0
Sunday 19 Aug 2018 10:45

پہلے سو دنوں میں تبدیلی لاکر بلاامتیاز احتساب کرینگے، جام کمال عالیانی

پہلے سو دنوں میں تبدیلی لاکر بلاامتیاز احتساب کرینگے، جام کمال عالیانی
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے نومنتخب قائد ایوان جام کمال عالیانی نے کہا ہے کہ سی پیک کوئی بارش نہیں کہ جس کا موسم آئے گا اور ہوجائے گی۔ ہمیں اس کے لئے تیاری کرنے کی ضرورت ہے۔ صوبے کی ایوان نے بلوچستان کی ترقی کو ایک نئی سمت دینی ہے۔ عوام کے مسائل بڑے پیچیدہ ہیں۔ موقع ملا تو ان کے حل کے لئے ہر ممکن کوشش کرینگے۔ آج ہمارے یہاں تک پہنچنے میں شہداء کا لہو بھی شامل ہے۔ ہمارے نظام کو پٹڑی پر لانے کیلئے حکومت اور اپوزیشن دونوں کو اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی ہوگی۔ گورننس اور بہتر سٹرکچر بنانے کے لئے بیوروکریسی کو ساتھ لیکر چلیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز قائد ایوان منتخب ہونے کے بعد بلوچستان اسمبلی کے اجلاس سے اپنے پہلے خطاب کے دوران کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اللہ تعالٰی، اپنے صوبے کے عوام، ووٹرز اور پارٹی کا شکر گزار ہوں کہ جن کی وجہ سے ہم آج اس ایوان میں ہیں۔ بلوچستان کے عوام نے پچیس جولائی کے انتخابات میں انتہائی مشکل حالات کا سامنا کرتے ہوئے بھی انتخابات میں بھرپور حصہ لیا اور اپنے نمائندوں کو منتخب کیا۔ عوام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے انتہائی نامساعد حالات میں بھی گھروں سے نکل کر اپنے ووٹ استعمال کئے اور اپنی جانوں کی پرواہ کئے بغیر اپنے نمائندے منتخب کرکے یہاں اس ایوان میں بھیجے۔ بلوچستان کی پارلیمانی جماعتوں نے انتخابات میں انتہائی مشکل حالات کا سامنا کیا۔ بدامنی کے کچھ واقعات بھی ہوئے۔ سانحہ مستونگ میں ہماری پارٹی کے رہنماء نوابزادہ سراج خان رئیسانی شہید ہوئے۔

انتخابات کے دن کوئٹہ میں ایک افسوسناک سانحے میں بڑی تعداد میں بے گناہ افراد شہید ہوئے۔ اگر یہ قربانیاں نہ ہوتیں تو شاید آج ہم یہاں نہ ہوتے۔ بلوچستان میں آج بھی عوام یہ محسوس کرتے ہیں کہ ان کے مسائل حل نہیں ہوئے، کیونکہ ان کے حل کے لئے باتیں تو کی گئیں، مگر عملی کوششیں نہیں ہوئیں۔ ہمارے ساتھ انتہائی تجربہ کار سیاستدان اور پارلیمنٹیرین ہیں، جن کی ایک طویل سیاست سوچ اور وژن ہے، جس کو ساتھ لے کر آگے چلیں گے۔ ہم کوشش کریں گے کہ تمام ایوان کو ساتھ لے کر بہتری کی طرف جائیں۔ یہ امر افسوسناک ہے کہ یہاں ماضی میں برسر اقتدار آنے والی بعض حکومتوں کو اس بات کا ادراک تک نہ تھا کہ ہم این ایف سی میں کہاں کھڑے ہیں۔ ہم اچھی پالیسیاں اور منصوبے بنا سکتے ہیں۔ اگر گورننس میں احتساب اور اہلیت نہیں تو کرپشن کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔ گورننس اور بہتر اسٹرکچر بنانے کے لئے نہ صرف ہماری جماعت بلکہ تمام سیاسی جماعتوں، بیورو کریسی اور عوام کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔ ہمارا پہلا ٹاسک گورننس کو بہتر بنانا ہے، جو عوام کی ترقی کے لئے سوچ سکے۔ ٹرانسپرنسی اور احتساب کی اہلیت رکھنے والا ہو، تو پھر ہم صوبے کو ترقی دے سکیں گے۔ ہم اور ہمارے اتحادی مطمئن ہیں کہ ہم جتنا وقت بھی یہاں گزاریں، ہم نے مل کر کام کرنا ہے۔ ہمارا ایک نکاتی ایجنڈہ بلوچستان کے مسائل کا حل ہے، جس کے لئے ہم سب مل کر جدوجہد کریں گے۔

ہمارے ایجنڈے پر وفاق نے ہمارے ساتھ اپنے تعلقات کو مضبوط بنانا ہوگا۔ یہ وقت بلوچستان میں کام کرنے کا ہے۔ آج اگر تمام سیاسی جماعتوں نے مل کر کام نہیں کیا تو 2023ء کے انتخابات میں عوام ہمیں ووٹ نہیں دیں گے۔ مصنوعی وعدوں کا دور اب ختم ہوچکا ہے۔ عوام عملی کام دیکھنا چاہتے ہیں۔ کوئٹہ جوکہ ہمارے پاس واحد بڑا شہر ہے، اس کی حالت انتہائی ابتر ہے۔ یہاں دس ارب روپے کس مد میں خرچ ہوئے معلوم نہیں۔ ہم ایک خصوصی کمیٹی بنا کر کوئٹہ پیکج کا بھی جائزہ لیں گے۔ سریاب پل دیکھنے سے ہی معلوم ہوجاتا ہے کہ اس کا ڈیزائن ٹھیک نہیں ہے، جبکہ ہم ٹریفک کا نظام بہتر بنانے کی بجائے ایسی بسیں بنا رہے ہیں جو جنگلوں میں بند ہوتی ہیں۔ اگر ہم نے کوئٹہ شہر میں پینے کے صاف پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا تو یہاں سے لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہوں گے۔ آئندہ ہر اجلاس میں بیوروکریسی کے افسران موجود ہوں گے۔ جو نہیں ہوگا، اس کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سو دن میں تبدیلی لائیں گے اور صوبے میں بلا امتیاز احتساب کریں گے۔ اگر ہم نے احتساب نہ کیا تو پھر مسائل حل نہیں ہوں گے۔ کوئٹہ کو پانی کی فراہمی کے لئے چھ یا سات ڈیم بنانے کی اشد ضرورت ہے۔ اس سے پانی کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ ہمیں اضلاع کی حد بندیوں پر بھی کام کرنا ہوگا۔

اے اور بی ایریاز کی وجہ سے قوانین کا اطلاق مختلف ہوجاتا ہے، جبکہ سی ٹی ڈی بھی بی ایریا میں جا کر کارروائی نہیں کرپاتی۔ ہم لیویز اور پولیس کی بہتری کا نظام لائیں گے۔ انہوں نے اپنی تقریر کے آخر میں بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والے افراد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ہر قوم، طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے۔ میں انہیں خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور ان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا گو ہوں۔ یہ نقصانات ہم نے اپنی کمزوریوں کی وجہ سے اٹھائے ہیں اور ہم انہیں دور کرنے کے لئے کوششیں جاری رکھیں گے۔
خبر کا کوڈ : 745317
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش