0
Saturday 28 Jul 2018 11:20

القدس بریگیڈ امریکہ کیلئے کافی ہے، جنرل قاسم سلیمانی

تمہیں یاد نہیں ہے کہ تم نے اپنے فوجیوں کیلئے اڈیلٹس پیمپر فراہم کئے ہوئے تھے
القدس بریگیڈ امریکہ کیلئے کافی ہے، جنرل قاسم سلیمانی
اسلام ٹائمز۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی شام میں دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کامیابی حاصل کرنے والی القدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے ایران کے شہر ہمدان میں شہداء کی یاد میں بلائے گئے ایک اجلاس سے خطاب کیا۔ اس اجتماع میں بڑی تعداد میں عوام اور شہداء کے خاندان موجود تھے۔ جنرل قاسم سلیمانی نے حسینیہ امام خمینی ہمدان کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے صدر کی تقریر کے جواب میں امریکی صدر نے ایران کو دھمکیاں دی ہیں۔ امریکی صدر کی دھمکیوں کا جواب ایرانی صدر نے نہیں دینا بلکہ اس کیلئے مجھ جیسا ایران کا ایک سپاہی کافی ہے۔ جنرل قاسم سلیمانی نے امریکی صدر ٹرمپ کو مخاطب قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس جنگ کو تم شروع تو کر سکتے ہو لیکن اس کو ختم کرنا تمہارے اختیار میں نہیں ہو گا اور اس کا ہم فیصلہ کریں گے، لہٰذا تمہیں ہمارے صدر اور ہماری قوم کو دھمکی دینے کا کوئی حق نہیں ہے، تمہیں معلوم ہونا چاہیئے کہ تمہارے منہ سے کیا الفاظ نکل رہے ہیں۔
 
جنرل قاسم سلیمانی نے ایران کے صدر حسن روحانی کی تقریر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر نے ملک پر تیل کی برآمدات پر پابندیوں کی صورت میں جو بیان دیا ہے وہ بہت واضح اور روشن بات ہے اور درحقیقت یہ عوام کی ترجمانی ہے۔ ایسے بیانات ہمارے معاشرے کو شجاعت اور وحدت دیتے ہیں اور دشمن کی نفسیاتی جنگ کے مقابلے میں بند باندھتے ہیں۔ جنرل سلیمانی نے امریکی صدر کی جانب سے ایرانی صدر کے بیان کے بعد ٹوئیٹر پر دیئے گئے بیان کا ذکر کیا اور کہا کہ اسلامی ایران جیسے عظیم ملک کے صدر کی شان اس بات کی اجازت نہیں دیتی کہ وہ اس کا جواب دے، میں قوم کے ایک سپاہی کے عنوان سے اس کی بات کا جواب دوں گا۔ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے اعلٰی افسر نے مزید کہا کہ اس جوئے باز امریکی صدر کو صدارات کے عہدے تک پہنچے ہوئے ڈیڑھ سال کا عرصہ گذر چکا ہے لیکن اس کا جوئے بازی کے گندے اڈوں والا لہجہ ابھی تک ختم نہیں ہوا۔

یہ جب بھی روس، چین یا یورپ کے بارے میں بات کرتا ہے تو اس کا لہجہ جوئے بازوں کی مانند ہوتا ہے، اس نے امریکی قوم کا سر اس قسم کی باتوں کے ذریعے شرم سے جھکا دیا ہے۔ القدس بریگیڈ کے کمانڈر نے کہا کہ تم نے
2001ء سے اب تک گذشتہ سترہ سالوں میں دنیا بھر سے ایک لاکھ دس ہزار فوجی اپنے ساتھ ملائے اور اعلان کیا کہ جو بھی ہمارے ساتھ نہیں ہے وہ دہشت گرد ہے، اب تک کیا کیا ہے تم نے؟ 2011ء میں کیا ہوا؟ اگر تمہیں علم نہیں ہے تو اس وقت کے اپنے کمانڈر سے پوچھو کہ اس نے کس کو میرے پاس بھیجا تھا؟ میں تو اس ملک کا ایک سپاہی ہوں، تمہارے نمائندے نے مجھ سے کہا تھا کہ اگر ممکن ہو تو اپنے اثر و رسوخ کے ذریعے عراقی مجاہدین سے کہیں کہ ان چند مہینوں میں ہمارے فوجیوں کو نہ ماریں، ہم عراق سے چلے جائیں گے جبکہ تمہارے پاس افغانستان کی نسبت عراق میں کئی گنا زیادہ فوجی تھے اور تم نے اس صدی کے سب سے زیادہ جرم عراق میں انجام دیئے تھے۔ جنرل سلیمانی نے امریکی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اپنے فوجی کمانڈروں سے پوچھو، اپنی سکیورٹی آرگنائزیشنز سے پوچھو اور ایسی باتیں جنکا تمہیں علم نہ ہو اس کو اپنی زبان پر مت لاو۔ تمہیں یاد نہیں ہے کہ تم نے اپنے فوجیوں کیلئے اڈیلٹس پیمپر فراہم کئے ہوئے تھے، آج تم ہمیں دھمکی دیتے ہو، جس جگہ کا تم سوچ بھی نہیں سکتے وہاں بھی ہم تمہارے بہت نزدیک موجود ہیں۔
خبر کا کوڈ : 740692
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش