1
0
Tuesday 24 May 2011 10:11

حملہ کی مشترکہ تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کر دی،القاعدہ پاکستان کی دشمن ہے، طالبان کے حق میں بیان دینے والے مسلمان نہیں،رحمان ملک

حملہ کی مشترکہ تحقیقات کیلئے کمیٹی قائم کر دی،القاعدہ پاکستان کی دشمن ہے، طالبان کے حق میں بیان دینے والے مسلمان نہیں،رحمان ملک
کراچی:اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیر داخلہ رحمن ملک نے کہا ہے کہ القاعدہ اور طالبان پاکستان کے دشمن ہیں، نیوی پر حملہ پاکستان پر حملہ ہے۔ اس واقعہ کی مشترکہ تحقیقات کی جائے گی، اس مقصد کے لئے نیوی، رینجرز، پولیس اور انٹیلی جنس حکام کی کمیٹی قائم کر دی ہے، جو واقعہ کی آزادانہ تحقیقات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تین اطراف سے داخل ہوئے، حملہ آور آبادی سے بیس میں داخل ہوئے۔ پاکستان کو توڑنے والے متحرک ہو چکے ہیں، حملہ کرنے والے ملک توڑنا چاہتے ہیں۔ القاعدہ کیلئے فاتحہ خوانی کرنے والے خدارا پاکستان کا ساتھ دیں، طالبان کے حق میں بیان دینے والے مسلمان نہیں۔ ملک کے ہر کونے پر انٹیلی جنس اہلکار کھڑا نہیں ہو سکتا۔ پی این ایس مہران کا دورہ کرنے کے بعد وزیراعلیٰ ہاﺅس میں میڈیا سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ ملک مشکل ترین حالات سے گزر رہا ہے، القاعدہ اور طالبان پاکستان کی سالمیت کے لئے خطرہ بن چکے ہیں۔ رحمن ملک نے کہا کہ پی این ایس مہران پر حملے کے فوراً بعد 5 منٹ کے اندر اندر نیوی کے کمانڈوز، پولیس اور رینجرز موقع پر پہنچے اور ان کی شہادتوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کتنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے ساتھ آگے کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ قوم سے اپیل ہے کہ اس وقت جبکہ پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے، پاکستانی قوم کو متحد رہنے کی ضرورت ہے اور ہمت سے کام لیتے ہوئے دہشت گردی کا مقابلہ کرنا ہے۔ دشمن ہمارے ملک کو کمزور کرنے کے لئے کام کر رہا ہے، اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ متحد ہو کر ان کا مقابلہ کیا جائے اور اپنی فورسز کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ 
گذشتہ دو روز سے شہر کی تمام پولیس اور رینجرز دھرنے کو بچانے کے لئے لگی ہوئی تھی، سیاسی قیادت دھرنا بھی دے اور احتجاج بھی کرے، یہ ان کا حق ہے لیکن یہ وقت ملک کو بچانے کا ہے اسلئے ہم سب کو متحد رہنے کی ضرورت ہے۔ اس وقت ملک مشکل ترین دور سے گزر رہا ہے اسلئے میری درخواست ہے کہ سیاست کرنے کے بجائے فورسز کو کام کرنے دیا جائے اور جلسے جلوس دھرنے منعقد کر کے فورسز کی توجہ نہ بٹائی جائے۔ سکیورٹی فورسز دو دن سے عمران کے دھرنے میں مصروف تھیں۔ پی این ایس مہران میں بہت لمبا رن وے ہے، جس کے پیچھے آبادی ہے جسے عبور کر کے دہشت گردوں نے اس وقت حملہ کیا، جب سکیورٹی کے امکانات کم ہوتے ہیں۔ حملے میں 6 دہشت گرد ملوث تھے، جن میں چار مارے گئے جبکہ دو فرار ہوگئے ہیں۔ آپریشن میں دس اہلکار شہید اور پندرہ زخمی ہوئے، جام شہادت نوش کرنے والے جوانوں کو ستارہ شجاعت دیا جائے گا۔ جدید اسلحہ سے لیس چھ دہشت گرد ملیرندی کے علاقے سے دیوار کاٹ کر بیس کے اندر داخل ہوئے، جن کی عمریں بیس سے پچیس سال کے درمیان تھیں، دہشت گردوں کی چھوٹی چھوٹی داڑھیاں تھیں، رنگ صاف اور کپڑے غیر ملکیوں کی طرح تھے۔ دہشت گردوں کے پاس طاقتور دستی بم تھے اور ان کا پہلا نشانہ پی تھری سی اورین طیارہ تھا، جہاں لیفٹیننٹ یاسر نے جان کی قربانی دے کر دہشت گردوں کا راستہ روکا۔ 
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ حملے کے وقت بیس میں گیارہ چینی اور چھ امریکی ماہرین موجود تھے، جو یہاں تربیت فراہم کر رہے تھے اور یہ سب لوگ خیریت سے ہیں حملہ آوروں نے کسی کو یرغمال نہیں بنایا۔ اسامہ کی ہلاکت کے بعد وزیرستان میں دہشت گردوں کا اجلاس ہوا تھا، جس میں پاکستان کے اداروں کے خلاف حکمت عملی ترتیب دی گئی تھی، یہ حملہ بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ تحقیقات کے لئے نیوی، رینجرز، پولیس اور انٹیلی جنس اداروں کی جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم قائم کر دی گئی ہے۔ دہشت گردوں کا واحد مقصد ملک کو غیر مستحکم کرنا ہے اور یہ بات قوم اور اس معاملے پر سیاست چمکانے والوں کو اچھی طرح سمجھنی ہو گی۔ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لئے ملک بھر میں سکیورٹی ہائی الرٹ کر دی ہے۔

خبر کا کوڈ : 74103
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
hi
ہماری پیشکش