0
Thursday 16 Aug 2018 01:06

پاناما جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے افسران کی شمولیت چوہدری نثار کے کہنے پر ہوئی، جسٹس ثاقب نثار

پاناما جے آئی ٹی میں حساس اداروں کے افسران کی شمولیت چوہدری نثار کے کہنے پر ہوئی، جسٹس ثاقب نثار
اسلام ٹائمز۔ پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے بنائی جانے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں فوج کے خفیہ اداروں آئی ایس آئی اور ایم آئی کے نمائندے عدالت نے نہیں بلکہ اس وقت کے وزیر داخلہ اور نواز شریف کے قریبی ساتھی چوہدری نثار نے شامل کروائے تھے۔ یہ بات انہوں نے جعلی اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی رقم کی منتقلی سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران اپنے اس بیان کی وضاحت دیتے ہوئے کہی، جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم کے خلاف بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں فوج کے دو خفیہ اداروں کے اہلکاروں کو "تڑکا" لگانے کے لئے شامل کیا گیا تھا۔ جعلی اکاونٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن سے پاناما جے آئی ٹی ممبران کے نام پوچھے تو ان کا کہنا تھا کہ دو افراد ملٹری انٹیلیجنس اور آئی ایس آئی سے بھی تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ایجنسیوں کے لوگوں کو صرف تڑکا لگانے کے لئے رکھا ہوگا، ان کو رہنے دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جعلی اکاؤنٹس معاملے پر پاناما طرز کی جے آئی ٹی بنا دیتے ہیں جس میں واجد ضیاء اور اس کی ٹیم ہو، لوگ پھر کہیں گے کہ عدالت جے آئی ٹی نہیں بنا سکتی۔ دوبارہ سماعت ہوئی تو پاناما جے آئی ٹی کا ذکر ایک بار پھر چھڑ گیا۔ اومنی گروپ کے وکیل شاہد حامد نے آج عدالت کو پھر بتایا کہ چوہدری نثار نے جے آئی ٹی بنائی تھی، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے افسران شامل کئے گئے۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پاناما جے آئی ٹی میں حساس اداروں سے متعلق غلط فہمی تھی، میں سمجھتا تھا ایجنسیوں کے نام بعد میں شامل کئے گئے، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے لوگ چوہدری نثار کی جے آئی ٹی میں تھے۔ معاملے پر چوہدری نثار کا وضاحتی بیان بھی سامنے آگیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ پاناما جے آئی ٹی اعلٰی عدلیہ کے تین رکنی بینچ کے حکم کے تحت تشکیل دی گئی اور اس میں فوجی افسران کی شمولیت بھی فیصلے کا حصہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ میرا یا وزارتِ داخلہ کا نہ تو جے آئی ٹی کی تشکیل میں کوئی کردار تھا اور نہ ہی فوجی افسران کی شمولیت میں، سپریم کورٹ کے رجسٹرار نے تین رکنی بینچ کے فیصلے کے تحت ازخود متعلقہ اداروں جن میں ایف آئی اے، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، نیب اور ایف آئی اے شامل ہیں، سے تین تین نام مانگے۔ بیان میں چوہدری نثار کا موقف ہے کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے بھی انہوں نے خود ہی رابطہ قائم کیا۔ اس تمام عمل میں کسی وزارت یا حکومتی شخصیت کو شامل نہیں کیا گیا۔

جعلی اکاؤنٹس سے اربوں روپے کی رقم کی منتقلی سے متعلق مقدمے میں سماعت کے دوران بدھ کو چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے اومنی گروپ کے انور مجید کو گرفتار نہ کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عدالت تفتیش کے عمل میں مداخلت نہیں کرے گی۔ سپریم کورٹ کی جانب سے درخواست رد کئے جانے کے بعد ایف آئی اے نے انور مجید کو حراست میں لے لیا ہے۔ عدالت نے اومنی گروپ کے بینک اکاؤنٹس غیر منجمند کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔ عدالت نے آبزرویشن دی کہ جب تک معاملے کی انکوائری کے لئے جے آئی ٹی نہیں بن جاتی اس وقت تک کمپنی کے اکاؤنٹس اور اثاثے ڈی فریز نہیں کئے جا سکتے۔ خیال رہے کہ انور مجید کو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری کا قریبی ساتھی تصور کیا جاتا ہے۔ جعلی اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے معاملے میں آصف زرداری اور ان کی بہن فریال تالپور کی کمپنی کا نام بھی سامنے آیا ہے، بینچ کے سربراہ نے اس کیس کی سماعت 28 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اگلی سماعت پر فریقین جے آئی ٹی کے حوالے سے اپنے اپنے اعتراضات پر بحث کریں۔

 
خبر کا کوڈ : 744838
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش