0
Thursday 9 Aug 2018 08:18

طالب حسین کی پولیس حراست کا معاملہ، حکومت کو سپریم کورٹ کا نوٹس

طالب حسین کی پولیس حراست کا معاملہ، حکومت کو سپریم کورٹ کا نوٹس
اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے جموں کشمیر حکومت کو نوٹس جاری کرکے سنسنی خیز کٹھوعہ اجتماعی عصمت دری اور قتل کے معاملہ میں اہم گواہ طالب حسین کے گھر والوں کی داخل کردہ حبس بے جا کی عرضی پر تفصیلی جواب طلب کیا ہے۔ چیف جسٹس دیپک مشرا، جسٹس اے ایم کھانولکر اور ڈی وائی چندرچوڑ پر مشتمل تین ججوں کی بنچ نے طلاب حسین کے گھر والوں کی طرف سے داخل کردہ حبس بے جا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جموں کشمیر حکومت کو نوٹس جاری کیا۔ عدالت عظمٰی نے سینئر وکیل اندرا جے سنگھ کی یہ درخواست منظور کرلی کہ طالب حسین کو پولیس کی تحویل میں بری طرح سے زدوکوب کیا گیا اور اس میں عدالتی مداخلت کی ضرورت ہے۔ اس معاملہ کی اگلی سماعت 21 اگست کو ہوگی۔ ریاست جموں کشمیر اسی دن جواب داخل کرے گی۔

عرضی گزار نے دعوٰی کیا ہے کہ جب طالب حسین کٹھوعہ میں متاثرہ لڑکی کے گھر والوں کی مدد کررہا تھا تو پولیس نے مبینہ طور پر اسے اٹھا لیا تھا اور اب وہ کہاں ہے اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔ طالب حسین ایک سماجی کارکن ہے جس نے آٹھ سالہ متاثرہ لڑکی کے گھر والوں کو انصاف دلانے کے لئے احتجاجی مظاہرے کی قیادت کی تھی۔ عدالت نے اس خاتون کو بھی عرضی داخل کرنے کی اجازت دیدی جس نے عصمت دری کا الزام لگاتے ہوئے طالب حسین کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ حبس بے جا کی عرضی طالب حسین کے قریبی رشتہ دار نے داخل کی ہے جس میں دعوٰی کیا گیا ہے انہیں غیرقانونی طریقہ سے تحویل میں رکھا گیا ہے اسے زدوکوب کیا جارہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 743401
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش