QR CodeQR Code

کوئٹہ، حکومت سازی کیلئے بی اے پی اور اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس

11 Aug 2018 14:46

صوبائی دارلحکومت کے مقامی ہوٹل میں اتحادی جماعتوں کیساتھ منعقدہ اجلاس کے بعد پریس بریفنگ کے دوران بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر کا کہنا تھا کہ وزارتوں کی تقسیم کا فیصلہ بھی چند دنوں میں کرلیا جائیگا۔ گڈ گورننس، کرپشن کا خاتمہ اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی مخلوط حکومت کی ترجیحات ہونگی۔


اسلام ‌ٹائمز۔ بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے سربراہ جام کمال کو وزیرِاعلٰی جبکہ عبدالقدوس بزنجو کو اسپیکر نامزد کر دیا گیا ہے۔ کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا، جس میں بلوچستان عوامی پارٹی، اے این پی، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ اجلاس میں متفقہ فیصلے کے بعد جام کمال کو وزیرِاعلٰی بلوچستان جبکہ عبدالقدوس بزنجو کو اسپیکر نامزد کیا گیا۔ بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر جام کمال کا اتحادی جماعتوں کے اراکین کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج اتحادی جماعتوں کے ساتھ اہم اجلاس ہوا۔ ہم سادہ اکثریت سے بڑھ کر پوزیشن حاصل کر چکے ہیں، تاہم ابھی بی این پی اور ایم ایم اے کے ساتھ بھی بات چیت جاری ہے، مذاکراتی عمل دیگر جماعتوں کے ساتھ بھی جاری رکھیں گے۔ جام کمال کا کہنا تھا کہ میں تمام اتحادی پارلیمانی پارٹیوں کے قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جنہوں نے ہم پر اعتماد کیا۔ ہم نے اتفاق کیا ہے کہ بلوچستان سے کرپشن کا خاتمہ کیا جائے گا، بلوچستان میں بہتر گورننس لائیں گے، ہم 6 ماہ گزاریں گے یا 5 سال، لیکن ہماری گورننس اچھی ہوگی۔ بلوچستان کے لوگوں نے ہم پر اعتماد کیا ہے، اب ہماری ذمہ داری ہے کہ صوبے کے لوگوں کی زندگی میں بہتری لائیں۔

جام کمال کا مزید کہنا تھا کہ بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے آج گورنر کو تحریری درخواست دی جائے گی۔ وزارتوں کی تقسیم کا فیصلہ بھی چند دنوں میں کرلیا جائیگا۔ گڈ گورننس، کرپشن کا خاتمہ اور عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی مخلوط حکومت کی ترجیحات ہوں گی۔ کوئٹہ کے سرینا ہوٹل میں بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ جام کمال خان کی صدارت میں اتحادی جماعتوں کا مشترکہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند، اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، بی این پی عوامی کے نائب صدر سید احسان شاہ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین عبدالخالق ہزارہ اور جمہوری وطن پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی نوابزادہ گہرام بگٹی شریک ہوئے۔ اجلاس میں بلوچستان عوامی پارٹی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان صوبائی اسمبلی بھی موجود تھے۔ اجلاس میں تحریک انصاف اور جمہوری وطن پارٹی نے حکومت سازی کیلئے بلوچستان عوامی پارٹی کی باقاعدہ حمایت کا اعلان کیا۔ اجلاس میں حکومت سازی سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے۔ جام کمال عالیانی کو وزیراعلٰی بلوچستان اورمیر عبدالقدوس بزنجو کو اسپیکر بلوچستان کے عہدے کیلئے متفقہ طور پر نامزد کیا گیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ صوبائی اسمبلی کا اجلاس بلانے کیلئے گورنر بلوچستان سے رابطہ بھی کیا جائے گا اور اسمبلی رولز کے مطابق تحریری درخواست بھی بھیجی جائے گی۔ اجلاس کے بعد مشترکہ نیوز بریفنگ دیتے ہوئے جام کمال خان نے کہا کہ اتحاد میں شامل بلوچستان عوامی پارٹی، پاکستان تحریک انصاف، عوامی نیشنل پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی)، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی اور جمہوری وطن پارٹی کے پارلیمانی ارکان کا پہلا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں نومنتخب ارکان اسمبلی نے حکومت سازی پر باقاعدہ طور پر اتفاق رائے قائم کیا اور اپنی عددی طاقت کا جائزہ لیا، جس کے مطابق ہمیں 50 میں سے 33 ارکان کی اکثریت حاصل ہوچکی ہے، جو سادہ اکثریت سے زیادہ ہے۔ ہمارے بی این پی (مینگل) اور ایم ایم اے سے بھی مذاکرات جاری ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ تمام جماعتیں ملکر بلوچستان کی پسماندگی کے خاتمے اور مسائل حل کریں۔ آج ہم نے اپنی اکثریت واضح کردی ہے اور یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم اچھی حکمرانی کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے مذاکراتی عمل کو آگے لیکر جائیں گے اور بلوچستان کی نمائندگی کا حق ادا کرینگے۔ اتحادی جماعتوں نے مشترکہ پارلیمانی لیڈر کے طور پر میرا جبکہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی کیلئے میر عبدالقدوس بزنجو کا نام تجویز کیا ہے، جس پر ہم ان کے مشکور ہیں۔ آنے والے دنوں میں ہم اس مرحلے کو آگے لیکر جائیں گے۔

آنے والے دنوں میں مزید اجلاس ہوں گی، جن میں حکومت میں شامل جماعتوں کے درمیان وزارتوں کی تقسیم کا فارمولا طے کیا جائے گا۔ ہم آج قانونی مشاورت کے بعد گورنر بلوچستان سے رابطہ کریں گے اور بلوچستان اسمبلی کا اجلاس بلانے کی ریکوزیشن جمع کرائیں گے۔ نئے گورنر کا فیصلہ کرنا، وفاق کا کام ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر سردار یار محمد رند نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی سے گفتگو جاری ہے۔ وفاق میں اگرچہ بی این پی ہماری اتحادی ہیں، مگر بلوچستان میں ان کا ایم ایم اے کے ساتھ اتحاد ہے۔ ہمیں خوشی ہوگی کہ وہ حکومت میں آئے، لیکن فی الحال بلوچستان میں حکومت بنانے کیلئے ہمارا نمبر گیم پورا ہوچکا ہے۔ حکومت بلوچستان عوامی پارٹی بنا رہی ہے، لہٰذا بی این پی حکومت میں شمولیت سے متعلق بات چیت بی اے پی کی قیادت سے کریگی، اگر وہ حکومت میں آئے تو ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے۔


خبر کا کوڈ: 743895

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/743895/کوئٹہ-حکومت-سازی-کیلئے-بی-اے-پی-اور-اتحادی-جماعتوں-کا-مشترکہ-اجلاس

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org