0
Monday 30 Jul 2018 11:19

بلوچستان عوامی پارٹی کیساتھ اے این پی، ایچ ڈی پی اور 3 آزاد ارکان شامل

بلوچستان عوامی پارٹی کیساتھ اے این پی، ایچ ڈی پی اور 3 آزاد ارکان شامل
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان میں حکومت سازی کیلئے جوڑ توڑ عروج پر ہے۔ تین آزاد ارکان، کی عوامی نیشنل پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی سادہ اکثریت کے انتہائی قریب پہنچ گئی ہے۔ وزرات اعلٰی کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ جام کمال خان مضبوط ترین امیدوار بن گئے۔ پی ٹی آئی کے صوبائی صدر یار محمد رند نے عمران خان کی جانب سے گورنر بلوچستان بننے کی پیشکش قبول نہ کرتے ہوئے وزارت اعلٰی کے حصول کیلئے کوششیں شروع کر دی ہیں، جبکہ بی این پی حکومت میں شامل ہونے یا نہ ہونے کا واضح فیصلہ نہیں کر  سکی۔ 25 جولائی کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرنیوالی جماعتوں نے بلوچستان میں حکومت بنانے کیلئے سیاسی جماعتوں کیساتھ سرتوڑ کوششیں شروع کردی ہیں۔ مٹھا خان کاکڑ اور سردار مسعود خان لونی کے بعد چاغی سے آزاد رکن اسمبلی محمد عارف محمد حسنی بھی بلوچستان عوامی پارٹی کا حصہ بن گئے ہیں۔

انہوں نے کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں بی اے پی کے سربراہ جام کمال خان کے ساتھ ملاقات کے بعد پارٹی میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انہیں پارٹی میں شمولیت کے بدلے ایک وزارت کی پیشکش کی گئی ہے۔ محمد عارف محمد حسنی کی شمولیت کے بعد پندرہ نشستوں پر کامیابی حاصل کرنیوالی بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی اور ہزارہ ڈیموکریٹک نے بھی بلوچستان عوامی پارٹی کی حمایت کر دی۔ دونوں جماعتوں کے پاس پانچ نشستیں ہیں۔ انہیں حمایت کے بدلے صوبائی حکومت میں ایک ایک وزارت دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ان دو جماعتوں کی حمایت کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی کو حکومت سازی میں 23 ارکان کی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔ بلوچستان اسمبلی کی 51 میں سے 50 جنرل نشستوں پر انتخابات ہوئے ہیں۔ سادہ اکثریت کیلئے 26 ارکان کی ضرورت ہے، جبکہ خواتین اور اقلیت کی 14 مخصوص نشستوں کو ملاکر 64 رکنی ایوان میں حکومت بنانے کیلئے 33 ارکان کی ضرورت ہوتی ہے۔

18 ارکان کے ساتھ بلوچستان عوامی پارٹی کا خواتین کی 11 مخصوص نشستوں میں سے 4 نشستوں پر حصہ بنتا ہے، جبکہ تین اقلیتی نشستوں میں سے ایک نشست ملے گی۔ اس طرح باپ کے ارکان کی تعداد 23 ہو جائے گی۔ اے این پی کو خواتین کی ایک مخصوص نشست ملے گی، جس کے بعد اے این پی کے ارکان کی تعداد چار ہو جائے گی۔ اے این پی کے چار اور ایچ ڈی پی کے دو ارکان کو ملاکر بلوچستان عوامی پارٹی کے حمایت یافتہ ارکان کی تعداد 29 ارکان ہوجائے گی اور اسے حکومت بنانے کیلئے مزید محض چار ارکان کی ضرورت ہے۔ بی اے پی کی جانب سے وزارت اعلٰی کیلئے جام کمال مضبوط ترین امیدوار بن گئے ہیں۔ جام کمال خان تقریباً تین ماہ قبل بنائی گئی نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ ہیں۔

اتوار کو اے این پی کی جانب سے ارباب ہاؤس کوئٹہ میں حمایت کے اعلان موقع پر منعقدہ پریس کانفرنس میں پارٹی کے سربراہ جام کمال کا کہنا تھا کہ بلوچستان عوامی پارٹی متحدہ مجلس عمل اور بلوچستان عوامی پارٹی سمیت تمام سیاسی جماعتوں سے حکومت سازی کیلئے رابطہ کر رہی ہیں۔ بلوچستان کے عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا ہے، ہمارا فرض بنتا ہے کہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلیں۔ 7 ارکان رکھنے والی بی این پی اب تک حکومت سازی کے حوالے سے فیصلہ نہ کرسکی۔ پارٹی کے ترجمان آغا حسن بلوچ کے مطابق اتوار کی شام کو پارٹی کی مرکزی کابینہ کے اجلاس میں حکومت سازی کے معاملات پر غور اور اہم فیصلے کئے گئے، جس کی توثیق پیر کو مرکزی کمیٹی کے اجلاس میں کی جائے گی۔ ادھر متحدہ مجلس عمل کے صوبائی صدر اور نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی مولانا نوراللہ نے بتایا کہ بلوچستان عوامی پارٹی، بی این پی سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ حکومت سازی کے حوالے سے رابطے میں ہیں۔ متحدہ مجلس عمل اور جے یو آئی کی صوبائی قیادت نے اجلاس میں غوروخوض کے بعد اپنی تجاویز تیار کرلی ہیں، جو متحدہ مجلس عمل کی مرکزی مجلس شورٰی کے سامنے رکھی جائیں گی۔
خبر کا کوڈ : 741176
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش