریعے بیس ہزار کنال غیر آباد اراضی کو کاشت کے  قابل بنانا تھا۔ بجلی اور پانی کی پیداوار بڑھا کر اسکردو شہر اور اردگرد کے مواضعات کو بجلی اور پانی کی لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات دلانا تھا۔

انہی مقاصد کو پیش رکھتے ہوئے اسپیکر نے بتایا ہے، کہ سدپارہ ڈیم کے منصوبے کو انہوں نے جب وہ ڈپٹی چیف ایگزیکٹو کے عہدے پر فائز تھے اس وقت کی حکومت سے منظور کروا دیا تھا لیکن بعد میں یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں کی عدم توجہ کے سبب یہ منصوبہ ناکام ہو چکا ہے، جسے کامیاب بنا کر اس پر خرچ شدہ خطیر رقم کو ضائع ہونے سے بچانا واپڈا کی ذمہ داری ہے۔ حاجی ناشاد نے اس حوالے سے سیکرٹری وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان محمد ایوب شیخ سے ملاقات کر کے ان سے بھی تعاون کی اپیل کی ہے۔ جنہوں نے یقین دلایا ہے کہ وزارت منصوبہ بندی و ترقیات، حکومت پاکستان کے ساتھ بات کر کے سدپارہ ڈیم کے منصوبے کو ہر حال میں مکمل کامیاب کر کے دم لیں گے۔ ادھر سپیکر فدا محمد ناشاد نے اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سدپارہ ڈیم کا خاطر خواہ فائدہ عوام کو نہیں پہنچ رہا کیونکہ شتونگ نالے کو شامل کئے بغیر ڈیم نامکمل ہے، ڈیم کے ابتدائی پی سی ون میں شتونگ نالے کو شامل کیا جانا تھا لیکن بعد میں نامعلوم وجوہات کی بنا پر اس کو منصوبے سے نکال دیا گیا، جس کی وجہ سے ڈیم کا خاطر خواہ فائدہ عوام کو نہیں مل رہا، اسکردو میں بجلی اور پانی کا بحران اس صورت میں ختم ہو سکتا ہے جب شتونگ نالے کو ڈیم میں شامل کیا جائیگا۔
خبر کا کوڈ : 738678
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش