0
Thursday 16 Aug 2018 01:34

افغانستان اور شام کے بعد امریکا صحافیوں کے لئے دنیا کا تیسرا خطرناک ترین ملک قرار

افغانستان اور شام کے بعد امریکا صحافیوں کے لئے دنیا کا تیسرا خطرناک ترین ملک قرار
اسلام ٹائمز۔ دنیا میں نام نہاد انسانی حقوق کا نعرہ لگانے والے ملک امریکہ میں صحافت سے منسلک افراد کے متعلق خوفںاک حقائق سامنے آئے ہیں، افغانستان اور شام کے بعد امریکا صحافیوں کے لئے دنیا کا تیسرا خطرناک ترین ملک بن گیا ہے۔ کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی جانب سے جاری کئے جانے والے تازہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اب تک دنیا بھر میں 48 صحافی اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران ہلاک ہوئے۔ ہلاک ہونے والے ان صحافیوں میں سے 35 کی موت کی نوعیت تو سامنے آئی لیکن 13 ایسے صحافی بھی تھے جن کی موت کی وجوہات کا علم ہی نہیں ہو سکا۔ اعداد و شمار کے مطابق سال 2018ء میں افغانستان صحافیوں کے لئے سب سے خطرناک ملک رہا، جہاں رواں سال 11 صحافی ہلاک ہوئے جن میں سے 10 کی موت کی وجوہات کا علم ہو سکا۔ شام وہ دوسرا خطرناک ترین ملک رہا جہاں 6 صحافی قاتلانہ حملوں اور فائرنگ کے تبادلے کی زد میں آکر ہلاک ہوئے۔

امریکا میں چار صحافی 28 جون کو کیپیٹل گیزٹ کے دفتر میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہوئے جبکہ ایک صحافی کی موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔ یمن میں کُل 4 صحافی ہلاک ہوئے جن میں سے دو کی موت کی وجہ سامنے آ سکی۔ بھارت میں رائزنگ کشمیر کے مدیر شجاعت بخاری سمیت 3 صحافی قاتلانہ حملوں میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اسی طرح میکسیکو میں 6، برازیل میں 3، کولمبیا اور اسرائیل و مقبوضہ فلسطین میں 2، 2 جبکہ لیبیا، نِکاراگوا، سلوواکیہ اور گواٹیمالا میں ایک، ایک صحافی ہلاک ہوئے۔ پاکستانی صحافی ذیشان بٹ بھی رواں سال فرائض کی انجام دہی کے دوران جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، تاہم ان کی موت کی وجہ بھی سامنے نہ آ سکی۔ جن 35 صحافیوں کی موت کی وجوہات اور نوعیت سامنے آئی ان میں سے 25 کو قتل کیا گیا، 7 فائرنگ کے تبادلے جبکہ 3 خطرناک اسائنمنٹس کے دوران ہلاک ہوئے۔
 
خبر کا کوڈ : 744844
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش