0
Tuesday 31 Jul 2018 22:26

وزارت اعلٰی ہمارا حق ہے، مگر کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے، سردار اختر مینگل

وزارت اعلٰی ہمارا حق ہے، مگر کسی سے بھیک نہیں مانگیں گے، سردار اختر مینگل
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل نے کہا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی اپنی پرانی اتحادیوں سے مل کر حکومت بنائے گی۔ بلوچستان میں اپنی حکومت بنانے یا کسی جماعت سے اتحاد کرنے، لاپتہ افراد کی بازیابی، بلوچستان کے وسائل پر یہاں کے عوام کا حق ملکیت تسلیم کرانا، ہماری پہلی ترجیح ہوگی۔ وزرات اعلٰی ہمارا حق ہے، ملا تو ٹھیک ہے، مگر بھیک نہیں مانگیں گے۔ اتحادیوں سے بات چیت جاری ہے۔ ناامید کبھی نہیں ہوئے، بہتری کے لئے جادو کی چھڑی نہیں ہے، تاہم خواہش کی ضرورت ہے۔ ہمارے 6 قومی اور 6 صوبائی حلقوں پر عوامی مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے۔ تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کیا جائے، جو تمام محرکات کو سامنے لائے۔ تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی نے رابطہ کیا ہے۔ اسلام آباد جا کر بات چیت آگے بڑھائیں گے اور عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی سے بھی اس سلسلے میں ملاقات ہوگی۔ بلوچستان میں حکومت بنانے میں ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کا یقین دلایا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ 2018ء کے انتخابات میں بلوچستان کے عوام نے جس طرح بی این پی کے امیدوراوں کی حمایت کی، اس پر انکے مشکور ہیں۔ جو مینڈیٹ ہمیں عوام نے دیا، اس نے ہمیں 1970ء کی یاد دلوا دی گئی۔ عوامی مینڈیٹ اور نتائج مختلف ہیں۔ حالیہ انتخابات میں نتائج کو روکا گیا۔ بعض حلقوں میں نتائج 72 گھنٹے تک تاخیر کا شکار رہے۔ قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 271, 272، 264، 265، 267 اور صوبائی اسمبلی کے حلقوں پی بی 31 ،46 ،45 ،47 ،48 اور 37 پر عوامی مینڈیٹ کو چرایا گیا ہے۔

تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کیا جائے، جو تمام محرکات کو سامنے لائے۔ نتائج میں تبدیلی بی این پی کو حکومت سازی سے روکنے کی سازش ہے۔ کچھ لوگ مبارکباد دینے آئے تھے اور کچھ لینے۔ حکومت سازی میں بی این پی کی ترجیحات بلوچستان کے جملہ مسائل ہیں۔ بلوچستان کے وسائل پر بلوچستان کے عوام کا حق ملکیت تسلیم کیا جائے۔ پی پی پی اور پی ٹی آئی نے بات چیت کی دعوت دی ہے اور اسلام آباد جا کر ان سے بات چیت کا سلسلہ آگے بڑھائیں گے۔ صوبائی اور مرکزی حکومت سازی کے لئے کمیٹیاں تشکیل دی گئیں ہیں، جن میں سردار اختر مینگل، ساجد ترین، رؤف مینگل، بابو رحیم، حاجی لشکری، آغا حسن بلوچ ودیگر شامل ہے۔ بلوچستان میں ایک کینسر ہسپتال کا قیام مطالبات میں شامل ہے۔ الیکشن کمیشن ووٹر کو گائیڈ کرنے میں ناکام نظر آرہا تھا۔ میرے صوبائی یا قومی اسمبلی میں جانے سے متعلق فیصلہ پارٹی کی مشاورت سے کریں گے۔ سی پیک پر بلوچستان نیشنل پارٹی کا موقف واضح ہے۔ اگر نیت صاف ہو تو سب کچھ ہو سکتا ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی کی اکثریت روکنے کے لئے صرف باپ کو نشستیں دی گئی ہیں۔ جے یو آئی (ف) سے بھی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 741565
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش