2
0
Wednesday 8 Aug 2018 13:23
شہید کے ورثاء اور ڈی پی او کے مابین احتجاج موخر کرنے کیلئے مذاکرات جاری

ڈی آئی خان، ٹارگٹ کلنگ کے 3 واقعات، 3 افراد جاں بحق، ورثاء کا احتجاج، انڈس ہائی وے بند

میرے تین بھائی دہشتگردی میں شہید ہو چکے ہیں، شہید باقر کے بھائی کی گفتگو
ڈی آئی خان، ٹارگٹ کلنگ کے 3 واقعات، 3 افراد جاں بحق، ورثاء کا احتجاج، انڈس ہائی وے بند
اسلام ٹائمز۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں آزادی سے دندناتے ہوئے ٹارگٹ کلرز نے مزید تین گھرانے اجاڑ دیئے ہیں۔ ڈیرہ کی تحصیل پروا میں چند منٹ میں دہشت گردی کے 3 واقعات میں تین افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں، جس کے بعد علاقے کی فضا شدید غمناک ہو چکی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ کا پہلا سانحہ چودھوان موڑ عربی مسجد کے قریب پیش آیا ہے، جس میں دہشتگردوں نے باقر حسین بلوچ نامی شخص پہ فائرنگ کی۔ متعدد گولیاں لگنے سے باقر حسین ولد ہاشم حسین سکنہ ببر پکہ موقع پہ ہی شہید ہو گئے۔ قاتل ارتکاب جرم کے بعد فرار ہوگئے۔ شہید باقر حسین کے پہلے بھی 2 بھائی دہشت گردی میں شہید ہو چکے ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ کی دوسری کارروائی پروا تھانہ کی حدود ماہڑہ اڈا کے قریب ہوئی، جس میں نامعلوم افراد نے کالو خان ولد حیدر خان پر فائرنگ کی۔ جس سے وہ موقع پہ ہی دم توڑ گیا۔ ٹارگٹ کلنگ کی تیسری کارروائی بھی پروا ہی کی حدود میں ہوئی، جس میں حفاظت اللہ سکنہ پکہ ببر جاں بحق ہو گیا۔

یکے بعد دیگرے تیسرے بھائی کی شہادت کے خلاف شہید باقر حسین کے لواحقین نے قریشی موڑ کے قریب لاش سڑک پہ رکھ کر دھرنا دے دیا ہے اور انڈس ہائی وے کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کر دیا ہے۔ جس سے دونوں جانب ٹریفک کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں۔ ڈی پی او ڈیرہ موقع پہ پہنچ گئے ہیں، جہاں لواحقین اور ڈی پی او کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ شہید باقر حسین کے بھائی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ علاقے میں شیعہ نسل کشی جاری ہے، میرے تین بھائی دہشتگردی میں شہید ہو چکے ہیں جبکہ کوئی پرسان حال نہیں۔ عدم تحفظ کے باعث اہل تشیع نقل مکانی پہ مجبور ہیں۔ احتجاج میں اہل تشیع کمیونٹی کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، تاہم کوئی مذہبی لیڈر جائے واقعہ پہ نہیں پہنچ پایا ہے۔
خبر کا کوڈ : 743273
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

طالبان خان کے خلاف دهرنا اور احتجاج کیوں نہیں کرتے، اس کے پانچ ساله دور حکومت میں ڈیرہ کے اندر روزانه کی بنیاد پر شیعه کا قتل هوا اور اس طالبان خان یا اس کے وزیر اعلی نے شهداء کے گهر جا کر افسوس تک نه کیا، لیکن ایک شیعه جذباتی گروه نے همیشه الزام خان کی حکومت کے بجاۓ اپنے علماء کی توهین کی اور اب الیکشن میں بهی اسی طالبان خان کی حمایت کی، اب یه گروه جو حمایت از مظلومین کانفرنس کرواتا پهرتا ہے، ذرا ان مظلومین کے حق میں آواز کیوں بلند نهیں کرتا اور طالبان خان سے کیوں مطالبه نہیں کرتا که معاویه اعظم کو کیوں اپنے ساتھ ملایا؟!!!!!
عادل
Iran, Islamic Republic of
مجلس وحدت کے اسد زیدی نے پہنچ کر خطاب بھی کیا۔
ہماری پیشکش