0
Monday 13 Aug 2018 00:23

پاکستان اور ایران کے ساتھ سخت رویہ افغانستان میں امریکی مفادات کو سبوتاژ کر سکتا ہے، امریکی تھنک ٹینک

پاکستان اور ایران کے ساتھ سخت رویہ افغانستان میں امریکی مفادات کو سبوتاژ کر سکتا ہے، امریکی تھنک ٹینک
اسلام ٹائمز۔ معروف امریکی جانز ہاپکن تھنک ٹینک سے منسلک ڈینیل مارکی کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ امریکی انتظامیہ کا رویہ افغانستان میں مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر رابرٹ مونز کا کہنا ہے کہ اگر ٹرمپ انتظامیہ نے ان تینوں ممالک کیلئے مزید سخت پالیسیاں بنائیں تو پھر آپ بھول جائیں کہ کوئی مثبت ردعمل سامنے آئے گا، پنٹاگون سمجھتا ہے لیکن وائٹ ہاؤس کو ابھی تک سمجھ نہیں آرہی کہ پاکستان اور ایران کے ساتھ دشمن ممالک والا رویہ افغانستان میں امریکی مفادات کو سبوتاژ کر سکتا ہے۔ یونائیٹڈ سٹیٹ آف پیس سے منسلک معید یوسف کا کہنا ہے کہ مزید پابندیاں لگانے سے افغانستان میں منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ واشنگٹن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ سفیر علی جہانگیر صدیقی کے امریکی اعلٰی حکام سے رابطوں میں یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستانی ملٹری اسٹیبلشمنٹ طالبان کے ان گروپوں کی بھی مدد کر رہی ہے، جن کو اندرون خانہ ایران اور روس کی حمایت حاصل ہے، جب سے علی جہانگیر صدیقی کی واشنگٹن میں تعیناتی کی گئی ہے اس کے بعد سے امریکہ نے پاکستان کیخلاف سخت اقدامات کرنا شروع کر دیئے ہیں۔

واشنگٹن اور نیویارک کے معتبر ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حسین حقانی اور علی جہانگیر صدیقی کی مشترکہ خفیہ کوششوں کا ہی نتیجہ ہے کہ امریکی ایوان بالا کے پندرہ اراکین نے آئی ایم ایف کو پاکستان کو کسی قسم کا امدادی پیکیج نہ دینے کی سفارش کی ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ کی ناکامی تصور کر لیں یا کچھ اور لیکن ان تینوں ممالک کیلئے کوئی مستقل اور ٹھوس پالیسی نہ ہونا امریکی مفادات کیلئے نقصان دہ ثابت ہو رہی ہے۔ امریکی تجزیاتی رپورٹس میں بھی کہا گیا ہے کہ افغان دارالحکومت کابل سے ڈیڑھ سو کلو میٹر دور جنوب مغرب میں واقع غزنی شہر میں طالبان کے ایک بڑے حملے کی منصوبہ بندی کرنے کے پیچھے پاکستان اور ایران کا نام لیا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 744249
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش